• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لوگ یہ سمجھتے ہیں انکے وزیراعظم کیساتھ زیادتی ہوئی ہے،احسن اقبال

Todays Print

کراچی (ٹی وی رپورٹ) وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ سیاستدان عوام میں سے ہی ہوتے ہیں اور کوئی مقبول رہنما جب عوام میں جانا چاہتا ہے تو وہ اس کی چوائس ہوتی ہے اور لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ان کے وزیراعظم کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے ۔وہ جیو کے پروگرام’ آپس کی بات‘میں  میزبان منیب فاروق سے گفتگو کررہے تھے۔

منیب فاروق کے سوال کہ کیا ادار ے نواز شریف کی سیکورٹی کے حوالے سے آپ کے ساتھ ہیں ان کا تعاون حاصل ہے کے جواب میں احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ہمیں امید ہے کہ اس کے اندر تمام ادارے اس حکومت کے ماتحت ہیں ۔

منیب فاروق کے سوال کہ کہا یہ جارہا ہے کہ اداروں کو کمزور کرنے کے لئے آپ یہ مارچ کررہے ہیں اور یہ دباؤ ڈالنا ہوگا نیب او رسپریم کورٹ کے اوپر کے جواب میں احسن اقبال کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے اس سفر کا مقصد کسی کو دباؤ میں لانا یا دباؤ سے نکالنا نہیں سب ہی جانتے ہیں کہ کوئی بھی سیاسی رہنما جو حکومت سے علیحدہ ہوتا ہے وہ کسی دفتر میں جاکر نہیں بیٹھتا یا گھر میں نہیں بیٹھتا بلکہ وہ عوام کے درمیان میں آجاتا ہے ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اس طرح کے غیر ذمہ دارانہ بیانات سے گریز کرنا چاہئے جس سے پاکستان کے اداروں کے کردار کے بارے میں کسی قسم کی بدگمانی پیدا ہو،ہمیں متحد ہونے کی ضرورت ہے کیونکہ پاکستان انتشار برداشت نہیں کرسکتا ۔پروگرام میں پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما دانیال عزیز،جماعت اسلامی کے رہنما لیاقت بلوچ،مسلم لیگ ق کے رہنما کامل علی آغا نے بھی شرکت کی۔

پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے رہنما لیاقت بلوچ نے کہا کہ عائشہ گلا لئی کے معاملے پر سربراہ جماعت اسلامی سراج الحق نے کل بھی دو ٹوک الفاظ میں کہا تھا کہ خواتین کے اس معاملے کو چوک اور چوراہے پر نہیں لانا چاہتے اور قوم کی بیٹیوں کے معاملات کو اس طرح نہیں ابھارنا چاہئے، لیاقت بلوچ کا کہنا تھا کہ پاکستان کی قومی اسمبلی اور اس کے ضابطہ کار کے مطابق اس طرح کے معاملات دیکھنے کیلئے ہاؤس کمیٹی ،اسپیشل کمیٹی بن سکتی ہے لیکن اب اسپیکر قومی اسمبلی کو اس بات کا خیال رکھنا چاہئے کہ دونوں ممبران کو اس کمیٹی سے کوئی مسئلہ نہ ہو اور نہ جانب داری محسوس ہو، لیاقت بلوچ نے نوا ز شریف کے جی ٹی روڈ کے ذریعے جانے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی کو ان کے جانے پر کوئی اعتراض نہیں ہے، عوام میں جانا ان کا حق ہے لیکن نوا زشریف کو چاہئے کہ جو ابھی ان پرمقدمات چلیں گے ان کا سامنا کریں اور کوئی تصادم کا راستہ اختیار نہ کریں۔

تازہ ترین