اسلام آباد(نمائندہ جنگ)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی منصوبہ بندی وترقی کے اجلاس میں بتایاگیا کہ نیلم جہلم ہائیڈرو پاورمنصوبے کاافتتاح فروری2018میں ہوگااور ٹرانسمیشن لائن اکتوبرمیں مکمل ہوگاقائمہ کمیٹی کا اجلاس عبدالمجید خان خیل کی زیر صدارت ہوا،اجلاس میں خواتین ارکان نے ترقیاتی فنڈزنہ ملنے پراحتجاج کیااورقرارداد پیش کی،ڈاکٹرنفیسہ شاہ نے کہاکہ خواتین ایم این ایزکوترقیاتی فنڈزنہ ملناناانصافی ہے،طارق کرسٹوفرنے کہااقلیتوں کوبھی فنڈزنہیں دئیے گئے جوزیادتی ہے ،چیئرمین ودیگرارکان نے کہاہم خواتین ارکان کیساتھ ہیں ،اجلاس میں نیلم جہلم پراجیکٹ کے ایم ڈی/سی ای او بریگیڈیئر (ر) محمدزرین نے بتایاکہ منصوبے کی ڈرائی ٹیسٹنگ کاکام شروع کر دیاگیاہے جبکہ بجلی کی پیداوارآئندہ سال فروری میں شروع ہو جائیگی،153کلو میٹرٹرانسمشن لائن میں سے 138کلو میٹرمکمل ہوگئی ہے،بقیہ لائن بچھانے کاکام اکتوبر 2018 میں مکمل ہوگا،68کلو میٹر طویل سرنگوں کا افتتاح ہو چکا ہے،جن میں یومیہ بنیادوں پرایک میٹر اونچائی تک پانی بھرا جائیگا،منصوبے کا افتتاح فروری میں ہوجائیگا۔
انہوں نے بتایا کہ نیلم جہلم پراجیکٹ سے 969 میگاواٹ بجلی پیداہوگی،وزارت پانی و بجلی نے ماضی میں پانی کے شعبے کو نظر انداز کیااوربھارت سے پانی کامعاملہ موثر طور پر نہیں اٹھایاجاسکا،اب پانی اورتوانائی کے الگ الگ ڈویژن قائم کئے گئے ہیں۔
وزارت توانائی کے حکام نے کمیٹی کوآگاہ کیاکہ گولن گول ڈیم سے 36میگاواٹ بجلی کی پیداوار رواں سال دسمبر میں شروع ہوجائےگی ،کمیٹی نے نیسپاک کی کارکردگی پرشدیدتحفظات کااظہار کرتے ہوئے اس کے مقابلے میں نیا ادارہ بنانے کی سفارش کردی،نفیسہ شاہ نے کہااگر ایک اور ادارہ بنائیں گے تودس سال بعد اسکی بھی وہی صورتحال ہوگی اس طرح ہم ادارے بناتے رہیں گے،ہمیں نئی کنسلٹسٹی بنانے پرتحفظات ہیں ۔
این ایچ اے نے حیدر آباد تاکراچی موٹروے کا افتتاح کروادیاجبکہ ابھی تک60فیصدکام مکمل ہوا ہے،سڑک بھی بیٹھ گئی اس حوالے سے این ایچ اے حکام کو بلایا جائے،جس پر کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں این ایچ اے حکام کوطلب کرلیا،گولن گول منصوبے کے حوالے سے رضی الدین نے کہایہ منصوبہ 36 میگاواٹ کاہے اور منصوبے کی بجلی فیڈرکودینے کیلئے کوئی لائحہ نہیں بنایا گیا جس پر جوائنٹ سیکرٹری آبی وسائل نےبتایاکہ وہ بجلی فیڈرکی ضرورت سے کہیں زیادہ ہے،رضی الدین نے کہاہمیں چترال میں14میگاواٹ ضرورت ہے ،فیسکومیں لوڈشیڈنگ پر چیئرمین نے وزارت توانائی حکام کوجھاڑپلا دی،قائمہ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں سی ای اوفیسکوکوطلب کرلیاجبکہ پیسکو کے بجلی مسائل کے حل کیلئے تین رکنی ذیلی کمیٹی بنا دی گئی،خواتین ارکان اسمبلی اورکمیٹی نے ایس ڈی جیز میں خواتین ممبران اسمبلی کے فنڈز نہ رکھنے پرتحفظات کااظہار کیا ۔