• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی پرتنقید، سوچی کااقوام متحدہ کے اجلاس میںشرکت نہ کرنے کا اعلان

Todays Print

کراچی (نیوز ڈیسک) میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی پر ہونے والی تنقید کے بعد ملک کی رہنما آنگ سان سوچی نے آئندہ ہفتے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے،میانمار کی رہنما کے ایک ترجمان کے مطابق سوچی کو یہاں زیادہ اہم امور نمٹانے ہیں،انھوں نے مزید کہا کہ سوچی خود پر ہونے والی تنقید یا مسائل کا سامنے کرنے سے نہیں گھبراتیں،  سوچی آئندہ ہفتے حالیہ روہنگیا بحران پر پہلی مرتبہ قوم سے خطاب کریں گی، سوچی کی جگہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں میانمار کی نائب صدر شرکت کریں گے،  انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق سلامتی کونسل روہنگیا اقلیت کی ’نسل کشی‘ کو نظر انداز کر رہی ہے، ہیومن رائٹس واچ اور ایمنسٹی انٹرنیشنل کے نمائندوں نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل روہنگیا اقلیت کی ’نسل کشی‘ کو نظر انداز کر رہی ہے،میانمار کی ریاست راکھائن میں فوجی کریک ڈائون اور انتہا پسند بدھ بھکشوئوں کے حملوں سے فرار ہوکر بنگلہ دیش آنے والے روہنگیا مہاجرین کی تعداد 3لاکھ 80ہزار ہوگئی ہے ۔

تفصیلات کے مطابق میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی روکنے میں ناکامی پر ہونے والی تنقید کے بعد ملک کی رہنما آنگ سان سوچی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں شرکت سے معذرت کرلی ہے ۔ میانمار حکومت کے ایک ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ʼ آنگ سان سوچی اقوامِ متحدہ کے اجلاس میں شرکت نہیں کریں گی جہاں انھوں نے گذشتہ برس خطاب کیا تھا ترجمان نے اس حوالے سے مزید تفصیل نہیں بتائی۔آنگ سان سوچی کے ایک اور ترجمان نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا ʼشاید سوچی کو یہاں زیادہ اہم امور نمٹانے ہیں۔‘انھوں نے مزید کہا کہ ’وہ (سوچی) خود پر ہونے والی تنقید یا مسائل کا سامنے کرنے سے نہیں گھبراتیں۔ سوچی کو میانمار میں اسٹیٹ چانسلر کا عہدہ دیا گیا ہے۔ اب ان کی جگہ جنرل اسمبلی کے اجلاس میں نائب ملکی صدر ہنری وان تھیو شرکت کریں گے۔

آنگ سان سوچی کا دورہ ایک ایسے وقت میں منسوخ کیا گیا ہے، جب اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمشنر زید رعد الحسین نے میانمار پر روہنگیا مسلمانوں کے خلاف ’منظم حملے‘ کرنے اور ان کی ’نسل کُشی‘ کرنے کے الزامات عائد کیے ہیں۔ گزشتہ روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھی روہنگیا مسلمانوں کے بحران پر گفتگو کی گئی۔ اس حوالے سے ترکی صدر رجب طیب ایردوان بھی اقوام متحدہ کے سربراہ سے بات چیت کر چکے ہیں۔روہنگیا مسلمانوں کا بحران دن بدن شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔

اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق حالیہ چند ہفتوں کے دوران تین لاکھ ستر ہزار کے قریب روہنگیا میانمار سے فرار ہو کر بنگلہ دیش پہنچ چکے ہیں۔سلامتی کونسل کے اجلاس سے قبل بین الاقوامی برادری روہنگیا بحران کے حوالے سے منقسم نظر آتی ہے۔ مغربی دنیا اور امریکا نے روہنگیا کے خلاف جاری فوجی آپریشن کی مخالفت کرتے ہوئے اسے مسترد کر دیا ہے۔چین نے میانمار حکومت کی حمایت میں بیان جاری کیا ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق ایسے واضح اشارے ہیں کہ سلامتی کونسل کے اجلاس میں چین میانمار حکومت کی حمایت کرے گا۔ چین میانمار حکومت کے قابل اعتماد ساتھیوں میں سے ایک ہے۔ بھارتی وزیراعظم بھی میانمار حکومت کو اپنی حمایت کی یقین دہانی کروا چکے ہیں۔

میانمار کی ریاست راکھائن میں جاری تشدد کے بعد ایک اندازے کے مطابق 3,80,000 روہنگیا مسلمانوں نے بنگلہ دیش میں پناہ لی ہےگذشتہ سال اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں سوچی نے روہنگیا کے ساتھ ناروا سلوک اور اس مسئلے کے حل کے لیے اپنی حکومت کے اقدامات کی حمایت کی تھی۔

تازہ ترین