کراچی (ٹی وی رپورٹ)احتساب عدالت میں اسحاق ڈار پر فرد جرم عائد کئے جانے کے حوالے سے جیو کے خصوصی ٹرانسمیشن میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ وزیرخزانہ اسحاق ڈار پر نیب کی جانب سے عائد فرد جرم بہت سے قانونی سوالات کھڑے کر رہی ہے ، سی آر پی سی کے قانون 265کے تحت عدالت ملزم کو اپنی صفائی بیان کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے ، اسحاق ڈار پر دوسری پیشی پر ہی فرد جرم عائد کردی گئی ، نیب آرڈیننس 17Cکے مطابق جلدی فرد جرم عائد کرنے کی وضاحت بھی نہیں دی گئی۔
نیب کی جلد بازی پر فریقین کی جانب سے الگ الگ خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے ن لیگ کے حامیوں کے مطابق نیب جلد سے جلد اسحاق ڈارکو سزا دینا چاہتی ہے جبکہ مخالفین کا کہنا ہے کہ ن لیگ اپنے لوگوں کے ذریعے اسحاق ڈار کو فیصلے کو چیلنج کرنے کے مواقع فراہم کر رہی ہے ، یہی قانونی پیچیدگیاں اب نئی بحث چھیڑ دیں گی ، احاطہ عدالت میں وکلا اور صحافیوں سے بد سلوکی بھی سوالات کھڑے کر رہی ہے ، نواز شریف کی پیشی پر انھی کے پراسیکیوٹر کو روک لیا گیا ،قانونی معاملات میں جلد بازیوں کا فائدہ یقیناً اسحاق ڈار کو ہی پہنچے گا ۔
ایک سوال کے جواب میں حامد میر کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن اس وقت بہت خود اعتمادی کے ساتھ کھیل رہی ہے ، پچھلے دنوں چوہدری نثار نے پریس کانفرنس میں کہا کہ پانامافیصلے کے پیچھے فوج کا کوئی ہاتھ نہیں ، اسی طرح خواجہ آصف بھی کئی بار پاناما فیصلے پر فوج یا عدالت کی کسی بھی قسم کی سازش سے انکار کرتے رہے ہیں ، حنیف عباسی بھی عمران خان کیخلاف عدالتی کارروائی سے مطمئن نظر آئے ، جبکہ نواز شریف اپنی پریس کانفرنس پر عدالتی فیصلوں سے متعلق شکایت کرتے نظر آئے، اس سے مسلم لیگ ن کا ڈبل گیم نظر آرہا ہے ۔مرکز کے ساتھ 4 حکومتیں مسلم لیگ ن کے پاس ہیں ، عدالتی پیشی پر وزیراعظم ہائوس کی سیکیورٹی نواز شریف کے ساتھ تھی ایسے میں کہا جاتا ہے ہمارے ساتھ ظلم ہو رہا ہے ، پاکستان کی تاریخ میں جس سیاسی پارٹی کیخلاف فیصلہ آتا ہے وہ مظلوم ہوتی ہے، اسٹیبلشمنٹ نے سازش کی ہے ،انصاف کا قتل ہوجاتا ہے اور ملک بحرانوں کی جانب بڑھنے لگتاہے یہی وجہ ہے کہ پاکستان آج تک نازک صورتحال سے گزر رہا ہے ۔
نواز شریف جب تک جونیجو ، محترمہ بے نظیر بھٹواور یوسف رضا گیلانی کیخلاف عدالتی فیصلوں کی تائید، آئی جے آئی بنانے کی سازش میں ساتھ دینے جیسی غلطیوں کا عوام کے سامنے اعتراف نہیں کرتے وہ قائد اعظم کے راستے کو اپنا نہیں کہہ سکتے ۔ماضی میں بے نظیر بھٹو اور یوسف رضا گیلانی کے الفاظ آج نواز شریف کے زبان پر ہیں ، یہی ڈائیلاگ ہم بار بار سنتے ہیں ، نواز شریف کو عدالتوں کے بارے میں چوہدری نثار اور خواجہ آصف کے بیانات کے تصدیق یا تردید کرنی ہوگی ۔خصوصی ٹرانسمیشن میں حفیظ اللہ نیازی،امتیاز عالم،طلال چوہدری،ارشاد بھٹی اور راجہ عامرعباس نے بھی اظہار خیال کیا۔
سینئر تجزیہ کار حفیظ اللہ نیازی نے بات کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں بحرانوں اور سیاسی عدم استحکام کی فضا میں اسحاق ڈارکو اہم وزارت سے اصولی طور پر مستعفی ہوجانا چاہیے ، اس وقت پاکستان کی سیاست میں ایک اہم موڑ ہے کہ نواز شریف اپوزیشن بھی ہینڈل کررہے ہیں اور حکومت بھی ان کے پاس ہے ، نواز شریف اس وقت سیاست کا محور بن چکے ہیں میرے نزدیک یہ تمام عمل مسلم لیگ ن کی سیاست کو فائدہ پہنچا رہا ہے اب نواز شریف میں جتنی قابلیت ہوگی وہ اس سے اتنا ہی فائدہ اٹھائیں گے پہلے ہی این اے 120 کا الیکشن جیت کر دکھا چکے ہیں ، دوسری طرف انصاف نہ ملنا اور انصاف ہوتا ہوا نظر نہ آناملکی اداروں خصوصاً سپریم کورٹ کے کردار کا غلط ثاتر پیدا کرے گا ، موجودہ حالات میں ن لیگ نہیں پاکستان بحرانوں کی جانب بڑھتا نظر آرہا ہے 70کی دہائی میں پیپلز پارٹی کے ساتھ بھی ایسا ہوا لیکن اس وقت شدت اتنی نہیں تھے ۔
امتیاز عالم نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ جلد بازی سوالات کھڑے کر رہی ہے ، اسحاق ڈاروزیر خزانہ ہوتے ہوئے اخلاقی طورپر احتساب عدالت میں پیش ہوتے ہوئے مناسب نہیں لگتے ، ایسے میں مستعفی ہوجانے سے ان کی پیشی کا اخلاقی جواز مل سکتا تھا ، ملزم کو صفائی کے لئے وقت دیا جاتا ہے ، احتساب کا عمل شروع ہوا ہے لیکن بد قسمتی سے اس احتساب پر بھی سوالات جنم لے رہے ہیں ، میرے نزدیک احتساب کا عمل شفاف ہونا چاہیے انصاف کیا جانا چاہیے اور انصاف ہوتا نظر بھی آنا چاہیے ۔ مستعفی ہو کر اسحاق ڈار خود کوا حتساب کے عمل میں کلیئر کریں اس کے بعد وزارت خزانہ کے بجائے وزارت عظمیٰ سنبھالیں کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہو گا ۔