وفاقی وزیر احسن اقبال کا کہنا ہے کہ 2013 کے مقابلے میں پاکستان کی معاشی اور سکیورٹی کی صورتحال بہتر ہے ۔ جس کی گواہی دنیا دے رہی ، میرا بیان کسی کے خلاف یا محا ذ آرائی نہیں بلکہ نشاندہی کی تھی کہ ہر شعبہ کا اپنا دائرہ اختیار ہے ، معیشت پر وزارت خزانہ، منصوبہ بندی یا حزب اختلاف تبصرہ کر سکتی ہے۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ دیگر سرکاری اداروں کو محتاط ہو نا چاہیئے کیونکہ پھر دشمن ایسے بیانات کو لے کر پاکستان کی عالمی ساکھ کو متاثر کرتے ہیں۔ آدھے گلاس کو بھرا ہوا بتا کر امید دلائیں مایویسی نہ پیدا کریں۔
اس سے قبل وزیر داخلہ احسن اقبال نے واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان کی توانائی کی ضروریات پوری کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔سی پیک کےتحت دو ہائڈل منصوبےشروع کئے گئے ہیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ دیامربھاشا ڈیم کیلیے پرویزمشرف اور یوسف رضاگیلانی نے افتتاح کیا، لیکن زمین نہ حاصل کرسکے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ایل این جی کے تین منصوبےشروع کیے ہیں اور اس کےتحت3600میگا واٹ انرجی حاصل ہوگی۔اس سرمایا کاری سے ملک میں انرجی کی صورتحال مستحکم ہوئی ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ سن 2030تک پاکستان دنیا کے 20بہترین معیشت والے ممالک میںشامل ہوگا۔علاقائی روابط بڑھنے سے پاکستان تجارتی مراکز کا مرکز ہوگا۔ پاکستان میں لوگوں کا انداز زندگی بہتر ہورہاہے۔
وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے بتایا کہ چین سمیت مختلف ممالک سے سرمایا کار پاکستان کا رخ کر رہے ہیں اور پاکستان ترقی کی جانب بڑھ رہاہے۔ انھوں نے ماضی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جب 2013میں جب حکومت شروع کی تو لوگوں نےکارکردگی پر شک کیا، کئی سقراط اور بقراطوں نےسوالات اٹھائے کہ کیا یہ لوگ ملک کےحالات بدل پائیں گے۔
احسن اقبال نے بتایا کہ ہم نےان سقراطوں اوربقراطوں پر توجہ نہ دی اور کام کرکے دکھایا، ملک میں انرجی ، معیشت اور سیکیورٹی صورتحال کوبہتر کیا۔
انھوں نے بتایا کہ پاکستان میں سیاحت تاریخ کی بلند ترین سطح پر آگئی ہے اور گزشتہ سال 10 لاکھ سیاحوں نے گلگت بلتستان کا رخ کیا اس کے علاوہ گزشتہ 2 سال میں یوم آزادی منانےکیلیے اربوں روپے خرچ کیے گئے ۔
احسن اقبال نے بتایا کہ ہم صنتعوں کی بہتری کیلیے چار اہم اقدامات کررہےہیں، جن سے مزیدملازمت کےمواقع میسر ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے لوڈشیڈنگ اور بجلی کی کمی پر قابو پالیا ہے۔تعلیمی معیار بہترکرنےکیلیے قابل اساتذہ کی ضرورت ہے، ہمیں امید ہے پاکستان اور امریکا کے درمیان تعلقات بہتر ہوں گے۔