• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مکتوب نیویارک،اقوام متحدہ میں پاک بھارت سفارتی جنگ چھڑ گئی

نیویارک(محمد صالح ظافر/خصوصی تجزیہ نگار)اقوام متحدہ میں سفارتی محاذ پر پاکستان اور بھارت میں جنگ چھڑ گئی ہے ایسی ہی جنگ امریکہ اور ایران کے درمیان بھی جاری ہے اور اب شمالی کوریا بھی امریکہ سے برسرپیکار ہو گیا ہے جس نے صدر ٹرمپ کو مخبوط الحواس بڈھا قرار دیدیا ہے اور بحرالکاہل کے کھلے سمندر میں ایٹمی دھماکہ کرنے کی دھمکی دے کر امریکی صدر کو کرارا جواب دے دیا ہے۔

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اقوام متحدہ کے سربراہی اجلاس سے اپنے اولین اور شاید آخری خطاب کے بعد جب ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو اپنے دورہ نیویارک کی تفصیلات اور نتائج سے آگاہ کرنے کیلئے آئے تو  کافی مطمئن اور ہشاش بشاش دکھائی دے رے تھے انہوں نے اس موقع پر  ملکی معاملات کے بارے میں تقریباً ہر سوال کا جواب اختصار کے ساتھ دیا انہوں نے اقوام متحدہ سے اپنے خطاب اور بعدازاں محدود نیوز کانفرنس میں کسی ایک موقع پر بھی  نواز شریف کا تذکرہ نہیں کیا۔

انہوں نے زور دیکر کہا کہ سول اور فوجی قیادت ایک صفحے پر ہے اور کامل ہم آہنگی سے ملک وقوم کی خدمت میں مصروف ہے اس بارے میں تفریق پیدا کرنے سےگریز کیا جائے۔ انہوں نے اپنی حکومت کے فوری طو پر ختم ہونے کے امکان پر مبنی استفسار پر مشتعل ہوئے بغیر کہا کہ ن لیگی حکومت عوام سے تفویض کردہ وقت کو پورا کر کے ہی رہے گی اس میں کوئی رخنہ اندازی انہیں دکھائی نہیں دیتی قومی سیاست کے حوالے سے وزیراعظم عباسی نے گفتگو کرتے ہوئےاختصار سے کام لیا لیکن خارجہ امور پر وہ بالوضاحت اظہار خیال پر آمادہ رہے وزیر خارجہ خواجہ آصف اورڈاکٹر ملیحہ لودھی نے بھی اس میں ان کا بھرپور ساتھ دیا۔

بھارت کے ضمن میں انہوں نے دوٹوک انداز میں کہاکہ افغانستان کی صورتحال میں اس کا کوئی سیاسی یا فوجی عمل دخل نہیں ہونا چاہئے جس کے ساتھ اس کا کوئی سروکار نہیں بنتا۔ پاکستا ن نے افغانستان میں قیام امن اور استحکام کیلئے بے پناہ کوششیں کی ہیں اور قربانیاں دی ہیں پاکستان کو اپنے امن کی طرح افغانستان میں بھی سلامتی اور سکون عزیز ہے وزیراعظم نے بتایا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ضیافت میں ان کا میزبان سے آمنا سامنا ہوا تو وہ ایک دوسرے سے کھل گئے اور اس موقع پر دونوں میں حوصلہ افزا گفتگو ہوئی جس میں اس خواہش کا اظہار ہوا کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ اپنے مراسم کو استوار رکھنا چاہتا ہے یہ امر بھی اطمینان بخش تھا کہ امریکی صدر اس ملاقات کی تفصیلات سے آگاہ ہیں جو وزیراعظم پاکستان اور ان کے نائب صدر کے درمیان ہو چکی تھی اس بارے میں ٹرمپ نے تفصیلات حاصل کر رکھی تھیں۔

شاہد خاقان عباسی نے امریکیوں پر واضح کر دیا ہے کہ پاکستان کے امریکہ کے ساتھ تعلقات نیشنل سیکورٹی کمیٹی کے مرتب کردہ لائحہ عمل کی روشنی میں ہی آگے بڑھیں گے انہوں نے بتایا کہ اب تک کسی امریکی نے انہیں ’’ڈو مور‘‘ کا منتر انہیں سنایا ان کا کہنا تھا کہ پوری دنیا کی طرح ہم بڑی حد تک امریکیوں کو باور کرانے میں کامیاب ہو گئے ہیں کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف دنیا میں اگر کوئی ملک اس وقت بھرپور جنگ لڑ رہا ہے تو وہ پاکستان ہے آئندہ مہینے امریکی وفد کی پاکستان آمد کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اس وفد کا درجہ اور مرتبہ کیا ہو گیا اس کے دورے کا مقصد کیا ہے اس سلسلے میں فیصلہ امریکہ نے کرنا ہے۔ شاہد خاقان عباسی کے لہجے میں بے ساختگی اور قدرے کھردرا پن ہے لیکن وہ آسانی سے مشتعل نہیں ہوتے یہی وجہ ہے کہ امریکہ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کسی موقع پر ان کا لہجہ تلخ نہیں ہوا۔ انہوں نے امریکی نائب صدر سے ملاقات کے بارےمیں امید افزا گفتگو کی جن سے ان کی تفصیلی ملاقات ہوئی تھی۔وزیراعظم نے جنرل اسمبلی کے اپنے خطاب کو جو ہر چند بہت مربوط تھا آموختے کی طرح پڑھ ڈالا یہ اس روایت سے ہٹ کر تھا جو اس شام ہونے والی تقاریر میں اختیار کیا گیا۔ بنگلہ دیش کی وزیراعظم حسینہ واجد ذرائع ابلاغ، تاجروں اور کاروباری افراد کا پونے چار سو افراد کا لشکر اپنے ہمراہ لے کر نیویارک آئی تھیں۔

انہوں نے بنگلہ زبان میں تقریر کر کے اپنے ہمراہیوں سے ضرور داد حاصل کر لی لیکن دنیا بھر سے آئے عالمی رہنمائوں کے پلے کچھ نہیں پڑاقبل ازیں شاہد خاقان عباسی جب جنرل اسمبلی میں تقاریر کے دوران اپنی نشست پر آکر فروکش ہوئے تو ان کے عقب میں ان کے نئے ملٹری سیکرٹری بریگیڈیئر وسیم چیمہ بھی اپنی یونیفارم میں بیٹھے تھے 193 سے زیادہ ممالک کی جنرل اسمبلی کے ایوان میں وہ  واحد فوجی افسر تھے جو باوردی تھے۔ وزیراعظم  شاہد خاقان عباسی کے بیان میں تنازع کشمیر کا تفصیل سے ذکر تھا قبل ازیں وہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو بھارت کی مقبوضہ کشمیر میں چیرہ دستیوں اور مظالم کے حوالے سے ڈوزئیر کی شکل میں ڈھائی سو صفحات پر مشتمل دستاویز سونپ چکے تھے جس کے بعد بھارت نے جواب دینے کا حق استعمال کرتے ہوئے گالم گلوچ پر مبنی پاکستان کے بارے میں ردعمل دیا اس پر اب پاکستان جواب دے گا اس طرح اقوام متحدہ میں سفارتی محاذ پر دونوں ممالک میں جنگ چھڑ گئی ہے ایسی ہی جنگ امریکہ اور ایران کے درمیان بھی جاری ہے اور اب شمالی کوریا بھی امریکہ سے برسرپیکار ہو گیا ہے ۔

تازہ ترین