• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیراعظم کی جے آئی ٹی میں پیشی سےنئی تاریخ رقم ہوگی، مریم اورنگزیب

کراچی (ٹی وی رپورٹ) وزیر مملکت اطلاعات مریم اورنگزیب نے وزیر اعظم کی جے آئی ٹی کے سامنے پیشی کے حوالے سے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ وزیر اعظم ہائوس میں جے آئی ٹی کی جانب سے بھیجا گیا لیٹر موصول ہوا ہے جس میں وزیر اعظم کو جے آئی ٹی میں بلایا گیا ہے، میں سمجھتی ہوں کہ وزیر اعظم کی جے آئی ٹی میں پیشی سے ایک نئی تاریخ رقم ہورہی ہے۔ آئین و قانون کی بالادستی کی عملی تصویر وزیر اعظم جمعرات کو پیش کرینگے۔ وزیر اعظم نے اپنے دونوں بچوں کو قانون اور آئین کے مطابق قانون کی پاسداری کرنے کا حکم دیا اور وہ جے آئی ٹی میں پیش ہوئے۔ ماضی میں جب کبھی سپریم کورٹ نے لوگوں کو پیش ہونے کا کہا تو کبھی کسی نے بیماری کا بہانہ بنایا کبھی کسی نے سیکورٹی تھریٹ کو بہانہ بنایا اور پیش نہیں ہوئے، سمن سے پہلے وزیراعظم نے خود سپریم کورٹ کو خط لکھا تھا کہ کمیشن بنا دیا جائے یا جے آئی ٹی بنادی جائے وزیر اعظم پہلے دن سے اس دن کے لیے تیارتھے ۔ وزیر اعظم اور ان کا خاندان تحفظات کے باوجود تین نسلوں کو جواب دینے جارہے ہیں  ۔ ایک سوال کے جواب میں مریم اورنگزیب نے کہا کہ وزیر اعظم کی تمام ٹیکس سے متعلق چیزیں ایف بی آر کے ریکارڈ پرموجود ہیں۔ دوسری بات  1980سے وزیر اعظم نے اعلان کیا تھا کہ وہ خاندانی بزنس سے خود کو الگ کررہے ہیں۔ جب میاں شریف ان کے والد مرحوم بزنس کرتے تھے تو وزیرا عظم کسی بھی قسم کا پبلک آفس ہولڈ نہیں کرتے تھے ۔ پاناما لیکس میں آئی سی آئی جے معافی مانگی کہ وزیر اعظم نواز شریف کا کسی بھی طرح سے پاناما لیکس کے ساتھ نام نہ جوڑا جائے اور نہ ان کا نام پانامالیکس میں ہے ، ان سب کو دیکھتے ہوئے اگر کوئی دستاویزات چاہیے ہونگی تو وزیر اعظم ضرور پیش کرینگے۔ علاوہ ازیں ڈائریکٹر جیو نیوز رانا جواد نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے جے  آئی ٹی کو60دن کا وقت دیا تھا اور جو ٹی او آرز اور پیرا میٹر دیئے گئے اس پر وزیرا عظم نے پہلے بھی کہا کہ وہ سپریم کورٹ کے ساتھ تعاون کریں گے انھوں نے کوئی استثنیٰ نہیں مانگا۔ ان کے بیٹے بھی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوتے رہے ۔ وزیر اعظم کو جو نوٹس جاری کیا گیا ہے اس میں کہا گیا کہ وہ پیش ہوں اور متعلقہ دستاویزات ساتھ لے کر آئیں۔ ایک نئی تاریخ رقم ہوگی کہ ایک سیٹنگ وزیر اعظم جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوں گے۔ وزیر اعظم کی پیشی کے ساتھ عدلیہ کی بالادستی اور جمہوریت کی بالادستی ہوگی۔وزیر اعظم کا نام پاناما میں موجود نہیں لیکن سپریم کورٹ نے ان سے کچھ سوالات پوچھے اور انھوں نے خودبھی کہا تھا کہ ان کے پاس وہ تمام دستاویزات اور ریکارڈ موجود ہے جو ثابت کرتے ہیں۔ ایسی چیزیں جہاں پہ کچھ خلاء موجود ہے ان کے متعلق پوچھا جائے گا۔ممتاز کالم نگار تجزیہ کار وجاہت مسعودنے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنی جمہوریت اور اپنے وزیر اعظم پر فخر ہے ، یہ ہماری ملک کی جمہوریت کی بلوغت کا نشان ہے ۔ جمہوریت میں حکومت ہی جواب دہ ہوتی ہے، احتساب جمہوریت کا بنیادی اصول ہے۔

تازہ ترین