• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسٹیل ملز اراضی وفاق، سندھ اور بااثر لوگ ہڑپ کرنے کیلئے متحرک

کراچی (رپورٹ/رفیق بشیر) پاکستان اسٹیل ملز میں انتظامی ڈھانچہ ختم ہوگیا، ادارے کی ہزاروں ایکڑ  اراضی وفاقی حکومت، سندھ حکومت اور نجی بااثر لوگ ہڑپ کرنیکی تیاریاں کررہے ہیں۔ اراضی کی فی ایکڑ قیمت پانچ کروڑ روپے سے زائد ہے جبکہ حکومت چند لوگوں کو نوازنے کیلئے چند لاکھ روپے میں فروخت کرنیکی منصوبہ بندی کررہی ہے۔

تفصیلات کے مطابق حکومت کی جانب سے دانستہ طور پر پاکستان اسٹیل ملز کو بند کرنے کی پالیسی کامیاب ہوگئی اور پاکستان اسٹیل 15جون 2015سے بند ہے، ادارے کا کوئی والی وارث نہیں، ادارے میں 7 ستمبر سے کوئی چیف ایگزیکٹو افسر نہیں ،8 ڈائریکٹرز کی اسا میوں میں ایک بھی ڈائر یکٹر تعینات نہیں ، جبکہ 20 سےزائد اسامیوں میں سے صرف ایک جنرل منجیر نصرت السلام بٹ رہ گئے ہیں، جن پر ایف آئی اے نے کرپشن کی دو ایف آئی آر درج کررکھی ہیں۔ ادارے کو موجودہ صورتحال میں 40 لاکھ روپے یومیہ کا نقصان ہورہا ہے جس کے باعث مجموعی طور پر ادارے پر قرضے اور واجبات کے 425ارب روپے کا خسارہ ہے ، ملازمین کو چار ماہ سے تنخواہیں نہیں ملی ہیں ، جو ملاز مین ریٹائرڈ ہوگئے ہیں حکومت ان کے بقایاجات ادا نہیں کررہی ہے۔ دوسری جانب 13ستمبر کو بورڈ آف ڈائر یکٹرز کے اجلاس میں حکومتی پالیسی کے تحت ادارے کی ہزاروں ایکٹر اراضی کو چند لاکھ میں دینے کا فیصلہ کرنا تھا تاہم بورڈ آف ڈائر یکٹرز کے ممبران میں ہی اراضی کی قیمت کا تعین نہ ہونے پر فیصلہ نہ ہوسکا۔

سوئی سدرن گیس کمپنی اور نیشنل بینک نے مشترکہ طور پر پاکستان اسٹیل ملز سے رقم کی ریکوری کیلئے کمپنی بنانے کا فیصلہ کیا ہے ، جس کے تحت پاکستان اسٹیل کی اربوں روپے کی اراضی نجی کمپنی کو فروخت کردی جائے گی اور رقم قرضوں میں ایڈ جسٹ ہوجائے گی، حکومت سندھ نے 1771ایکٹرز اراضی پاکستان اسٹیل سے واپس دینے کے لئے خط جاری کردیا ہے۔

تازہ ترین