قومی اسمبلی میں حزب اختلاف کے رہنما سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ اخلاقی کرپشن مالی کرپشن سے بھی زیادہ خطرناک ہے۔ موجودہ حالات میں سیاستدانوں پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ حالات کی بہتری کیلئے اقدامات کریں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ مختصر مدت کیلئے ایک وزیراعظم کے بعد دوسرے وزیراعظم کو لانا اچھی روایت نہیں ،ملکی تاریخ کو دیکھتے ہوئے اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ ہم اچھی روایات کی بنیاد رکھیں اورانہیں آگے لیکر آگے چلیں۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے اپنے دور میں جمہوری روایات کو اپنایا اور تاریخ میں پہلی بار آئین، قانون اور جمہوری روایات کے مطابق پر امن انتقال اقتدار کیا۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ عائشہ گلا لئی کے ساتھ پیش آنے والا واقعہ قابل افسوس ہے اور اس کی تحقیق ہونی چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ حالات کے بارے میں چوہدری نثار علی خان کا تبصرہ درست ہے مگر اس صورت حال کے باوجود ملک حکومت کے بغیر چل رہا ہے اور مسلم لیگ ابھی تک کابینہ فائنل کرنے بھی ناکام ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس بات کا نوٹس لے کہ وزیر اعظم کے انتخاب کے موقع پر سابق وزیر اعظم کی تصاویر ایوان میں کیسے پہنچائیں گئیں اور کیوں لہرائی گئیں ، کس طرح بغیر پاسز کے لوگوں کو ہجوم کی شکل میں اسمبلی کی گیلریوں اور لابیوں میں لایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اتنی بڑی تعداد میں ایک جماعت کے لوگوں کو اسمبلی میں اکٹھا کرنا خطرناک کام تھا جس کے نتیجے میں کوئی بھی حادثہ پیش آ سکتا تھا۔
قائد حزب اختلاف نے کہا کہ ہمارے کسی بھی دور میں اسمبلی میں تصویریں قومی اسمبلی میں نہیں لہرائی گئیں اور ایسے رویوں سے بادشاہت نظر آتی ہے۔