لاہور(نمائندہ جنگ)امیر جماعت اسلا می سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ حکومت کی طرف سے انتخابی اصلاحات کے بل میں ختم نبوت کے حلف کے حوالے سے کی گئی ترمیم واپس لینے کا اعلان عوام کی کامیابی ہے اور ہم اس کا خیرمقدم کرتے ہیں ۔
اگر قوم اپنے حقوق ، نظریاتی و دینی شناخت کے حوالے سے بیدار رہے تو پاکستان کو اس کے اسلامی تشخص سے محروم کر نے کی حکومتی سازشیں ناکام ہو جائیں گی ۔ دفعہ 62-63 پر پورا نہ اترنے والے فرد کو پارٹی سربراہ بنانا باعث شرم ہے ، اگر حکومت یہ ترمیم واپس نہیں لیتی تو ہم عدالت جائیں گے ۔ دنیا اگر علاقائی امن یقینی بنانا چاہتی ہے تو کشمیری عوا م کی خواہشات کے مطابق اس مسئلے کو حل کرناہوگا ۔
منصورہ میں جاری مرکزی ذمہ داران کے مشاورتی اجلاس سے خطاب اور میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے سراج الحق نے کہاکہ حکومت نے قادیانیوں کو مسلمانوں کی صفوں میں شامل کرنے کی بہت گہری سازش کی تھی اور حلف کو اقرار نامہ کے شو گر کوٹڈ لفظ سے بد ل کر اس کی آئینی حیثیت ختم کر دی تھی لیکن قوم اور میڈیا کی بیداری کی وجہ سے حکومت کی یہ سازش ناکام ہوئی ۔اسمبلی رولز کے مطابق حکومتی ترامیم کے مقابلے میں صرف جماعت اسلامی نے ترامیم پیش کیں جن میں ہمارا بنیادی مطالبہ تھاکہ رکن اسمبلی کے سابقہ حلف جس میں وہ ختم نبوت پر ایمان کا حلف دیتا تھا ، اسے بحال رکھا جائے اور نااہل شخص کو پارٹی سربراہ بنانے کی ترمیم واپس لی جائے ۔انہوں نے کہاکہ اگر حکومت نے نااہل فرد کو پارٹی سربراہ بنانے کی ترمیم بھی واپس نہ لی تو ہم سپریم کورٹ جائیں گے ۔ یہ باعث شرم ہے کہ ایک نااہل اور 62-63 پر پورا نہ اترنے والا فرد جو پارلیمنٹ کا رکن منتخب نہیں ہوسکتا ، وہ سیکڑوں ممبران پارلیمنٹ کی جماعت کا صدر ہو ۔ حکومت نے سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیے بغیر عجلت میں انتخابی بل پیش کر دیا جس سے ہم آگاہ نہیں تھے ۔ پیپلز پارٹی جس کی سینیٹ میں اکثریت ہے ، بل کے پیش ہونے سے لاعلم تھی ۔ یوں حکومت ایک ووٹ سے بل منظور کرانے میں کامیاب ہو گئی ۔ چیئرمین نیب کے تقرر کا اختیار وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر سے لے کر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی نگرانی میں ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان پر مشتمل کمیٹی کو دیا جانا چاہیے ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ تمام مسلکی مسائل کا حل آئین و قانون کی بالادستی میں ہے جب تک سیاست فرد اور خاندان کے گرد گھومتی رہے گی ، کوئی مثبت تبدیلی نہیں آسکتی اس وقت سیاست اور جمہوریت یرغمال ہے اسے آزاد کرانے کے لیے عوام اور جمہوری اداروں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا ۔انہوں نے کہاکہ آئین سازی قوم اور ملک کے مستقبل کے لیے ہونی چاہیے کسی نااہل فرد کو تحفظ دینے کے لیے نہیں ۔ انہوں نے کہاکہ ہمار ا پہلے دن سے مطالبہ ہے کہ پاناما لیکس کے مجرموں اور بنکوں سے اربوں روپے قرضے لے کر معاف کرانے والوں کو احتساب کے کٹہرے میں لایا جائے ۔ ایک فرد کو نااہل قرار دینے سے مسئلہ حل ہوگا نہ ایک خاندان کے احتساب سے کرپشن ختم ہو گی ۔ کرپشن کے خاتمہ کے لیے ضروری ہے کہ پاناما لیکس کے دیگر 436 لوگوں کے خلاف بھی فوری کارروائی شروع کی جائے تاکہ قوم کو ورلڈ بنک اور آئی ایم ایف کی غلامی کی ہتھکڑیاں پہنانے اور عوام سے تعلیم ، صحت ، روزگار جیسی بنیادی سہولتیں چھین کر انہیں غربت ، مہنگائی ، بدامنی اور لوڈشیڈنگ کے اندھیروں میں دھکیلنے والے مجرموں کو ان کے منطقی انجام تک پہنچایا جاسکے ۔امیر جماعت اسلامی نے کہاکہ حکومت نے تناؤ اور ٹکراؤ کا جو راستہ اختیار کیاہے ، اگر اس سے اداروں کے درمیان کوئی تصادم ہوتاہے تو اس کی ذمہ دار حکومت ہوگی ۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کا مستقبل جمہوریت سے وابستہ ہے حکومت کے غیر آئینی ہتھکنڈے زیادہ دیر چلنے والے نہیں ۔علاوہ ازیں امیر جماعت اسلامی سراج الحق سے لاہور میں تعینات امریکی قونصل جنرل ایلزبیتھ کینڈی ٹروڈو نے بھی منصورہ میں ملاقات کی ۔ امیر جماعت نے پہلی بار منصورہ آمد پر نئی قونصل جنرل کا خیر مقدم کرتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ وہ پاکستان کے بارے میں پھیلائے جانے والے منفی پروپیگنڈے کا ازالہ کرنے میں اپنا کردار ادا کریں گی ۔سینیٹر سراج الحق نے کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ خطے میں امن و استحکام کے لیے اس دیرینہ مسئلے کا حل ناگزیر ہے ۔ کشمیری عوام پر توڑے جانے والے بھارتی مظالم کی وجہ سے پورا خطہ بارود کے ڈھیر پر کھڑاہے ۔ دنیا اگر علاقائی امن یقینی بنانا چاہتی ہے تو کشمیری عوا م کی خواہشات کے مطابق اس مسئلے کو حل کرناہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ روہنگیا مسلمانوں پر ایک بار پھر قیامت ٹوٹی ہوئی ہے ،امریکہ اور عالمی برادری کا اس بارے میں اپنی ذمہ داریاں پوری نہ کرنا سب کے لیے باعث حیرت ہے ۔امیر جماعت اسلامی نے کہاکہ پاکستانی عوام افغانستان میں بھی پرامن جمہوری نظام کی بحالی و استحکام چاہتے ہیں جبکہ بعض علاقائی قوتیں اسے پاکستان کے خلاف سازشوں کا گڑھ بنانا چاہتی ہیں ۔ گزشتہ چالیس برس سے زائد عرصے سے بے گناہ افغان عوام ان سازشوں کی قیمت چکا رہے ہیں ۔تمام افغان دھڑے مذاکرات کی میز پر بیٹھ کر امن کی مضبوط بنیاد رکھ سکتے ہیں ۔پاکستان کے بارے میں ہم امریکی حکومت کے بیانات پر شدید تحفظات رکھتے ہیں ۔ مثبت عملی اقدامات ان تحفظات کا ازالہ کر سکتے ہیں ۔امریکی قونصل جنرل نے کہاکہ سب لوگ جماعت اسلامی کے جمہوری نظام ، شفافیت اور کرپشن سے پاک قیادت کا اعتراف کرتے ہیں ۔ انہوں نے بھارتی فائرنگ سے بے گناہ افراد کی شہادت پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہاکہ ہم کشمیر ، برما اور افغانستان کی صورتحال پر گہری نگاہ رکھے ہوئے ہیں اور مذاکرات کے ذریعے امن کی بحالی چاہتے ہیں ۔ ملاقات میں امریکی قونصل خانے کی سیاسی و اقتصادی امور کی ذمہ دار میگھن مرسیراور جماعت اسلامی کے ڈائریکٹر امور خارجہ عبدالغفار عزیز بھی شریک تھے۔