• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کی مدر ٹریسا ڈاکٹر روتھ فائو انسانیت سے سرشار مذہب وعقیدت کے تناظر سے پاک تھیں،اپنے عہد شباب 1960 کی دہائی میں اپنا وطن جرمنی چھوڑ کر پاکستان آئیں اور جزام جیسے موذی مرض کے خلاف جدوجہد کرنے میں ایسی مصروف ہوئیں کہ یہیں کی ہو کر رہ گئیں۔ جزام جسے سادہ لفظوں میں کوڑھ کہا جاتا ہے، تاریخ گواہ ہے کہ کوڑھ کے مریضوں کو شہر سے باہر نکال دیا جاتا تھا۔ جب کبھی وہ اپنی کسی ضرورت کے تحت شہرآتے تو گھنٹی بجاکر آتے تاکہ لوگ ان کے سایہ سے دور بھاگ جائیں۔تب اپنے تو کیا غیر بھی ان سے ناتہ توڑ لیتے تھے ۔ پاکستان میں ڈاکٹر روتھ فائونے ایسے ہی لاکھوں لاچار ،بے بس اور معاشرے سے دھتکارے ہوئے لوگوں کو گلے لگایا اور انہیں زندگی جیسی نعمت کا احساس دلایا ۔انہوں نے مسیحا کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے کوڑھ کے مریضوں کو شفا دینے اورپاکستان سے اس موذی مرض کا مکمل خاتمہ کرنے کیلئے اپنی زندگی وقف کر دی اور آخر کاراپنی عمر کی87 بہاریں پاکستان کے نام کرتے ہوئے خالقِ حقیقت سے جاملیں۔ان کے بارے میں بہت کچھ کہا اور لکھا جا رہا ہے مگر ان کی انسانی خدمات کے صلے میں الفاظ کم پڑ جاتے ہیں۔اگرچہ ان کی خدمات کے اعتراف میں حکومت وقت نے انہیں کئی اعزازت سے نوازا مگر اس حقیقت کو بھی نہیں جھٹلایا جا سکتا کہ ’تری یاد آئی تیرے جانے کے بعد‘۔وہ اپنی خدمات کی بدولت خود کو امر کر گئیں۔پاکستان میںایک شخصیت عبدالستار ایدھی کی بھی تھی جواپنے نیک کاموں سے آج بھی زندہ ہے ، خدا کا شکر ہے کہ پاکستانی قوم اپنے مسیحائوں اور انسانی خدمات کے پیکروں کو فراموش نہیں کرتی ۔ عوامی مینڈیٹ کیا ہوتا ہے ؟جرم و جزا کیا ہے؟ ترقی یافتہ ممالک میں بیٹھے پاکستانی ملک کے حالات اور واقعات سے بخوبی واقف ہیں۔ اپنے ملک کو ترقی کی طرف گامزن دیکھ کر خوش ہیں ،ماضی قریب میں ہماراملک پتھر کا بنتا جا رہا تھا لیکن اب امن اورروشنیوں کی طرف لوٹنے لگا تھا۔صوبوں اور دور دراز علاقوں کے درمیان فاصلے سمٹنے لگے تھے کہ پاکستان کوپاناما لیکس کے ریورس گیئر میں ڈال دیا گیا،وزیر اعظم کونااہل قرار دے دیا گیا۔ سابق وزیر اعظم نے عوام کی عدالت میں جانے کا فیصلہ کیا۔عجیب ریت ہے کہ پچھلے70 سال میں کئی وزیراعظم اپنی مدت پوری نہیں کرپائے۔ آخر کب تک اقتدار کی جنگ جاری رہے گی اورعوام کے مینڈیٹ کو روندا جائے گا۔ کب تک ترقی اور جمہوریت کا پہیہ جام کیا جاتا رہے گا۔انصاف تو کسی نا کسی طرح سر خرو ہو ہی گیا ۔شاید سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف اور ان کے کارکن، عوام کچھ دن دھائی دے کر خاموش ہو جائیں مگر تاریخ تو رقم ہو گئی ۔ تاریخ سے سبق سیکھنے کی بجائے کچھ سیاست دان اور کالے کوٹ والے نواز شریف کو نااہل کروانے کے بعد جیل پہنچانے کا بندوبست کروا رہے ہیں، یہ لمحہ فکریہ ہے ، اب بھی وقت ہے کہ جس طرح سینیٹ کے چیئرمین رضا ربانی نے عدلیہ ،فوج،سیاستدانوں کے درمیان ڈائیلاگ کی دعوت دی ہے اور نواز شریف نے بھی ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کروائی ہے تو چاہئے کہ مل بیٹھ کر قانون میں پائے جانے والے ابہام کو دور کریں تاکہ دوبارہ عوام کا مینڈیٹ پامال نہ ہو سکے ۔ جھوٹ فریب کی سیاست ، کرپشن سے باہر آئیں تاکہ ملک کی ترقی کا پہیہ چند مفاد پرستوں کے ہاتھوں جام نہ ہو ۔ ملک کا نام بھی ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل ہواور پاکستان کی کسی بھی کمیونٹی کو دوسرے ممالک میں اسائلم لینے کی ضرورت نہ پڑے ۔ قائد ِ اعظم محمد علی جناح،ذوالفقار علی بھٹو،شہید بینظیر بھٹو اور نواز شریف جیسے رہنما جنم لیتے رہیں اورانسانی خدمت کے جذبے سے بھرپور عبدالستارایدھی اورپاکستان کی مدر ٹریسا ڈاکٹر روتھ فائو جیسے مسیحا پیدا ہوتے رہیں ۔ خدا ملک کا الٹا پہیہ گھمانے والوں کو نیک ہدایت دے اور ہمارے ملک کو کسی بڑی مصیبت اور بحرانوں سے بچائے۔

تازہ ترین