کراچی(ٹی وی رپورٹ)علی وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ حکومت کیخلاف سازشیں کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں یہ کھلا راز ہے، پاکستان میں جمہوری حکومت اور قانون کی حکمرانی پر یقین رکھنے والے حکمران ہیں،کوئی مافیا یا گاڈ فادر نہیں ہیں،گاڈ فادر یا مافیا ز کی فیملی اور بچے اس طرح جے آئی ٹی کے سامنے پیش نہیں ہوتے۔
وہ جیو نیوز کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں پیپلز پارٹی کی رہنما سینیٹر روبینہ خالد ،تحریک انصاف کے رہنما حامد خان اور نمائندہ جیو نیوز اعزاز سید بھی شریک تھے۔
حامد خان نے کہا کہ وزیراعظم یا ان کے بچوں کا جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونا قوم پر کوئی احسان نہیں ہے، عدالتی فیصلے میں کسی کا نام آیا ہو یا نہیں جے آئی ٹی اسے طلب کرسکتی ہے، جے آئی ٹی اگر مریم نواز کو بلانا ضروری سمجھتی ہے توا س پرا عترا ض نہیں کیا جاسکتا۔ن لیگ کی طرف سے مارشل لاء کی مذمت پر حیرت ہوتی ہے کیونکہ یہ تو خود ضیاء الحق کی پیداوار ہیں،ضیاء الحق مارشل لاء نہ لگاتے تو نواز شریف کبھی اقتدار میں نہ آتے۔
روبینہ خالد نے کہا کہ مریم نوا ز کا اپنا موازنہ مقدس ہستیوں کے ساتھ کرنا درست نہیں ہے، مریم نواز کی جے آئی ٹی میں پیشی معمول کی بات ہے، ملکی عدالتوں میں ہزاروں مقدمات میں خواتین پیش ہوتی ہیں ،نواز شریف نے پارلیمنٹ کو جتنا بے توقیر اور بے بس کیا اس کی مثال نہیں ملتی۔حامد میر نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پانچ جولائی کے حوالے سے آج ایک دلچسپ صورتحال پیدا ہوگئی ، وزیراعظم کے معاون خصوصی آصف کرمانی آج جب جیوڈیشل اکیڈمی پہنچے تو انہوں نے پانچ جولائی 1977ء کو جمہوری حکومت کے خاتمے سے متعلق کچھ ایسی باتیں کردیں جو مسلم لیگ ن کے اتحادی اعجاز الحق کو پسند نہیں آئیں،جس کے بعد انہوں نے میڈیا کو ایک بیان جاری کیا جس میں آصف کرمانی کی باتوں کو مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ جنرل ضیاء الحق پانچ جولائی 1977ء کو مارشل لاء نہ لگاتے تو آج نواز شریف وزیراعظم نہ ہوتے۔
حامد میر کا کہنا تھا کہ مریم نواز نے آج کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں ان کا نام نہیں آیا ، پاناما کیس میں مریم نواز فریق ہیں یا نہیں اس حوالے سے عدالتی فیصلہ پڑھا جائے تو پتا چلتا ہے کہ پاناما کیس میں سپریم کورٹ کے بیس اپریل کے فیصلے میں مریم نواز کا نام 18 دفعہ مریم نوازیا مریم صفدر کے طور پر آیا ،حسن نواز یا حسین نواز کی ہمشیرہ کے طور پر پانچ مقامات پر آیا ،نواز شریف کی بیٹی کے طور پر 32 دفعہ آیا ہے، جبکہ رسپانڈنٹ نمبر چھ کے طور پر مریم نواز کا نام 144دفعہ آیا ہے۔
حامد میر نے کہا کہ کسی کے سیاسی مستقبل کا فیصلہ جے آئی ٹی کی رپورٹ کی بنیاد پر نہیں ہوگابلکہ سپریم کورٹ آف پاکستان فیصلہ کرے گی، سپریم کورٹ جو بھی فیصلہ کرے گی اسے سب کو اسی طرح تسلیم کرنا ہوگا جیسے یوسف رضا گیلانی کے بارے میں فیصلے کو تسلیم کیا گیا تھا۔
احسن اقبال نے کہا کہ حکومت کیخلاف سازشیں کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں یہ کھلا راز ہے، جنرل مشرف کے دور میں ہم یہ سارے کھیل دیکھ چکے ہیں، میں نے نومبر یا دسمبر 2013ء میں وزیراعظم سے کہا تھا کہ شہر میں خبر گرم ہے کہ مارچ یا اپریل کے بعد حکومت پر ایک حملہ ہونے والا ہے، اس میں پی ٹی آئی، ق لیگ اور طاہرا لقادری شامل ہوں گے اور دارالحکومت پر چڑھائی کر کے ہماری حکومت گرائیں گے ، اس کے بعد واقعات نے ان باتوں کو درست ثابت کیا، اس سازش کے کرداروں سے اسلام آباد میں کوئی بے خبر نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت کیخلاف منظم پراپیگنڈہ کیا جاتا ہے، یہ تاثر غلط ہے کہ مارشل لاء سیاست کی ناکامی کی وجہ سے لگتا ہے، ملک میں ہر مارشل لاء اس وقت کے آرمی چیف کی خواہش کی وجہ سے لگا، ہر سیاسی قیادت کسی نہ کسی مارشل لاء کے سائے سے نکلی ہے۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ مریم نواز نے آج میڈیا اسٹیٹمنٹ کے دوران کہیں نہیں کہا کہ وہ صحافیوں کے سوالات کے جواب دیں گی، مریم نواز کی میڈیا اسٹیٹمنٹ کوئی پریس کانفرنس نہیں تھی، اگر وہ پریس کانفرنس کرتیں تو سوالوں کے جواب دیتیں۔احسن اقبال نے کہا کہ کچھ لوگ کہتے تھے کہ گاڈ فادر کی حکومت ہے، گاڈ فادر کی حکومت میں اس کی فیملی اور بچے اس طرح جے آئی ٹی کے سامنے پیش نہیں ہوتے، جو لوگ کہتے تھے مافیا کی یہاں حکومت ہے، مافیا ز کے اندر اس طرح جے آئی ٹی کے آگے بچے پیش نہیں ہوتے، پاکستان میں جمہوری حکومت اور قانون کی حکمرانی پر یقین رکھنے والے حکمران ہیں،کوئی مافیا یا گاڈ فادر نہیں ہیں،عمران خان عدالتوں کے سامنے پیش نہیں ہوتے،اصل میں یہ بادشاہت ہے،مریم نواز وزیراعظم کی بیٹی ہونے کی حیثیت سے سیکیورٹی کی حقدار ہیں۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ قطری شہزادے نے جے آئی ٹی سے ملنے سے انکار نہیں کیا ہے، جے آئی ٹی پانچ مئی کو تشکیل پائی تو بیس اپریل سے پہلے کی مانیٹرنگ اس کی رپورٹوں میں کس نے شامل کی، جے آئی ٹی ارکان کیلئے اگر نام مانگے گئے تھے تو پھر نامزدگی کیوں کی گئی۔سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ مریم نوا ز کا اپنا موازنہ مقدس ہستیوں کے ساتھ کرنا درست نہیں ہے، مریم نواز کی جے آئی ٹی میں پیشی معمول کی بات ہے، ملکی عدالتوں میں ہزاروں مقدمات میں خواتین پیش ہوتی ہیں یہ کوئی مشرقی روایات کیخلاف بات نہیں ہے، ن لیگ نے اپنی ماضی کی غلطیوں سے کچھ سبق نہیں سیکھا، نواز شریف نے پارلیمنٹ کو جتنا بے توقیر اور بے بس کیا اس کی مثال نہیں ملتی، وزیراعظم کے پارلیمنٹ میں نہ آنے کا سازشوں سے کیا تعلق بنتا ہے، پارلیمنٹ کے ساتھ ہونے کی وجہ سے دھرنے میں نواز شریف کی بچت ہوئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ مریم نواز کو جے آئی ٹی میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو میں صحافیوں کے سوالات کے جواب بھی دینے چاہئے تھے، جے آئی ٹی کی کارروائی باہر آنے کے ذمہ دار دونوں فریق ہیں، شریف فیملی کے افراد خود باہر آکر بتاتے ہیں کہ ان سے کیا سوال کیے گئے،جے آئی ٹی کسی طرح بھی قطری شہزادے کا بیان ریکارڈ کرے۔
تحریک انصاف کے رہنما حامد خان نے کہا کہ جے آئی ٹی میں پیش ہونے والے گواہوں کیلئے مناسب نہیں کہ ریکارڈ کروائے گئے بیان پر باہر آکر بات کریں، اگر انہیں کوئی اعترا ض ہے تو جے آئی ٹی کی حتمی رپورٹ کے بعد کیا جانا چاہئے، سپریم کورٹ کی بنائی گئی جے آئی ٹی تحقیقات کرنے میں مکمل خودمختار اور بااختیار ہے، عدالتی فیصلے میں ضروری نہیں کہ ہر گواہ کا ذکر ہو، عدالتی فیصلے میں کسی کا نام آیا ہو یا نہیں جے آئی ٹی اسے طلب کرسکتی ہے، جے آئی ٹی اگر مریم نواز کو بلانا ضروری سمجھتی ہے توا س پرا عترا ض نہیں کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاناما لیکس کوئی اندرونی سازش نہیں انٹرنیشنل اسکینڈل ہے، فوجی ڈکٹیٹروں نے ہمیشہ اپنے مقاصد کیلئے مارشل لاء لگائے،ن لیگ کی طرف سے مارشل لاء کی مذمت پر حیرت ہوتی ہے کیونکہ یہ تو خود ضیاء الحق کی پیداوار ہیں،ضیاء الحق مارشل لاء نہ لگاتے تو نواز شریف کبھی اقتدار میں نہ آتے۔