کر اچی ( اسٹاف رپورٹر)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ملک کے اندر احتساب کے ادارے ناکام ہوچکے ہیں ۔ نیب کے ادارے پر اربوں روپے خر چ ہوتے ہیں لیکن یہ مچھروں کو پکڑتے ہیں اور اونٹ کو چھوڑدیتے ہیں۔ نیب کے ادارے کے تقرر کا اختیار وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر سے لے کر معزز عدلیہ کے ججوں کو دیا جائے ،سعودی عرب نے امریکا کے طوفان سے متاثرین کے لیے تو امداد دی لیکن برما کے مسلمانوں کے لیے کچھ نہیں دیا ۔
نظام مصطفی کا قیام ہی ملک اور قوم کے مسائل کا حل ہے ،حقیقی تبدیلی کے لیے علمائے کرام کے ساتھ مل کر جدوجہد ضروری ہے ۔22ستمبر کو کراچی سے چترال تک روہنگیا کے مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کے لیے مظاہرے اور مارچ کیے جائیں گے ، این اے 120میں دولت کے بل بوتے پر الیکشن نہیں سلیکشن ہورہاہے ، بڑے پیمانے پر روپے پیسے کی بنیاد پر ووٹ خریدے گئے ، نان اور قیمے کی بنیاد پر الیکشن میں وقتی کامیابی تو حاصل کی جاسکتی ہے لیکن عوام کے دل نہیں جیتے جاسکتے ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیو ایم اے جناح روڈ پر جماعت اسلامی کراچی و جمعیت اتحاد العلماء کراچی کے تحت ’’اتحاد امت علماء کنونشن ‘‘ سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا ۔کنونشن کی صدارت جمعیت اتحاد العلماء پاکستان کے مرکزی صدر شیخ القرآن و الحدیث مولانا عبد المالک نے کی ۔ کنونشن سے نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان اسد اللہ بھٹو ،امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن ،مرکزی ناظم اعلیٰ جمعیت اتحاد العلماء پاکستان قاری ضمیر اختر ،مہتمم جامعہ ستاریہ و رہنما جمعیت غرباء اہلحدیث مولانا علامہ محمد سلفی ،تبلیغی جماعت کے نمائندے مولانا آزاد جمیل ،علامہ نفیس صدیقی ،جے یو آئی (س)کے رہنما مولانا عبد المنان انور ،انجمن امامیہ کے رہنما سید علی کرار نقوی ،جے یو آئی (ن)کے صوبائی جنرل سکریٹری محمد اسلم غوری ،ارشاد التوحید والسنہ کے رہنما مولانا رفیع اللہ ،رہنما علماء کونسل کراچی و برما کے مسلمانوں کے نمائندے مولانا ظفر آزاد ،جمعیت اتحاد العلماء کراچی کے نائب صدر مفتی علی زمان کشمیری اور دیگر نے بھی خطاب کیا ۔کنونشن میں متعدد قراردادیں بھی منظور کی گئیں جن میں مطالبہ کیا گیا کہ حکومت برما کے سفیر کو ملک بدر کر کے سفارتی تعلقات ختم کرے ، عالمی سطح پر سفارتی مشن روانہ کرے ،اوآئی سی اوراقوام متحدہ کے فورم کے ذریعے اس مسئلے کو اٹھایا جائے ، پارلیمانی وفد برما بھیجا جائے ، حکومت روہنگیا مسلم مہاجرین کے کیمپوں میں رسائی حاصل کر کے ان کی مدد کرے ، ملک میں موجود روہنگیا مسلمانوں کو پاکستانی شہریت دی جائے، اقوا م متحدہ کی امن فوج برما بھیجی جائے اور آن سان سوچی سے نوبل انعام واپس لیا جائے ۔ مدارس دینیہ کی رجسٹریشن پر عائد پابندی ختم کی جائے ، علماء کرام کی بلا جواز گرفتاریاں بند کی جائیں ، دفعہ 62,63اور تحفظ ختم نبوت و قانون توہین رسالت ؐ سمیت اسلامی دفعات ختم کرنے کی مذموم مہم بند کی جائے ۔
تعلیمی نصاب کو سیکولر اور لادین بنانے کی کوششیں ترک کی جائیںاور جمعہ کی چھٹی بحال کی جائے۔کنونشن میں غرباء اہلحدیث کے علامہ محمد سلفی اور علمائے مشائخ کونسل پاکستان کے نائب صدر قاری عبداللہ جونا گھڑی نے اپنی جماعتوں کی جانب سے روہنگیا کے مسلمانوں کے لیے جمع کی گئی تمام رقوم جماعت اسلامی کے حوالے کی۔سراج الحق نے مزید کہا کہ ہم نے روہنگیا مسلمانوں کے لیے اسلام آباد میں برما کے سفارتخانے تک مارچ کیا ۔ ہمارا راستہ روکا گیا اور ہم سے کہا گیا کہ اس سے عالمی طاقتیں ہم سے ناراض ہوجائیں گی۔ آپ یہ مارچ نہ کریں ۔ ہم نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ برما کے سفیر کو ملک بدرکرے اور او آئی سی کا اجلاس بلاجایا جائے ،برما کے مسئلے کو اقوام متحدہ میں اٹھایا جائے جب ترکی کے وزیر اعظم کی اہلیہ برما کے مسلمانوں کے لیے بنگلہ دیش جاسکتی ہے تو ہمارے حکمران کچھ کیوں نہیں کرسکتے ۔انہوں نے کہا کہ برما میں مظالم کا سلسلہ تاحال جاری ہے عورتوں کی عصمت دری کی جارہی ہے، نوجوانوں ، بچوں اور بزرگوں کو قتل کیا جارہا ہے، بستیاں جلائی جارہی ہیں۔
56اسلامی ممالک اور ان کی افواج سمیت کوئی ایک بھی ان مظلوم مسلمانوں کے لیے آواز نہیں اٹھارہا۔ علماء کرام اور منبر ومحراب پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ عوام کی رہنمائی اور سب کو ایک امتی بنانے میں اپنا کردار اد کریں۔انہوں نے کہا کہ حکمران امریکا کو خوش کرنے کے لیے مدارس و مساجد کو بند کرنا چاہتے ہیں ۔عوام نے ہی مساجد کو آباد کیا ہے اور عوام مدارس اور مساجد کے خلاف سازشوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے ۔حکمران امت کے مسائل اور مظالم پر احتجاج کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں ۔ حکمران طبقہ ملک میں سیکولر اور لبرل ازم کو تبدیل کر کے اس کے اندر سے دین اور اسلام کو نکالنا چاہتا ہے۔انہوں نے کہا کہ آج ملک کو ایک اسلامی اتحاد ایک پلیٹ فارم اور علماء کرام کے اتحاد کی ضرورت ہے ۔ حکمرانوں کی وجہ سے ملک کا بچہ بچہ مقروض ہوگیا ہے اور عوام مسائل کا شکار ہیں ۔حکمران نہ آئین کے مطابق ،نہ شریعت کے مطابق چل رہے ہیں اورنہ ہی میرٹ کو تسلیم کرنے پر تیار ہیں ۔
ہم ایسے حکمرانوں کے خلاف بغاو ت کا اعلان کرتے ہیں ۔ حکمران ملک کے آئین کے اندر سے دفعہ 62,63اور دیگر اسلامی دفعات کو نکالنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ برما پر پابندی لگائے۔ برما کے مسلمانوں کے حق اور اظہار یکجہتی کے لیے ہماری تحریک ختم نہیں ہوئی ہے۔مولانا عبد المالک نے صدارتی خطاب میں کہا کہ ہمارا فرض ہے کہ ان قوتوں کے خلاف جدوجہد کریں جو مدارس و مساجد اور منبر و محراب کے اثرات اور حیثیت کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔اسد اللہ بھٹو نے کہا کہ آج کا علماء کنونشن اعلان کرتا ہے کہ اسلام کی سربلندی اور کفر سے مقابلہ کے لیے تمام مسالک اور مکاتب فکر کے علماء کرام اپنے تمام تر اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے متحد اور یکجا ہیں اور علماء کرام کے اتحاد سے لادین قوتوں اور ملک دشمن طاقتوں کی سازشوں کو ناکام بنادیا جائے گا۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ آج کراچی کو ایک بار پھر لسانیت کی طرف دھکیلا جارہا ہے علماء کرام اس کا راستہ روک سکتے ہیں۔
علماء کرام کا اتحاد ہی اس شہر کے تشخص کو بھی بحال کرسکتا ہے۔ مساجد کو بجلی کے بلوں میں رعائت دی جائے ۔قاری ضمیر اختر نے کہا کہ ہم امت مسلمہ کے مسائل سے خود کو الگ نہیں کرسکتے ۔مولانا آزاد جمیل نے کہا کہ علماء اپنے اتحاد سے امت مسلمہ کے خلاف سازشوں کو ہرگز کامیاب نہیں ہونے دیں گے ۔علامہ نفیس صدیقی نے کہا کہ آج منبر ومحراب کی آواز کو خاموش کرنے کے لیے علماء کرام کے خلاف بلا جواز مقدمات اور گرفتاریاں کی جارہی ہیں لیکن قید و بند کی صعوبتوں سے علما ء کرا م کوان کے راستے سے نہیں ہٹایا جاسکتا۔ مولانا عبد المنان انور نے کہا کہ کفار کے خلاف اپنی صفوں میں اتحاد اور اتفاق پیدا کرنے کی ضرور ت ہے۔سید علی کرار نقوی نے کہا کہ آج بر ما میں انسانیت کا خون بہہ رہا ہے اور انسانیت کے دشمن مسلمانوں کی نسل کشی کررہے ہیں لیکن افسوس کہ مسلمانوں کو ہی دہشت گرد قراردیا جارہا ہے ۔
مسلمان دہشت گر د نہیں بلکہ مظلوم ترین قو م ہیں لیکن ان پر ظلم کے خلاف امریکا اور بڑی طاقتیں سب خاموش ہیں۔ محمد اسلم غوری نے کہا کہ کراچی میں موجود تمام مسالک کے علماء ایک بار پھر اتحاد و یکجہتی کااعلان کرتے ہیں۔مولانا رفیع اللہ نے کہا کہ عالم اسلام کے عوام تو تمام مسلمانوں کے مسائل کو اپنے مسائل اور مشکلات سمجھتے ہیں لیکن حکمران کچھ اور چاہتے ہیں ۔مولانا ظفر آزاد نے کہا کہ برما کی سنگین صورتحال پوری امت کے لمحہ فکریہ ہے۔مفتی علی زمان کشمیری نے کہا کہ آج ماضی سے کہیں زیادہ اتحاد کی ضرورت ہے۔کنونشن میں مرکزی جمعیت اہلحدیث نظریاتی کے امیر مولانا جمیل اظہر وتھرا ، ادارہ دارالعلوم اسلامی کے ڈاکٹر مولانا غلام عباس قادری ، مجلس ختم نبوت کے رہنما محمد کلیم اللہ نعمان ، تنظیم اہلسنت کے مرکزی رہنما سید عبدا للہ شاہ ، مرکزی جمعیت اہلحدیث العالمی کے مولانا مرتضیٰ خان رحمانی ، جمعیت اہلحدیث پاکستان کے مولانا اختر محمدی ، علمائے مشائخ کونسل پاکستان کے نائب صدر قاری عبداللہ جونا گھڑی اور مختلف مدارس عربیہ کے اساتذہ کرام و مختلف مسالک و مکاتب فکر کے علمائے کرام کی بڑی تعداد اورجماعت اسلامی کے رہنماؤں و ذمہ داران نے شرکت کی۔