• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چوہدری نثار کا قانونی و میڈیا حکمت عملی سے اتفاق نہیں، مریم اورنگزیب

کراچی ( ٹی وی رپورٹ) وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ہم نے جے آئی ٹی رپورٹ میں شامل مواد پر اعتراضات اٹھائے ہیں، قطری شہزادے کا بیان نہ لینے سے متعلق اعتراض درخواست میں شامل ہے کہ ہمارے اہم گواہان سے بیانات نہیں لیے گئے،عدالت نے کہہ دیا ہے کہ وہ جے آئی ٹی رپورٹ کی سفارشات پر عمل کرنے کی پابند نہیں ۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن سب سے بڑی جمہوری پارٹی ہے، ضروری نہیں سب ارکان کی رائے ایک ہو، چوہدری نثار قانونی حکمت عملی اور میڈیا حکمت عملی سے اتفاق نہیں کرتے تھے، چوہدری نثار خود اپنا موقف واضح اور بہتر طور پر دے سکیں گے۔ یہ بات وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے جیو کے پروگرام آپس کی بات میں میزبان منیب فاروق کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہی۔پروگرام میں شیخ رشید، عاصمہ جہانگیر اورعرفان قادر نے گفتگو کی۔

میزبان کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے وزیرمملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا کہ چوہدری نثار کے علاوہ بھی کچھ لوگ قانونی حکمت عملی سے اتفاق کررہے تھے تو کچھ اس پر بحث کررہے تھے، پوری پارٹی ایک بات پر متفق ہے کہ وزیراعظم کو استعفیٰ نہیں دینا چاہئے، چوہدری نثار نے کابینہ کے اجلاس کے تقریباً اختتام پر اپنی رائے کا اظہار کیا تھا، اس کے بعد وزیراعظم نے بات کی، بالکل اختتام پر رانا تنویر آدھا منٹ کیلئے بولے، مجھے نہیں معلوم کہ چوہدری نثار پہلے اٹھ کر چلے گئے یا میٹنگ کے اختتام پر گئے، چوہدری نثار پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں نہ آنے کی وجہ بتاچکے ہیں۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ وزیراعظم کا استعفیٰ دینے یا پارلیمنٹ سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ، پارٹی میں وزیراعظم کے نااہل ہونے سے متعلق غور نہیں ہورہا ہمارا کوئی پلان بی نہیں اور نہ ہی وزیراعظم کے استعفے کا سوچا جارہا ہے، جے آئی ٹی کی رپورٹ جانبدارانہ اور بدنیتی پر مبنی ہے، اس رپورٹ کی بنیاد پر وزیراعظم سے استعفیٰ نہیں مانگا جاسکتا ہے۔ پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ اگر نواز شریف پہلے ہی نااہل ہوجاتے تو انہیں اتنی ذلت نہیں اٹھانی پڑتی ۔ سپریم کورٹ کے سامنے انہوں نے جھوٹ بولا غلط دستاویزات جمع کرائیں۔ شیخ رشید نے کہا کہ اگر سپریم کورٹ کی نااہلی کا فیصلہ آگیا تو آرٹیکل 190 کے تحت تمام ادارے فوج، ایم آئی ، آئی ایس آئی ، ایف آئی اے ، پولیس ، اسپیشل برانچ سب سپریم کورٹ کے ماتحت ہیں ان کو عمل کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کی جانب سے جلد نمبر دس کو کھولنے کا کہا جارہا ہے وہ بھی کھل گئی تو اور پھنس جائیں گے ۔

غالباًدو ہفتوں میں فیصلہ آجائے گاتیرہ اگست کو میں نے لیاقت باغ میں جلسہ رکھا ہے مجھے امید ہے اس مہینے کے اندر اس کا فیصلہ ہوجائے گا۔ ماہر قانون عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ میں عدالت میں موجود نہیں تھی لیکن میں اپنے تجربے کی بنیاد پر کہتی ہوں کہ ٹی وی کے دلائل پر کبھی کمنٹ نہیں کرنا چاہئے، دیکھنا یہ ہے سپریم کورٹ کو فیصلہ کرنا ہے اب وہ خود کرتی ہے یا کیس کومزید ٹرائل کی طرف لے جاتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جس طرح سے اس معاملے کو اچھا جارہا ہے تو لگ ایسا رہا ہے کہ جے آئی ٹی ہی سپریم کورٹ بن گئی ہو۔ماہر قانون عرفان قادر نے کہا کہ سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی بنائی تھی اس لئے کہ ادارے کام نہیں کر رہے لیکن جے آئی ٹی کہتی ہے وزیر اعظم کا کیس نیب میں جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اس میں اگر کوئی اعتراض اٹھانا تھا تو وہ یہی تھا کہ یہ جے آئی ٹی کس قانون کے تحت بنی ہے اور اس طرح کا تو کوئی اعتراض بھی نہیں اٹھایا گیا۔

تازہ ترین