ڈاکٹر اشرف علی....سانس کی نالیوں میں خرابی یاپھیپھڑوں کی نالیوں کے باریک ہونے کے سبب سانس لینے میں تکلیف کے مرض کو دمہ کہاجاتا ہے۔دمہ ایک ایسا مرض ہےجس کے سبب انسان قسطوں میں مرتا ہے۔
دمےکے شناخت کی کئی علامتیں ہیں جیسےسانس لیتے وقت سیٹی کی آواز آنا، کھانسی،سانس پھولنا، سینے کا درد،نیند میں بے چینی یا پریشانی ہونا،تھکان اور بچوں کو دودھ پینے میں تکلیف ہونا وغیرہ۔اندرونی وبیرونی الرجی،دھول مٹی ،موسم کی تبدیلی اورسانس کی نالیوں میں انفیکشن سے دمہ اور بیڑی سگریٹ کے استعمال اورہوائی آلودگی ۔
دمے کے خاتمے کے لیے کوئی مخصوص علاج نہیں ہے مگر اسے مزید بڑھنے سے روکا جا سکتا ہے۔جسمانی جانچ اور میڈیکل ٹیسٹ کے ذریعے سے دمے کی پہچان ہوتی ہے۔خون کی جانچ،ایکسرے،خون میں آکسیجن کی مقدار ،پھیپھڑوں کی حرکت کی جانچ،اسپائرومیٹری اور الرجی ٹیسٹ کے ذریعے دمے کی تصدیق کی جاسکتی ہے۔
دمے کی روک تھا م دو طریقوں سے کی جاسکتی ہے۔ایک علاج اور دوسرے احتیاط سے۔احتیاط یہ ہے کہ مریض کو اپنے روزمرہ کے معمولات تبدیل کرنا ہوں گے۔اگر وہ کسی بھی قسم کے نشے کا عادی ہوتو فوراًاسے چھوڑ دے،دھول، مٹی اورفضائی آلودگی سے بچیں اور موسم کی تبدیلی سے نقصان ہوتا ہوتو اس کے لیے محفوظ اقدامات اختیار کریں۔
ساتھ ہی ایک بات یہ بھی ذہن نشین رہے کہ نہ صرف سگریٹ چھوڑنا ہے بلکہ اسے استعمال کرنے والے افراد کی صحبت سے بھی بچناہوگا ،کیوں کہ اس کا دھواں دوسروں کے لیے بھی مضرہے۔
دمے کے علاج کے لیے سب سے زیادہ دو چیزیں استعمال ہوتی ہے۔ایک میٹرڈ ڈوز اِن ہیلر اور دوسرے پاؤڈر اِن ہیلر۔ان دواؤں میں امید افزا بات یہ ہے کہ ان کے مضراثرات نہیں ہوتے۔اس لیے کہ اِ ن ہیلر (دمہ کا پمپ)سے دی جانے والی ادویہ کی بہت کم مقدار خون میں شامل ہوتی ہے۔سانس کی نالی جس جگہ خراب ہوتی ہے یہ دوائیں اسی جگہ اثر انداز ہوتی ہیں۔ اِن ہیلر سانس کی نالیوں کو مزید خراب ہونے سے روکتا ہے۔
اگر اِن ہیلر بند کردیاجائے اور فوری طور پر آرام کے لیے گولی و انجیکشن کا استعما ل بار بار کیاجائے ،جسے اسٹیرائیڈ کہا جاتا ہےتو ذہن نشین رہے کہ یہ ادویہ خون میں شامل ہوکر مزیدنقصان کا سبب بنتی ہیں ، جیسےہڈیوں کمزور ہونا،دیگراعضائے جسمانی کا متاثر ہونا وغیرہ ۔
ایک وقت ایسا بھی آتا ہے کہ یہ ادویہ کام کرنا بند کردیتی ہیں اور مریض دمے کے آخری درجے پرچلا جاتا ہے،اب ایسی صورت میں کوئی بھی دوائی کارگر ثابت نہیں ہوتی۔اس صورت حال سے بچنے کے لیے ڈاکٹران ہیلرکے استعمال پر خصوصی توجہ دیتے ہیں مگر لاعلمی اور کم علمی کے سبب بہت سے مریض اِن ہیلر کو نقصان دہ اور مضر تصور کرتے ہیں جبکہ اِن ہیلرکا کوئی مضر پہلو اب تک سائنسدانوں اور ریسرچرز کے سامنے نہیں آیا ہے، بلکہ ان ادویہ کے ذریعے دمےکو مزید بڑھنے سے روکا جاسکتاہے اور مریض کی تکلیف کم ہوجاتی ہے۔
انسانی جسم کا یہ قدرتی قانون ہے کہ جو عضو ایک دفعہ خراب ہوگیاوہ دوبارہ پہلی صورت میں نہیں آسکتاجیسے آنکھوں کی بینائی کم ہوجانا، دل کا بڑاہونا، گردےفیل ہوجانا، پھیپھڑے خراب ہوجانایا کسی عضو کا بدن سے معطل ہوجانا وغیرہ۔ البتہ اعضائے انسانی کو دوائیوں اور احتیاطی تدابیر کے ذریعے مزید خراب ہونے سے روکا ضرورجا سکتا ہے۔