کراچی(ٹی وی رپورٹ)معروف ماہر قانون سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ اسحاق ڈار قانونی طور پر مستعفی ہونے کے پابند نہیں جبکہ اخلاقی معاملہ بھی یہاں متنازع ہے، اگر کوئی شخص کہتا ہے پاناما فیصلے پر کوئی اور ادارہ اثرانداز ہوا ہے توا س کی معلومات اسی شخص کو ہوں گی، اگر کوئی ڈیل ہوئی تو تفتیش اور پراسیکیوشن میں ہاتھ ہلکا رکھا جاسکتا ہے،لشکر طیبہ اور حقانی نیٹ ورک سے متعلق خواجہ آصف نے امریکا میں جو بات کی ملک میں ایک بیانیہ یہ بھی ہے۔وہ جیو نیوز کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کررہے تھے۔
پروگرام میں سابق صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن بیرسٹر علی ظفر،لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر چوہدری ذوالفقار علی بھی شریک تھے جبکہ نمائندہ خصوصی جیو نیوز اعزاز سیداور دفاعی تجزیہ کار بریگیڈیئر (ر) اسد سے بھی گفتگو کی گئی۔بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ فرد جرم عائد ہونے کے بعد اسحاق ڈار کو اخلاقی طور پر استعفیٰ دیدینا چاہئے، پاناما کیس فیصلے میں اسٹیبلشمنٹ یا فوج کا کوئی کردار نہیں ہے، اسٹیبلشمنٹ کا ن لیگ سے سیاسی سمجھوتہ ممکن مگر قانونی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا، سپریم کورٹ کے ججز تمام تنقید کے باوجود تحمل کا مظاہرہ کررہے ہیں۔
چوہدری ذوالفقار علی نے کہا کہ اسحاق ڈار کو تمام الزامات سے بری ہونے تک وزیرخزانہ کا عہدہ فی الفور چھوڑ دینا چاہئے، آئی بی سربراہ نے نواز شریف سے ذاتی حیثیت میں ملاقات کی ہے تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔میزبان حامد میر نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیرخارجہ خواجہ آصف نے امریکا میں ایک سیمینار میں کچھ ایسی باتیں کی ہیں جس نے پوری دنیا میں تہلکہ مچادیا ہے،خواجہ آصف نے لشکر طیبہ اور جیش محمد کو پاکستان کیلئے بوجھ قرار دیا ہے، چوہدری نثار ماضی میں خواجہ آصف کی ایسی باتوں کو ردکرچکے ہیں ،سوال یہ ہے کہ خواجہ آصف کی اس بات پر چوہدری نثار اب کیا کہیں گے۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ اسحاق ڈار قانونی طور پر مستعفی ہونے کے پابند نہیں جبکہ اخلاقی معاملہ بھی یہاں متنازع ہوگیا ہے، اسحاق ڈار اگر اپنے اخلاقی بیانیہ کی بنیاد پر ڈٹے رہتے ہیں تو بات سمجھ آتی ہے،عدالتوں میں جج صاحبان اپنی دانست اور ضمیر کے مطابق فیصلے کرتے ہیں، عدالتی فیصلوں پر قانونی نکات پر بحث کی جاسکتی ہے، پاناما کیس فیصلے پر میرے تحفظات ہیں لیکن اگر کوئی شخص کہتا ہے فیصلے پر کوئی اور ادارہ اثرانداز ہوا ہے توا س کی معلومات اسی شخص کو ہوں گی، اگر کوئی ڈیل ہوئی تو تفتیش اور پراسیکیوشن میں ہاتھ ہلکا رکھا جاسکتا ہے۔
سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف یہ نہیں کہہ رہے کہ ان کے باہر جانے کی ڈیل میں عدالت بطور ادارہ شامل تھی، اس ملک میں حکومتوں کے بجائے طاقت کا سرچشمہ کہیں اور ہوتا ہے، پاکستان میں پاور ٹرانسفر نہیں ہوتی صرف حکومت ٹرانسفر ہوتی ہے، نواز شریف کے نااہلی سے متعلق دو بیانیے ہیں، ایک بیانیہ اقامہ کی بنیاد پر نااہل کرنے کے پیچھے سازش کا ہے ،دوسرا بیانیہ اقامہ کی بنیاد پر نااہل کرنا قانوناً غلط ہونے کا ہے، پاناما فیصلے پر قانونی حوالے سے تو نوازشریف کی تنقید بنتی ہے جو سازش کا حوالہ دیئے بغیر کی جاسکتی ہے۔ سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ آفتاب سلطان کی نواز شریف سے ملاقات کی نوعیت معلوم ہوئے بغیر اس پر بات نہیں کی جاسکتی ہے، تحریک انصاف اس وقت بے اعتباری کی کیفیت میں ہے، پی ٹی آئی الیکشن کمیشن اور نیب سمیت ہر ادارے پر سوالیہ نشان اٹھاناچاہتی ہے، عمران خان جارحانہ رویہ اپنا کر صحیح معنوں میں اپوزیشن پارٹی ہونے کا تاثر پیش کرنا چاہتے ہیں۔
سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ لشکر طیبہ اور حقانی نیٹ ورک سے متعلق خواجہ آصف نے امریکا میں جو بات کی ملک میں ایک بیانیہ یہ بھی ہے، خواجہ آصف یہ نہیں کہہ رہے کہ ہم نے ان گروپوں کو پالا ہوا ہے وہ صرف ملک میں ان کے وجود کا اعتراف کررہے ہیں۔بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ فردِ جرم عائد ہونے پر اسحاق ڈار قانونی طور پر مستعفی ہونے کے پابند نہیں لیکن اخلاقی طور پر انہیں استعفیٰ دیدینا چاہئے، پاناما کیس فیصلہ عدلیہ نے کیا جس کا مکمل انحصار قانون پر ہے اس میں اسٹیبلشمنٹ یا فوج کا کوئی کردار نہیں ہے، سپریم کورٹ کے نواز شریف کو نااہل قرار دینے اور نیب ریفرنسز بننےکے بعد اسٹیبلشمنٹ کا ن لیگ سے سیاسی سمجھوتہ ممکن ہے مگر قانونی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا، سپریم کورٹ کا فیصلہ صرف پارلیمنٹ میں آرٹیکل 62کو ختم کرنے سے ہی تبدیل ہوسکتا ہے۔
بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ چوہدری نثار نے نواز شریف کو کافی سمجھایا کہ عدلیہ کیخلاف محاذ آرائی سے آپ کو نقصان ہوگا اور ایسا ہی ہوا ، نواز شریف فیصلے پر تنقید کرسکتے ہیں لیکن عدلیہ پر جان بوجھ کر یا کسی کے کہنے پر فیصلہ کرنے کا الزام نہیں لگاسکتے، اس قسم کے بیانات توہین عدالت کے زمرے میں آجاتے ہیں، سپریم کورٹ کے ججوں پر بار بار ایسی تنقید کی جارہی ہے جو ادارے کے خلاف تنقید ہے لیکن جج صاحبان تحمل کا مظاہرہ کررہے ہیں۔