• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بارسلونا،دہشت گردوں نے وین راہگیروں پر چڑھادی، 12 ہلاک، 80 زخمی، مراکشی نژادسمیت 2گرفتار

Todays Print

کراچی (نیوزڈیسک) اسپین کے شہر بارسلونا کے سیاحتی علاقےلا ر مبلا میں ایک دہشتگرد نے وین ہجوم پر چڑھادی ، کاتالونیا کے سربراہ کےمطابق واقعے میں 12افراد ہلاک جبکہ 80زخمی ہوگئے  جن میں غیر ملکی اور بچے بھی شامل ہیں، واقعہ مقامی وقت کے مطابق 5 بجے کے قریب کاتلان کے مشہور سیاحتی مقام لا ر مبلا اسٹریٹ میں پیش آیا ، اطلاعات کے مطابق حملہ آوروں نے سٹی سینٹر میں حملے سے قبل ایک سیکورٹی چیک پوسٹ پر تین پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنا اور اس کے بعد ہجوم پر گاڑی چڑھا دی ،  پولیس نے واقعے کو دہشتگردی قرار دے دیا ہے ، مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے دو ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے.

پولیس کے مطابق مرکزی ملزم مراکشی نژاد ادریس او کبیر سمیت دو ملزمان کو گرفتار کرلیا جبکہ برطانوی میڈیا کے مطابق ایک ملزم فائرنگ کے تبادلے میں مارا گیا ،ملزم او کبیر ہی نے گاڑی کرائے پر لی تھی ،پولیس نے وین کو قبضے میں لے لیا ہے ، تاحال یہ واضح نہ ہوسکا کہ حملے میں کتنے ملزمان ملوث تھے، برطانوی میڈیا کے مطابق پولیس نے جائے وقوع کے قریب سے ایک اور گاڑی بھی برآمد کرلی ہے جو کرائے پر لی گئی تھی،حملے کے بعد مقامی ٹرین اسٹیشن کو بند کردیا گیا جبکہ شہریوں کو جائے وقوع سے دور رہنے کی ہدایت کی گئی ، داعش نے حملہ کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے ملزمان کو اپنا سپاہی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے دہشتگرد تنطیم کی جانب سے امریکی اتحادی ممالک کو نشانہ بنانے کی اپیل پر کارروائی کی،  امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، روسی صدر پیوٹن،فرانسیسی صدر میکغوں ، جرمن چانسلر انجیلا مرکل، یورپی یونین،  برطانیہ،ہالینڈ، ترکی، ویٹی کن اور پرتگال سمیت کئی ممالک اور عالمی رہنمائوں نے حملے کی شدید مذمت اور اسپین کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا ہے ، ہسپانوی حکام کے مطابق مقامی وقت کے مطابق شام 5 بجے کے قریب لا رمبلا اسٹریٹ میں ایک وین راہگیروں پر چڑھ دوڑی ، یہ مقام سیاحوں کے لئے انتہائی مشہور ہے اور رات گئے تک یہاں پر لوگوں کا رش ہوتا ہے جہاں اسٹریٹ پرفارمرز اپنے فن کا مظاہرہ کرتے ہوئے نظر آتے ہیں.

عینی شاہدین کے مطابق حملے کے وقت ہر طرف افرا تفری اور چیخ وپکار تھی، ہنگامی فورسز نے عام شہریوں کو اس علاقے سے دور رہنے کی ہدایت کی ،جائے وقوع سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق لوگوں نے قریبی دکانوں اور کیفے میں حفاظتی طور پر پناہ لی ،  ایمرجنسی سروسز نے مقامی میٹرو اور ٹرین اسٹیشنوں کو بند کرنے کی درخواست کی،اخبار ایل پیس کا کہنا ہے کہ گاڑی کے ڈرائیور وین کو درجنوں لوگوں سے ٹکرانے کے بعد پیدل فرار ہو گیا ہے، اسی علاقے میں کام کرنے والے سٹیون ٹرنر نے بی بی سی کو بتایا: ʼلا رمبلا میں میرے دفتر سے لوگوں نے وین کو پیدل چلنے والے افراد سے ٹکراتے دیکھا، میں نے تین یا چار لوگوں کو زمین پر لیٹے دیکھا، ان کا کہنا تھا کہ ʼوہاں بہت ساری ایمبولینسیں اور مسلح پولیس اہلکار موجود تھے،بارسلونا کی 20 سالہ رہائشی مارک ایسپرشیا نے بی بی سی کو بتایاکہ ایک زور دار آواز تھی اور ہر کوئی حفاظت کے لیے بھاگا۔

وہاں بہت سے لوگ تھے، بہت سے خاندان، یہ بارسیلونا کی سب سے زیادہ مشہور جگہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ʼمیرے خیال میں بہت سارے افراد ٹکرائے ہیں۔یہ خوفناک تھا، وہ خوف کی صورتحال تھی، خوفناک۔تاحال اس واقعے کی تفصیلات واضح نہیں ہیں تاہم یورپ میں اس سے قبل گذشتہ سال جولائی سے شدت پسندوں کی جانب سے ہجوم سے گاڑیاں ٹکرانے کے واقعات پیش آچکے ہیں۔اسکائی نیوز سے بات کرتے ہوئے ایک اور سینی شاہد عامر انور نے بتایا کہ وہ لا رمبلاس کی جانب جا رہے تھے جو کہ سیاحوں سے ’بھرا ہوا تھا‘۔انھوں نے بتایا کہ ’اچانک میں نے گاڑی ٹکرنے کی آواز سنی، اور اس جگہ پر موجود ہر کوئی چیختے چلاتے بھاگنے لگا۔ میں نے ایک خاتون کو دیکھا جو کہ اپنے بچوں کو پکار رہی تھیں۔

تازہ ترین