اسلام آباد ( زاہد گشکوری ) وزارت قانون و انصاف کی طرف سے راولپنڈی کی احتساب عدالتوں کے لئے نامزد کئے گئے 2 اہم ججوں کا تبادلہ کر دیا گیا ہےجس سے لگتا ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف ‘ ان کے 3 بچوں اور دیگر کے خلاف مقدمات تاخیر کا شکار ہو سکتے ہیں‘ ان لوگوں کو احتساب عدالتوں میں مقدمات کا سامنا کرنا ہے۔
یہ صورتحال چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ منصور علی شاہ کے پنجاب میں ما تحت عدالتوں میں ججوں کے تقرر و تبادلوں کے بارے میں جاری احکامات کے بعد سامنے آئی ہے۔ اس اہم معاملے سے منسلک اعلیٰ حکام نے اس نما ئند ے کو بتایا کہ وزارت قانون و انصاف نے راولپنڈی میں احتساب عدالتوں کے لئے 2 ججوں نثار احمد اور چوہدری عبدالقیوم کا تقرر کیا تھا ۔
خیال تھا کہ وہ خالد رانجھا اور راجا عبدالخالق کی جگہ لیں گے جن کی مدت اکتوبر کے پہلے ہفتے میں پوری ہو رہی ہے۔ چوہدری عبدالقیوم کا تبادلہ ضلع لیہ کیا گیا ہے جبکہ نثار احمد نے جمعرات کو وہاڑی میں سیشن جج کی حیثیت سے ذمہ داریاں سنبھالی ہیں۔
بدعنوانی کے خلاف کام کرنے والے سب سے بڑے ادارے (نیب) کو نواز شریف ‘ حسین نواز ‘ حسن نواز ‘ مریم نواز ‘ وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور ایم این اے کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف 8 ستمبر 2017ء تک راولپنڈی اسلام آباد کی احتساب عدالتوں میں ریفرنس دائر کرنا ہیں۔ اب وزارت قانون کو چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو تازہ سمری بھیجنا ہوگی کہ احتساب عدالتوں کیلئے 2 نئے جج متعین کریں جو ممکنہ طور پر شریف فیملی کے خلاف ریفرنسوں کی سماعت کریں گے۔
فاضل عدالت پہلے ہی ان ریفرنسز کے 6 ماہ میں فیصلے کو حکم دے چکی ہے۔وزارت قانون کے ایک اعلیٰ اہلکار نے بتایا کہ یہ تقرریاں معمول کی ہیں جن سے احتساب عدالتوں کی کارروائی متاثر نہیں ہو گی اور نئی تقرریوں میں ایک ہفتے سے زیادہ نہیں لگے گا، سپریم کورٹ کے جج جسٹس اعجاز الاحسن جو پاناما بنچ میں شامل تھے، پاناما کیس میں جاری حکم کے مطابق نیب کی کارروائی کی نگرانی کررہے ہیں۔
جڑواں شہروں کی 6 احتساب عدالتوں میں سے ایک کام نہیں کررہی جبکہ تین عدالتوں کے جج آئندہ 2ماہ کے دوران سبکدوش ہونے والے ہیں۔دریں اثناء نیب کی سی آئی ٹی نے اپنے روبرو ملزمان کے پیش نہ ہونے کے بعد تفتیشی افسران نے اپنا کام شروع کردیا ہے جنہوں نے حتمی نوٹس میں واضح کردیا تھا کہ اگر ملزمان پیش نہیں ہوتے تو یہی سمجھا جائے گا کہ ان کے پاس اپنے دفاع میں کہنے کو کچھ نہیں۔
سی آئی ٹی نے سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی بیٹی مریم نواز، ایم این اے کیپٹن (ر) صفدر اوروزیر خزانہ اسحاق ڈار سے تحریری جواب ملنے کے بعد ریفرنسز کی تیاری پر مشاور ت شروع کردی ہے، ان لوگوں نے اپنے تحریری جواب میں کہا تھا کہ ٹیم کو تفتیش کرنے یا سوال نامے جاری کرنے کا کوئی اختیار نہیں اور ایسا کرنا سپریم کورٹ کا آرڈر دوبارہ لکھنے کے مترادف ہوگا، شریف خاندان کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ امکان ہے کہ حسین نواز اورحسن نواز آج (جمعہ کو) تحریری جواب داخل کریں گے۔
اُنہوں نے بتایا کہ ان کی نمائندگی امجد پرویز ملک ایڈووکیٹ کررہے ہیں۔ قبل ازیں نواز شریف اور اسحاق ڈار نے نیب لاہور کو سینئر وکیل امجد پرویز کے ذریعے بھیجے گئے الگ الگ جوابات میں کہا تھا کہ ’’وہ پاناما گیٹ کے فیصلے کے خلاف دائر کی گئی نظر ثانی درخواستوں کے فیصلے تک تفتیش کاروں کے روبرو پیش نہیں ہوں گے‘‘۔
شریف خاندان کے قریبی حلقوں نے بتایا کہ نواز شریف کے بچوں اورکیپٹن صفدر کے وکیل سلمان اکرم راجا پاناما آرڈر کے خلاف فاضل عدالت میں نظر ثانی درخوا ستیں جمع کرانے جارہے ہیں،ادھر سرکاری حکام نے بتایا کہ فاضل عدالت نے جے آئی ٹی ارکان کے بیان قلمبند کرنے کے بارے میں نیب کی درخواست کا تاحال کوئی جواب نہیں دیا۔ نواز شریف نے اپنے جواب میں مؤقف اختیار کیا کہ ’’میری فریاد یہ ہے کہ نہ صرف میرے آئینی حقوق دبائے گئے ہیں بلکہ انصاف کے عمل میں بنیادی حقوق کا بھی خیال نہیں رکھا گیا جن میں قانون کے مطابق سلوک، زندگی اورعزت و وقار کا تحفظ اور قانون کے مطابق مساوی سلوک شامل ہیں‘‘۔
اس لئے میرے موکل نے فاضل عدالت میں نظر ثانی درخواست دائر کی ہے تاکہ اس فیصلے میں کا جائزہ لیا جا سکے۔مریم نواز اور اور ان کے خاوند نے اپنے تحریری جوابات میں کہا کہ ’’نواز شریف کی طرف سے پاناما کیس کے فیصلے پر نظر ثانی درخواست دائر کی جا چکی ہے اور ہماری طرف سے بھی درخواستیں تیار کی جارہی ہیں‘‘۔