• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

3رکنی بنچ کاوزیر اعظم کو طلب نہ کرنے کا کیا مطلب ہے؟

Todays Print

اسلام آباد(تبصرہ:طارق بٹ)عدالت عظمیٰ کے 3رکنی خصوصی عمل درآمد بینچ کے وزیر اعظم نواز شریف کو طلب نہ کرنا اور ان سے پوچھ گچھ نہ کرنے کا کیا مطلب ہے؟اس سوال کا جواب آج اس وقت سامنے آجائے گا جب 5رکنی بینچ جس کی سربراہی جسٹس آصف سعید کھوسہ کررہے ہیں ، اپنا  فیصلہ سنائے گا۔

اگر یہ پینل متفقہ طور پریا مختلف آراء پر نواز شریف کو نااہل قرار دینے جارہا ہے تو کیایہ وزیر اعظم کو طلب کرکے پوچھ گچھ کرے گا ؟جے آئی ٹی رپورٹس پر تین ججوں کی جانب سے 5روز پر مشتمل کڑی سماعت کے آخری دن ریمارکس دیئے گئے تھے کہ وہ نواز شریف کے نااہل ہونے والے معاملے پر غور کریں گے۔

اہم بات یہ ہے کہ اس سے پہلے بینچ کے دو ججز، جسٹس کھوسہ اور جسٹس گلزار احمدنے نواز شریف کو حتمی طور پر آرٹیکل 62 اور آرٹیکل 63کے تحت نااہل قرار دے دیا تھا۔اسی سبب انہیں عمل درآمد بینچ میں شامل نہیں کیا گیا۔لہٰذ ا وہ جے آئی ٹی رپورٹس کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں رکھتےاور نہ ہی وہ ان سماعت کا حصہ رہے جس 3رکنی بینچ کی قیادت جسٹس اعجاز افضل خان ایک ہفتے تک کرتے رہے۔وکلا کی بڑی تعداد جن میں وہ بھی شامل ہیں جنہوں نے وزیر اعظم اور شریف خاندان کی عدالت عظمیٰ میں نمائندگی کی ، ان کا نقطہ نظر یہ ہے کہ کسی حتمی نتیجے پر پہنچنے کے لیے تین رکنی پینل ہی حتمی اتھارٹی ہے، جب کہ اقلیتی فیصلے اہمیت کے حامل نہیں۔

سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی رائے بھی یہ ہےکہ تین رکنی بینچ ہی حتمی فیصلہ سنائے گا۔تاہم، جسٹس ریٹائرڈ شائق عثمانی کا کہنا ہے کہ تین رکنی پینل کے سماعت مکمل ہونے کے بعد لارجر بینچ ایک مرتبہ پھر فیصلہ دینے کے لیے قائم ہوچکا ہے۔فیصلہ سنانے کے لیے 5رکنی بینچ کا بیٹھنا اس بات کی جانب اشارہ ہے کہ پہلا پینل اب بھی قائم ہے۔

جب نئے بینچ نے اپنی سماعت مکمل ہونے سے قبل وزیر اعظم کو طلب کرکے پوچھ گچھ نہیں کی تو یہ قیاس آرائیاں پھیلنے لگیں کہ نواز شریف نااہل ہونے سے بچ گئے ہیں۔یہ بینچ پر منحصر ہے کہ وہ وزیر اعظم کو نااہل کرے یا ریفرنس فائل کرے۔

اگر خصوصی بینچ ریفرنس فائل کرتا ہے تو نواز شریف یا کوئی بھی عوامی عہدہ رکھنے والا شخص فوری طور پر نااہل نہیں ہوگا۔ایسی صورت میں احتساب عدالت میں ریفرنس فائل کیا جائے گا، جو وزیر اعظم یا کسی بھی مدعا علیہہ کو یہ حق دے گا کہ وہ عدالت عالیہ یا پھر اس کے بعد عدالت عظمیٰ میں اپیل کرسکے۔

اس موضوع پر بڑے پیمانے پر بحث ہوچکی ہے کہ وزیر اعظم کو بڑی مشکل صورتحال کا سامنا ہے کیوں کہ اگر تین رکنی بینچ کے کسی ایک جج نے بھی انہیں نااہل کیا  تو وہ وزیر اعظم کے عہدے سے معزول ہوجائیں گےکیوں کہ پانچ رکنی پینل کے دو ججز پہلے ہی انہیں نااہل قرار دے چکےہیں۔

پانچ رکنی بینچ بننے سے یہ واضح ہوچکا ہے کہ ان ججوں کا فیصلہ حتمی ہوگا۔بلاشبہ وزیر اعظم اس مشکل صورتحال میں ہیں ، جس کا سامنا انہیں اپنے پورے سیاسی کیریئر میں کبھی نہیں کرنا پڑا ، خاص طور پر اپنے تین ادوار میں بحیثیت چیف ایگزیکٹو پاکستان انہیں یہ مشکل صورتحال درپیش نہیں آئی۔

سینئر وکیل محمد اکرم شیخ نے کہا کہ قانون کے طالب علم کی حیثیت سے ان کے نزدیک اسی پانچ رکنی بنچ کی تشکیل غیر معمولی نظیر ہے اور انہوں نے ماضی میں کبھی ایسا ہوتا نہیں دیکھا۔ گو کہ یہ چیف جسٹس آف پاکستان کی صوابدید ہے لیکن روایت یہی رہی کہ جب بنچ کا کوئی رکن پہلے ہی فیصلہ دے دے تو پھر اسے بنچ کا حصہ نہیں بنایا جاتا۔

اکرم شیخ کے مطابق دو ججز جسٹس آصف سعید کھوسہ اور جسٹس گلزار احمد 20؍اپریل کے بعد کے عمل کا حصہ نہیں رہے اور جے آئی ٹی رپورٹ تک نہیں پڑھی لہٰذا بنچ میں ان کی شمولیت بڑی غیر معمولی نظیر ہے۔

تازہ ترین