وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے امریکی نائب صدر مائیک پنس سے ملاقات کی ہے جس میں دو طرفہ امور سمیت خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔
نیویارک میں موجود وزیراعظم شاہدخاقان عباسی نے امریکی نائب صدرمائیک پنس سے ملاقات کی جس میں اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی، وزیرخارجہ خواجہ آصف، سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ اور امریکا میں پاکستانی سفیر اعزاز چوہدری اور فواد حسن فواد بھی موجود تھے۔
امریکی نائب صدر مائیک پنس نے شاہدخاقان عباسی کی آمد پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ ملاقات کے دوران امریکی نائب صدر کا کہنا تھا کہ امریکا پاکستان سے تعلقات کواہمیت دیتا ہے اور خطے میں امن اور سلامتی کے لیے امریکہ، پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ، پاکستان کے ساتھ طویل المدتی شراکت داری چاہتا ہے اور ساتھ ہی پاکستان سے بہتر تعلقات کے لیے نئی راہیں بھی تلاش کر رہے ہیں۔
دوسری جانب شاہد خاقان عباسی نے کہا امریکا سے دہشت گردی کے خلاف جنگ اور دیگر امور پر تبادلہ خیال چاہتے ہیں۔ ہم دہشت گردی کے خلاف تعاون جاری رکھیں گے۔
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ دہشت گردی کےخلاف جنگ میں پاکستان عالمی اتحاد کا حصہ ہے اور اس جنگ میں پاکستان نے بے پناہ نقصان اٹھایا ہے جبکہ پاکستان خطے میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پُرعزم ہے ۔
اس سے قبل وزیراعظم نے ایرانی صدر حسن روحانی سے بھی ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران دونوں رہنمائوں نے باہمی امور اور دو طرفہ تعلقات پرتبادلہ خیال کیا۔
انہوں نے قریبی تعلقات کو مزید مضبوط بنانےکےعزم کا اعادہ کیا اور افغانستان میں امن اور استحکام کے لیے کوششوں سے متعلق بھی خیالات کا اظہارکیا جب کہ ایرانی صدر نے سرحدی انتظام، تجارت اور سرمایہ کاری میں تعاون بڑھانے پر زور دیا۔
اس موقع پر شاہد خاقان عباسی نے مسئلہ کشمیر کی حمایت پر ایرانی صدر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایران کے ساتھ تعلقات مضبوط بنانے کے لیے پُرعزم ہے۔ دونوں رہنماؤں نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ افغان مسئلے کا فوجی حل نہیں ہوسکتا ۔