• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پنجاب حکومت ملتان میٹرو معاملہ پر تحقیقات کیلئے تیار ہے،ملک محمد احمد

Todays Print

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں میزبان شاہزیب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان سی پیک منصوبوں پر تیزی سے کام ہورہا ہے، ہم شروع سے یہ بات اٹھاتے رہے ہیں کہ ان منصوبوں میں شفافیت ہونی چاہئے تاکہ کرپشن کا سوال نہ اٹھے، ذرائع کے مطابق چینی حکام نے رواں سال فروری میں ملتان میٹرو پراجیکٹ کے حوالے سے ایک چینی کمپنی سے تفتیش کی جس میں کچھ حقائق سامنے آئے ہیں.

ایس ای سی پی نے معاملہ کی تحقیقات نیب یا ایف آئی اے سے کرانے کیلئے وزارت خزانہ سے اجازت مانگی ہے، یعنی چین میں ملتان میٹرو میں مبینہ کرپشن کی تحقیقات ہوتی رہیں لیکن ایس ای سی پی نے اب تحقیقات کی اجازت مانگی ہے، اس حوالے سے سامنے آنے والی خبروں کے مطابق انتیس ارب روپے کے ملتان میٹرو کے منصوبے میں سوا دو ارب روپے کی مبینہ کرپشن کا سراغ چین کی سیکیورٹیز ریگولیٹری کمیٹی نے لگایا تھا، چین کے ایکسچینج کمیشن نے کیپٹل اینڈ انجینئرنگ نامی کمپنی کو چیک کیا اور سوال کیا کہ اس کے اکائونٹس میں ایک حد سے زیادہ منافع کیسے آگیا جس پر چینی کمپنی نے بتایا کہ اس نے ملتان میٹرو میں کام لیاگیا تھا جہاں سے اسے یہ رقم ملی ہے، اس انکشاف پر چین کی سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کے ارکان نے پاکستان آکر باقاعدہ تحقیقات کیں.

پاکستان کی سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کے ذریعہ تمام متعلقہ اداروں کو مقامی کمپنی کو خط لکھے جس کے جواب میں بتایا گیا کہ مطلوبہ چینی کمپنی کا تو وجود ہی نہیں ہے اور نہ ہی اس کے پاس کوئی کانٹریکٹ ہے، چینی حکام جب واپس چین پہنچے تو مبینہ کرپشن میں ملوث اس کمپنی نے چار خطوط دکھائے جس میں ایک خط وزیراعلیٰ شہباز شریف کا تھا جس میں انہوں نے اس کمپنی کی تعریف کی تھی، دوسرا خط سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع اور سی پیک کے چیئرمین مشاہد حسین سید کا تھا، تیسرا خط سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سی پی کی رکن کلثوم کا تھا جبکہ چوتھا خط دفتر خارجہ کے ندیم اصغر نامی شخص کے دستخط پر مشتمل تھا، چینی حکام نے ان خطوط کو تصدیق کیلئے پاکستان بھیجا.

جیو نیوز لاہور کے بیوروچیف رئیس انصاری کے مطابق ترجمان پنجاب حکومت نے شہباز شریف کے خط کو جعلی قرار دیا جبکہ مشاہد حسین سید اور کلثوم پروین نے بھی یہی جواب دیا اور ملتان میٹرو کا منصوبہ مقامی کمپنی حبیب رفیق کے پاس ہے اور چائنا ریلوے اس کا سب سے بڑا کانٹریکٹر ہے لیکن جس کمپنی پر مبینہ کرپشن کا الزام ہے وہ اس میں شامل نہیں ہے۔ترجمان پنجاب حکومت ملک محمد احمد خان نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب بے داغ کردار کے مالک ہیں.

پنجاب حکومت ملتان میٹرو معاملہ پر تحقیقات کیلئے تیار ہے، ایس ای سی پی کو تحقیقات کیلئے ہر قسم کا تعاون دینے کی یقین دہانی کروائی ہے، ملتان میٹرو میں کیپٹل انجینئرنگ ہمارے ساتھ نہ کسی جے وی کانٹریکٹ میں ہے نہ ہی ان کی ہمارے پاس کوئی سب کانٹریکٹر کی پوزیشن ہے، اس پراجیکٹ میں حبیب رفیق، میٹراکون اور چائنا فرسٹ ریلوے گروپ شامل تھے، ان تینوں کمپنیوں نے اپنے سب کانٹریکٹرز کی تفصیلات فراہم کردی ہیں ان میں بھی یہ Yabaite   نامی کمپنی کہیں موجود نہیں ہے، جہاں تک کیپٹل انجینئرنگ کی بات ہے تو کیپٹل انجینئرنگ کون ہے، کیپٹل انجینئرنگ کیا کوئی جعلی کمپنی ہے اور کیا کیپٹل انجینئرنگ نے پاکستان میں بغیر کسی پراپر ایڈریس کے چین میں رجسٹر کیا، اصل بات یہ ہے کہ Yabaite کے غیرمعمولی فائنانشل ٹرانزیکشنز چائنا سیکیورٹی ریگولیٹری کمیشن نے نوٹس کیں.

انہوں نے ان سے پوچھا کہ آپ کے پاس یہ پیسے کہاں سے آئے ہیں توا نہوں نے کہا کہ یہ ہماری میٹرو ملتان سے آمدنی ہے، چائنا سیکیورٹی ریگولیٹری کمیشن نے جب ان سے کوئی ثبوت مانگا تو وہ ثبوت تو فراہم نہیں کرسکے البتہ تین خطوط دکھادیئے، اس میں جو خط وزیراعلیٰ پنجاب کے حوالے سے تھا اس کا لیٹرہیڈجعلی تھا ،نہ ہی اس خط کا فارمیٹ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ کے خطوط سے ملتا ہے اور نہ ہی اس کی لینگویج ملتی ہے، وزیراعلیٰ پنجاب نے آج تک کسی کو ایسے تعریفی خطوط نہیں دیئے ہیں۔ ملک محمد احمد خان کا کہنا تھا کہ ملتان میٹرو پراجیکٹ معاملہ پر تحقیقات کیلئے تحقیقاتی ٹیم قائم کی گئی تھی، اس کی تحقیقات کے مطابق Yabaite کا اس پراجیکٹ سے کوئی تعلق نہیں ہے.

کیپٹل انجینئرنگ بھی انجینئرنگ کونسل اور ایس ای سی پی سمیت پاکستان کے کسی ریکارڈ میں موجود نہیں اور نہ ہی اس کا اسٹیٹ بینک میں کوئی اکائونٹ ہے، جس شہزاد نامی شخص کا ذکر آرہا ہے وہ پاکستان کے نادرا ریکارڈ میں ہی موجود نہیں ہے، Yabaiteکے کیس کو کسی نجی ٹی وی چینل نے صرف وزیراعلیٰ پنجاب کو بدنام کرنے کیلئے پیش کیا، وزیراعلیٰ پنجاب کی ذات سے متعلق کبھی چھوٹا سا الزام بھی ثابت ہوگیا تو پاکستان کے عوام کا ہاتھ اور ہماری پوری ٹیم کا گریبان ہوگا۔ 

میزبان شاہزیب خانزادہ نے اپنے تجزیئے میں کہا کہ سترہ ستمبرآنے میں انیس دن باقی ہیں لیکن لاہور کے این اے 120 کے ضمنی الیکشن کیلئے سیاسی بیان بازی میں ابھی سے شدت آگئی ہے، عمران خان نےمنگل کو چکوال میں لاہور کے ضمنی الیکشن کو فیصلہ کن قرار دیدیا، عمران خان نے کہا کہ اس الیکشن سے پتا چل جائے گا کہ عوام کس کے ساتھ کھڑے ہیں، اسی کے ساتھ ن لیگ کی جانب سے مریم نواز نے انتخابی مہم کے آغاز میں واضح کردیا کہ یہ حلقہ نواز شریف کا ہے اور انہی کا ہے، پہلی دفعہ ہے کہ مریم نواز نے اس طرح مجمع سے خطاب کیا، مریم نواز نے وہی تنقید کی جو ان کے والد نااہل ہونے کے بعد کررہے ہیں.

مریم نواز نے انتخابی دفتر کے افتتاح کے موقع پر اپنے والد کو نااہل قرار دینے کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا، مریم نواز نے واضح کیا کہ نواز شریف کا لہجہ تلخ نہیں بلکہ وہ سچ بیان کررہے ہیں، مریم نواز کا یہ بیان اس سب کے باوجود ہے کہ جب عدالتی فیصلے پر تنقید کرنے والے لوگ بھی نواز شریف کو ٹمپریچر نہ بڑھانے اور قومی اداروں پر تنقید نہ کرنے کا مشورہ دے رہے ہیں۔شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ این اے 120کا الیکشن ن لیگ اور پی ٹی آئی کیلئے سیاسی جنگ کی صورت اختیار کرچکا ہے، یہ الیکشن حکمراں جماعت کی مقبولیت اور قبولیت کا مسئلہ ہے تو تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ یہ انتخاب عوام کی طرف سے نواز شریف کی نااہلی کی تائید کرے گا۔ شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ ملک میں طویل عرصے بعد ہونے والی مردم شماری ابتدائی نتائج آتے ہی متنازع ہوگئی ہے.

سندھ کی تمام سیاسی جماعتوں نے مردم شماری کے اعداد و شمار پر نہ صرف اعتراضات اٹھائے ہیں بلکہ ناانصافی اور دھاندلی کا الزام لگاتے ہوئے نتائج کو مسترد کردیا ہے، یہاں مسئلہ سندھ کی شہری اور دیہی آبادی کی صحیح تعداد کا ہے، اعتراض اٹھایا جارہا ہے کہ شہری آبادی کے اعداد و شمار درست نہیں بتائے گئے، ایم کیو ایم پاکستان مردم شماری کے نتائج کے خلاف احتجاج کرنے جارہی ہے، سربراہ ایم کیو ایم پاکستان ڈاکٹر فاروق ستار نے دس ستمبر کو مزار قائد پر احتجاج کرنے کا اعلان کردیا ہے، وفاق کی ذمہ داری ہے کہ سیاسی جماعتوں کے اطمینان کیلئے ان کے سامنے مردم شماری کے حقائق اور ڈیٹا رکھے ۔شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ پاکستان سے دور ایک ایسا کیس اپنے منطقی انجام کو پہنچا ہے جو پاکستان میں موجود نظام کے نقائص اور اس کی کمزوریوں کو واضح کررہا ہے.

امریکا میں پاکستان سے جڑے ایک اور اہم مقدمہ میں ملزم کو سزا ہوگئی، امریکا میں تو کیسز اپنے انجام کو پہنچ رہے ہیں لیکن پاکستان میں سالوں بیت جانے اور حقائق سامنے آنے کے باوجود کیسز حل نہیں ہورہے، امریکا میں پہلے خانانی اینڈ کالیا منی لانڈرنگ کیس میں ملزم کو سزا ہوئی اور پاکستان میں اس کا ابھی تک کچھ نہیں ہوا، اب ڈپلومہ اسکینڈل کیس میں امریکا میں ایگزیکٹ کے نائب صدر عمیر حامد کو اکیس ماہ قید کی سزا ہوگئی، عدالت نے عمیر حامد کے اکائونٹس میں موجود 53لاکھ 3ہزار 20ڈالر کی رقم بھی ضبط کرنے کا حکم دیا ہے جو کہ پاکستانی کرنسی میں تقریباً ساٹھ کروڑ روپے بنتی ہے،یہ رقم ایگزیکٹ نے جعلی ڈگریوں کے کاروبار سے کما کر امریکی بینک اکائونٹس میں رکھی ہوئی تھی جسے عدالت نے ضبط کرنے کا حکم دیا ہے اور اکیس ماہ کی سزا سنائی ہے اور اس صورت میں سنائی ہے جبکہ جرم عمیر حامد نے قبول کیا، تعاون کی یقین دہانی کرائی، تعاون کیا اس کے باوجود اکیس ماہ کی سزا ہوئی۔

تازہ ترین