لندن (مرتضیٰ علی شاہ) یونیورسٹی آف لندن نے کہا ہے کہ وہ آل پاکستان مسلم لیگ (اے پی ایم ایل) کے صدر پرویز مشرف کو اپنے وینیو کو پرائیویٹ پاکستانی ٹیلی ویژن کے لئے سوال جواب ریکارڈنگ سیشن کے سلسلے میں استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔ پرائیویٹ ٹی وی چینل نے اعلان کیا تھا کے جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف99کے ٹیک اوور، وار آن ٹیرر نواز شریف کی نااہلی سمیت عالمی ایشوز پر سوالات کے جوابات سکول آف اورینٹل اینڈ افریقن سٹڈیز (ایس او اے ایس) خلیلی تھیٹر میں24اگست کو دیں گے۔ ایس او اے ایس پر سابق فوجی آمر کے ایونٹ کے اعلان کے بعد سے شدید دبائو کا سامنا تھا۔
یونیورسٹی کو بتایا گیا کہ کم از کم تین گروپس اس ایونٹ کے دوران احتجاج کریں گے اور ان کے ایکٹیوسٹس اس ایونٹ کو تلپٹ کر دیں گے۔ پاکستان سالیڈیریٹی کمپین نامی گروپ کے ایکٹیوسٹس نے یونیورسٹی سے مطالبہ کیا تھا کے وہ فوری طور پر اس پروگرام کی اجازت کو منسوخ کردیں۔ متعدد پروگریسیو گروپس پر مشتمل اس گروپ نے ایس او اے ایس کو تحریر کیا تھا اور اس سلسلے میں ایک پٹیشن بھی شروع کردی ہے۔ ان کا موقف تھا کے پرویز مشرف کو خطاب کی اجازت دینے سے غلط پیغام جائے گا کہ ایس او اے ایس اور برطانوی حکومت پاکستان میں فوجی بغاوت ریاستی سپانسپرڈ تشدد اور ہیومنٹیرین کرائمز کی حمایت کرتی ہیں، پاکستان سالیڈیریٹی گروپ نے کہا کہ پرویز مشرف ناصرف وہ فوجی حاکم ہے جس نے جمہوری حکومت کا تختہ الٹا بلکہ وہ اغوا، ٹارچر، ہیومن رائٹس ایکٹیوسٹس اور سیاسی مخالفین کی توہین بشمول تشدد سے منسلک سیاسی و مذہبی گروپس کی حمایت کرتے تھے۔
پٹیشن میں کہا گیا کہ پرویز مشرف کو پلیٹ فارم مہیا کرنے کا مطلب یہ ہوگا کہ پاکستان میں قانون کی حکمرانی کو کمتر دکھایا جائے۔ ایس او اے ایس کے اکیڈمکس اور طلبہ پاکستان میں جمہوریت کی بحالی اور قانون کی حکمرانی کے لئے جدوجہد میں صف اول میں رہے ہیں۔ ایس او اے ایس کے ایک اکیڈمک نادر چیمہ نے کہا کہ پرویز مشرف کو اپنی پروجیکشن کے لئے اکیڈمک پلیٹ فارم فراہم کرنے کی مذمت کرتا ہوں۔ پرویز مشرف نے پاکستان کے آئین کو توڑا اور پاکستان کی عدالت نے انہیں مفرور قرار دیا ہے۔ ایس او اے ایس اس ایونٹ کی پلاننگ میں شامل نہیں ہے بلکہ اس کا اہتمام ایک پرائویٹ پاکستانی ٹیلی ویژن چینل نے کیا ہے۔ پیر کو ایس او اے ایس کی سرکردہ سٹوڈنٹ یونین بھی پاکستان میں سالیڈیریٹی کمپین میں شامل ہوگئی اور یونیورسٹی کو اس ایونٹ کی اجازت منسوخ کرنے کے لئے مجبور کرنے کے حوالے سے مظاہروں کی کئی سطحوں کا اعلان کیا گیا۔
ایس او اے ایس نے بیان جاری کرتے ہوئے تصدیق کی کے وہ سکول میں پرویز مشرف کے پروگرام کے انتظام میں ملوث نہیں اور نہ ہی ایسا کوئی ایونٹ سکول میں ہو رہا ہے۔ اس نے تصدیق کی کہ ایک طالب علم نے سکول بکنگ ریکوئسٹ کی تھی اور اب اس طالب علم نے یہ درخواست واپس لے لی ہے۔ سٹوڈنٹ سوسائٹیز کی مجوزہ ایونٹس کے انتظامات کے لئے ہمارا مناسب پروسیجر ہے۔ ایس او اے ایس نے ایسے کسی ایونٹ کی تصدیق نہیں کی اور نہ قبول کیا ہے، نہ ہی ایسے کسی ایونٹ کی پلاننگ ہے اور نہ ایس او اے ایس کے تعاون سے کسی کا انتظام ہے اور نہ ہی سٹوڈنٹس یونین کے ساتھ کوئی ڈسکشن ہے۔
ایس او اے ایس نے کہا کے جس طالب علم نے ایونٹ بک کرانے کے لئے درخواست دی تھی وہ واپس لے لی گئی ہے۔ پاکستانی سوسائٹی کی صدر خدیجہ شاہد نے کہا کہ ایس او اے ایس پاک سوسائٹی کا اس ایونٹ سے کوئی تعلق نہیں اور ہم پاکستان کی سیاست میں ملوث نہیں ہوتے۔ یونیورسٹی آف لندن کی منسوخی پرویز مشرف کے نوبل پیس سینٹر میں بعض شرکاء کے احتجاج کی وجہ سے درمیان میں ہی ایونٹ چھوڑ کر چلے جانے کے واقعے کے چند روز بعد ہوئی ہے۔