لاہور(نمائندہ جنگ) ملتان بنچ سینئر جج بدتمیزی کیس میں ملتان بار کے صدر شیر زمان قر یشی نے خودکو سپریم کورٹ کے فل بنچ کے سامنے سرنڈر کر تے ہوئےتحریری معافی نامہ پیش کر دیا۔ سپریم کورٹ کے فل بنچ نے مزید کارروائی اکتوبر کے تیسرے ہفتے تک ملتوی کر دی اور قرار دیا کہ یہ فیصلہ کسی کی ہار اور جیت نہیں ہے۔
صدر سپریم کورٹ بار رشید اے رضوی اور حامد خان نےشیر زمان کی جانب سے معافی نامہ عدالت میں پیش کیا۔چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 5رکنی بنچ نے توہین عدالت کے الزام میں ملوث ملتان ہائیکورٹ بار کے صدر شیر زمان قریشی کی گرفتاری کے حکم کیخلاف اپیل پر لاہور ہائيکورٹ سے یہ توقع کی ہے کہ اس معاملے پر سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کیا جائے، سپریم کورٹ لاہوررجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار پر مشتمل پانچ رکنی بنچ نے شیر زمان کی گرفتاری کے خلاف دائر اپیل کی سماعت کی۔
جس میں ہائیکورٹ کے فل بنچ کی جانب سے وارنٹ گرفتاری کو چیلنج کیا گیا،سماعت کے موقع پر وکلاء کی بڑی تعداد کمرہ عدالت میں موجود تھی ۔ صدر سپریم کورٹ بار رشید اے رضوی اور وکیل رہنما حامد خان اور سپریم کورٹ بار کے سیکریٹری آفتاب باجوہ نے کہا کہ وہ عدلیہ کہ عزت کرتے ہیں بار کی عزت عدلیہ سے ہے لیکن ناگزیر حالات کی بناء پر ہائیکورٹ پیش نہیں ہونا چاہتے اسی لئے اپیل دائر کی، جس پر سپریم کورٹ کے لارجر بنچ نے ملتان بنچ میں پیش آنے والے واقعہ سے متعلق رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ سے رپورٹ طلب کر لی، عدالتی فیصلے کے بعد وکلاء نے شیر زمان کو پھولوں کے ہار پہنائے، گل پاشی کی اورکندھوں پر اٹھا کر ہائیکورٹ لے آئے۔
سماعت کے موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیا عدالتی حکم پر عمل نہ کرکے ادارے کی توہین نہیں کی گئی.؟ اگر شیر زمان عدالت میں پیش ہو کر اپنا نقطہ نظر سے آگاہ کرتے کہ توہین عدالت نہیں کی تو معاملہ ختم ہوجاتا اس طرح کے اقدامات قابل تحسین نہیں ہیں، جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دئیے کہ بعض لوگ عدالتوں میں پیش ہونے سے انکاری ہیں،عدالتی نظام کی بھلائی اسی میں ہے کہ آپ آئینی عدالت میں پیش ہوں، اگر شیر زمان پیش نہیں ہوتے تو عدالتی نظام تباہی کی طرف جا سکتا ہے،رشید اے رضوی نے کہا کہ شیر زمان اس واقعہ میں ملوث نہیں ہے ۔