سابق وزیر داخلہ سینیٹر رحمان ملک کا کہنا ہے کہ وقت آگیا ہے کہ امریکا پاکستان کو ڈو مور کہنا چھوڑے اور افغانستان سے پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کے خاتمے کے لیے امریکا کو ڈو مور کہا جائے۔
اپنے ایک آرٹیکل میں سینیٹر رحمان ملک کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ہونے والی 90 فی صد دہشت گردی کے تانے بانے افغان مہاجر کیمپوں سے ملتے ہیں۔ بھارت نے پاک افغان سرحد کے ساتھ سفارتی کور میں اپنے دہشت گردی کے نیٹ ورک بنا رکھے ہیں، جہاں سے را اور این ڈی ایس کی مدد سے پاکستان میں دہشت گردی ہوتی ہے۔
پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا کہ بطور وزیر داخلہ ان کی نگرانی میں فاٹا میں مینگل اور حقانی نیٹ ورک کے خلاف آپریشن کیا گیا۔
رحمان ملک نے کہا کہ عالمی امن کےلیے پاکستان بہت کر چکا اب امریکا کو چاہیے کہ وہ بین الاقوامی سطح پر پاکستان مخالف مہم رکوائے ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں منشیات کی کا شت روکی جائے تو 90فی صد دہشت گردی ختم ہوسکتی ہے۔