کراچی(ٹی وی رپورٹ) وزیرمملکت اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ حکومتوں کو مدت مکمل کرنے دی جائے تاکہ ملک کے بڑے مسائل پر توجہ دی جاسکے، چوہدری نثار ہماری حکومت کے وزیرداخلہ ہیں، چوہدری نثار نے جو سیاسی بات کرنی ہے اس کا بھی ایک پس منظر ہے، چوہدری نثار کے استعفے کی بات کرنا بھی غلط ہے ، وہ مسلم لیگ ن کے ایک ستون ہیں۔وہ جیو نیوز کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کررہی تھیں۔
پروگرام میں سابق آئی جی پنجاب شوکت جاوید،دفاعی تجزیہ کار لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب اور تجزیہ کار مشرف زیدی بھی شریک تھے،مشرف زیدی نے کہا کہ امریکا میں بہت سے لوگ پاکستان کیلئے چھریاں تیز کررہے ہیں، امریکا ،افغانستان میں اپنی شکست کی ذمہ داری پاکستان پر ڈالنا چاہتا ہے، جبکہ نمائندہ جیونیوز لاہور احمد فرازسے بھی گفتگو کی گئی۔شوکت جاوید نے کہا کہ دہشتگردی کیخلاف کامیابی کیلئے جامع پالیسی بنانے کی ضرورت ہے، دہشتگردوں کو سزائیں دینے میں تاخیر کی جارہی ہے، دہشتگردوں کے بجائے عام جرائم پیشہ افراد کو پھانسیاں دی جارہی ہیں۔
امجد شعیب نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز کا مورال گرانے کیلئے دہشتگرد انہیں نشانہ بنارہے ہیں، حکومتوں کی آئینی مدت پوری ہونی چاہئے، ایک وزیراعظم کسی وجہ سے ہٹتا ہے تو پارٹی نیا وزیراعظم لاسکتی ہے،بدلتے حالات میں امریکا کے ساتھ تعلقات پر پارلیمنٹ میں بات ہونی چاہئے۔مشرف زیدی نے کہا کہ امریکا ،افغانستان میں اپنی شکست کی ذمہ داری پاکستان پر ڈالنا چاہتا ہے، ملک کو درپیش خطرات کے پیش نظر سیاسی و فوجی قیادت کو ایک صفحہ پر ہونا چاہئے۔
مریم اورنگزیب نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردی کا مسئلہ پینتیس سال پرانا ہے، ہمارے دورِ حکومت میں دہشتگردی کے واقعات میں نمایاں کمی آئی ہے، دہشتگردی صرف پاکستان کا نہیں امریکا اور یورپ کا بھی مسئلہ ہے، ہم جب آئے تو ہمارے پاس انفرااسٹرکچر ہی موجود نہیں تھا، تمام مدارس اس وقت جی آئی ایس بیسڈ سسٹم کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں، وفاق المدارس کے ساتھ مل کر نصاب پر کام کیا جارہا ہے، وزرائے اعلیٰ کے نیپ پر عملدرآمد کی ذمہ داری لینے کا بہت فائدہ ہوا، صوبائی سطح پر ہونے والے کومبنگ آپریشن پہلے کبھی نہیں ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتوں کو مدت مکمل کرنے دی جائے تاکہ ملک کے بڑے مسائل پر توجہ دی جاسکے، قومی سلامتی کے مسائل صرف وفاق یا کسی اہل وزیراعظم نے نہیں بلکہ اجتماعی کوشش کے ذریعے حل کرنا ہوں گے، ہر صوبے میں مدرسوں میں صرف وہاں کے بچے ہی پڑھ سکتے ہیں، دہشتگردی کیخلاف جنگ میں قربانیوں پرا ٓرمڈ فورسز کو سلام پیش کرنا چاہئے، پارلیمنٹ کی آواز عوام کی نمائندگی کرتی ہے، اس وقت دہشتگردی اور قومی سلامتی پر سیاسی جماعتیں اور ادارے ایک صفحہ پر ہیں۔
مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ چوہدری نثار ہماری حکومت کے وزیرداخلہ ہیں، چوہدری نثار نے جو سیاسی بات کرنی ہے اس کا بھی ایک پس منظر ہے، چوہدری نثار سے جڑی کوئی خبر ان سے تصدیق کیے بغیر نہ چلائی جائے، کابینہ کے اجلاس میں ہر شخص کی رائے مختلف تھی لیکن سب وزیراعظم کے استعفیٰ نہ دینے پر متفق تھے، چوہدری نثار ہمیشہ متوازن مشورے دیتے ہیں، چوہدری نثار کی پارٹی کیلئے خدمات کے ساتھ ان کا وزیراعظم سے گہرا تعلق بھی ہے، چوہدری نثار نے ہمیشہ اپنے استعفے کی خبروں کی تردید کی ہے، چوہدری نثار کے استعفے کی بات کرنا بھی غلط ہے ، وہ مسلم لیگ ن کے ایک ستون ہیں۔مشرف زیدی نے کہا کہ امریکا میں بہت سے لوگ پاکستان کیلئے چھریاں تیز کررہے ہیں، امریکا ،افغانستان میں اپنی شکست کی ذمہ داری پاکستان پر ڈالنا چاہتا ہے، ہمیں امریکا سے ڈرنے یا مقابلہ کرنے کے بجائے اسے مینیج کرنے کی ضرورت ہے، اس کیلئے اہل سیاسی نظام اور اہل وزیراعظم کی ضرورت ہے، پاکستان سرحد پار دہشتگردی کا شکار ہے، پولیس بار بار اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کررہی ہے، ملک کو درپیش خطرات کے پیش نظر سیاسی و فوجی قیادت کو ایک صفحہ پر ہونا چاہئے۔
امجد شعیب نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز کا مورال گرانے کیلئے دہشتگرد انہیں نشانہ بنارہے ہیں، امریکا، انڈیا اور افغانستان مل کر ہمیں ٹارگٹ کررہے ہیں، پاکستان پر الزامات بے معنی نہیں کسی مقصد کے تحت لگائے جارہے ہیں، یہ تمام الزامات صحیح نہیں لیکن ان میں کچھ سچائیاں بھی ہیں، اپنی صفوں میں کالی بھیڑوں کا صفایا کیے بغیر دہشتگردی کیخلاف کامیابی حاصل نہیں ہوسکتی، ملک میں موجودہ سیاسی عدم استحکام سے دہشتگردوں کو کارروائیاں بڑھانے کا موقع ملے گا۔انہوں نے کہا کہ حکومتوں کی آئینی مدت پوری ہونی چاہئے، اگر ایک وزیراعظم کسی وجہ سے ہٹتا ہے تو پارٹی نیا وزیراعظم لاسکتی ہے،بدلتے حالات میں امریکا کے ساتھ تعلقات پر پارلیمنٹ میں بات ہونی چاہئے، راحیل شریف کے سعودی فوجی اتحاد کی سربراہی کا پاکستان کی غیرجانبدار پالیسی پر کوئی اثر نہیں پڑا، پاکستان نے یمن کے بعد قطر کے معاملہ پر بھی اپنی غیرجانبداری ثابت کردی ہے، سعودی فوجی اتحاد اس مرحلہ پر داعش کیخلاف کام کرے گا جب یہ اپنے ممالک میں واپس جائیں گے، حکومت سعودی فوجی اتحاد کا حصہ نہ رہنے کا فیصلہ کرے گی تو راحیل شریف کو دی گئی این او سی واپس لے سکتی ہے۔
سابق آئی جی پنجاب شوکت جاوید نے کہا کہ دہشتگرد پولیس کے ساتھ فوج اور عوام کو بھی نشانہ بنارہے ہیں، دہشتگرد ہر جگہ آسان ہدف کو نشانہ بناتے ہیں، دہشتگردی کیخلاف کامیابی کیلئے جامع پالیسی بنانے کی ضرورت ہے، دہشتگردوں کو سزائیں دینے میں تاخیر کی جارہی ہے، دہشتگردوں کے بجائے عام جرائم پیشہ افراد کو پھانسیاں دی جارہی ہیں، مدارس اصلاحات کے معاملہ کو پس پشت ڈال دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پچھلے سترہ برسوں میں کسی حکومت نے دہشتگردی کے خاتمے کا عزم نہیں کیا، پنجاب میں بھی قبائلی علاقہ ہے جسے ختم نہیں کیا جاسکا ، لال مسجد کے خطیب تو حکومت کے کنٹرول میں نہیں آتے۔احمد فراز نے بتایا کہ لاہور دھماکا وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے کیمپ آفس سے تقریباً سو میٹر دور ہوا ہے، لاہور میں حملے کے حوالے سے الرٹ جاری کیا گیا تھا ، لاہور میں سرچنگ آپریشن کیے جاتے ہیں لیکن اس کے خاطرخواہ نتائج برآمد نہیں ہوتے۔