راولپنڈی(راحت منیر/اپنے رپورٹر سے) پاکستان میٹرو بس پراجیکٹ کے ساتھ راولپنڈی میں مزید میگا پراجیکٹس کی سنائی جانے والی نوید تاحال حقیقت کا روپ نہیں دھار سکیں اور جڑواں شہروں بالخصوص راولپنڈی کے شہری آج بھی ٹریفک جام کے باعث اذیت کا شکار ہیں۔45ارب کی لاگت کے منصوبہ پاکستان میٹرو بس کی تکمیل سے قبل ہی اس وقت کے کمشنر راولپنڈی (موجودہ چیف سیکرٹری)زاہد سعید اور میٹرو عملدرآمد سب کمیٹی کے چیئرمین سابق ایم این اے حنیف عباسی نے اعلان کیا تھا کہ ڈبل روڈ جو راولپنڈی کو اسلام آباد کے ساتھ ملانے والی ایک اہم سڑک ہے اورجس پر روزانہ لاکھوں افراد سفر کرتے ہیں کو سگنل فری کیا جائے گا۔اس کیلئے آئی جے پی روڈ چوک میں انڈر پاس سمیت فلائی اوور کی بھی تجویز دی گئی تھی۔پھر اس کی فزیبیلٹی رپورٹ کی بھی تیاری شروع ہوئی تھی۔جس کے بعد نادیدہ ہاتھوں یا حکومت کی مالی کمزوری کے باعث نہ صرف یہ منصوبہ بلکہ اور کئی منصوبے کھٹائی کا شکار ہوچکے ہیں۔اور راولپنڈی کے شہری آج بھی ٹریفک جام اور ٹریفک رش کے باعث پیدا ہونے والی مشکلات اور اذیت ناک صورتحال کا شکار اسی طرح ہیں۔جس طرح میٹرو منصوبہ سے پہلے تھے۔راولپنڈی کے ٹریفک مسائل کے حل کیلئے آئی جے پی سگنل فری منصوبہ کے بعد لیاقت باغ اور مریڑ چوک کو سگنل فری کرنے کی نوید بھی سنائی گئی،رنگ روڈ کے ساتھ ساتھ عمار چوک فلائی اوور اور دیگر منصوبوں کی طفل تسلیاں بھی دی گئیں ۔سی پیک کے تحت ہونے والی ترقی کے سفر میں راولپنڈی کیلئے پنجاب کے سالانہ ترقیاتی پروگرام2017/18میں چار میگا پراجیکٹس شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔جن پر لاگت کا تخمینہ5ہزار55ملین روپے لگایا گیا تھا۔ان منصوبوں میں راولپنڈی رنگ روڈ،عمار چوک فلائی اوور،راول روڈ تا ڈرائی پورٹ فلائی اوور اور ڈرائی پورٹ روڈ اور منسلکہ سڑکوں کا کمپلیکس شامل تھا۔جس کا کوئی نام ونشان نہیں ہے۔ ڈبل روڈ نائنتھ ایونیو چوک کو سگنل فری کرنے کیلئے آئی جے پی روڈ پر ٹریفک انٹرچینج تعمیر کرنے کی تجویز پر ابتدائی لاگت کا تخمینہ ایک اعشاریہ پانچ ارب روپے لگایا گیا تھا۔منصوبہ کیلئے ای اے کنسلٹنٹ نامی کمپنی نے ابتدائی ڈیزائن بھی تیا ر کرکے دیا تھا۔لیکن اس کے بعد منصوبہ سرد خانے کی نذر ہوچکا ہے۔اور راولپنڈی سے اسلام آباد جانےاور آنے والے آئی جے پی چوک میں گھنٹوں ٹریفک میں پھنسے حکومت اور انتظامیہ کو کوس رہے ہوتے ہیں۔بالخصوص صبع اور دوپہر کے اوقات میں سکولوں کالجوں کے بچوں کی آمدورفت کے باعث اتنا بڑھ جاتا ہے کہ شہریوں کیلئے ناقابل برداشت ہوچکا ہے۔یہی حال شام پانچ بجے دفاتر سے وپس آنے والے ملازمین کا ہوتا ہے۔