• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کیلئے ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی میں تبدیلی تحریر:وقار ملک…کوونٹری

امریکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ہم پاکستان کے ساتھ تعلقات میں بہتری لانے کا آغاز کر رہے ہیں۔ مسٹر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ماضی میں بھی امریکہ کے پاکستان کے ساتھ تعلقات مفید رہے وہ واشنگٹن میں ایک کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے کینیڈین جوڑے کی بازیابی کے بعد صدر ٹرمپ کی پالیسی میں یکے بعد دیگرے تبدیلی رونما ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اور پاکستان کے درمیان تعلقات میں مضبوطی لانے کے اقدامات کئے جائیں گے جبکہ اس سے قبل وزیر دفاع خواجہ آصف اور وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی نے اپنے دورہ امریکہ کے دوران امریکی حکام پر یہ واضح کر دیا تھا کہ اب پاکستان کی قوم امریکہ کے دبائو میں نہیں آئے گی ہمیں برابری کی سطح پر تعلقات استوار کرنا ہوں گے۔ پاکستان ترقی کرنے کا خواہش مند ہے اور اسے دوسرے دوست ممالک سے اپنے تعلقات بھی بڑھانا ہوں گے امریکی صدر و انتظامیہ نے پاکستان کی بدلتی پالیسی کو بھانپتے ہوئے پاکستان کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھا کر ایک حوصلہ افزاء ماحول پیدا کر دیا ہے جس سے خطے میں خوشحالی اور امن کے راستے کھلتے نظر آرہے ہیں بشرطیکہ امریکہ دوستانہ پالیسی برابری کی سطح پر اپنائے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ سابق وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کی نااہلی کے بعد پاکستان کا گراف بیرونی سطح پر نیچے گرا معیشت کو سخت دھچکا لگا معاشی پالیسیوں میں عدم استحکام پیدا ہوا یورپین منڈیوں نے پاکستان کا رخ کرنا کم کر دیا۔ ایک تذبذب کی سی کیفیت طاری ہے۔ یورپین یونین اور برطانیہ نے بھی پاکستان کے حالات پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان حالات میں پاکستان کو ہر سطح پر اپنے یہاں نئے دوست تلاش کرنا ہوں گے۔ وہاں پرانے دوستوں کے ساتھ بھی تعلقات استوار کرنا ہوں گے تاکہ پاکستان کو مسائل کی دلدل سے باہر نکال کر حقیقت کے استحکام کے لئے ٹھوس بنیادوں پر کام کیا جائے یورپ کے سیاسی پنڈت پاکستان کے حالات پر سخت پشیمان نظر آتے ہیں اور پاکستانی عوام کے مستقبل پر اپنی گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان جب بھی ترقی کی طرف بڑھتا ہے اس کے راستوں کو تالا لگا دیا جاتا ہے اور اس کو تالا لگانے والے بھی اپنے آپ کو محبت وطن پاکستانی کہتے ہیں ترقی کے راستوں کو تالا لگانے والے تو یہاں تک کہتے ہیں کہ موجودہ سیاسی ابتری عدم استحکام کنفیوژن اور ہیجان ہے ان کا کوئی تعلق نہیں۔ اب عوام باشعور ہو چکے ہیں۔ سوشل میڈیا آزاد ہے اب ہر بات منٹوں میں یورپی دنیا میں پھیل جاتا ہے۔ یہ شخص اور جمہوری آزادی کا دور ہے عوام کو بے وقوف نہیں بنایا جا سکتا یہاں ہزاروں ایٹم بم کے باوجود روس کے ٹکڑے ہوئے تیان من کے سکوائر میں ایک نےکھڑے ہو کر ٹینکوں کے رخ بدل دیئے اور چینی قیادت کو شخصی اور ریاستی آزادیاں دینے پر مجبور کر دیا لوگوں نے اپنے ہاتھوں سے برلن دیوار گرا کر عوام کی طاقت کو ثابت کر دیا۔ نہتے ترکی کے لوگوں نے ٹیکنوں پر قبضہ کرلیا اور سازشی افسروں کو گھروں سے پکڑ کر لے گئے۔ بنگالیوں نے اپنا الگ ملک بنا لیا۔ افسوس صد افسوس کہ سیاست دانوں کو کرپٹ، نااہل، سیکورٹی ریسک کہہ کر پابند سلاسل کر دیا جاتا ہے اور اس بنیاد پر آمر ملک پر قبضہ کرکے اقتدار و اختیار کا مزہ لیتے ہیں محب وطن کے دعویداروں سے یہ نہ ہو سکا کہ اس ملک کو امن سلامتی اور معاشی ترقی کی راہ پر ڈال جائیں ۔ میاں محمد نواز شریف کے دور حکومت میں اب کہیں معاشی ترقی جڑ پکڑ رہی تھی بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ ختم ہو رہی تھی سی پیک منصوبے بن رہے تھے، دنیا بھر کے معاشی اشارے ہمارے حق میں تھے۔ دنیا ہماری طرف اٹھ اٹھ کر دیکھ رہی تھی سٹاک ایکسچینج بلندیوں پر پہنچ چکا تھا زرمبادلہ کے ریکارڈ قائم کر رہا تھا۔ ڈالرز کی قیمت گر گئی عوام نوجوان، خوشحالی کی طرف قدم بڑھا رہے تھے۔ وسط ایشیا کے ساتھ تجارتی معاہدے طے پا رہے تھے پاکستان آئی ایم ایف کی غلامی سے نکل رہا تھا نئی موٹر ویز، ایئرپورٹس، بندرگائیں بن رہیں تھیں۔ سرمائے کا آمد آمد تھی اور پھر2014ء میں دھرنے کا آغاز کروا دیا گیا۔ پی ٹی آئی اورPAT نے عوام کو بے وقوف بنایا۔ ملکی معیشت اور ملکی اداے کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ترقی کا پہیہ جام کر دیا گیا حکومت اور اداروں کے درمیان تصادم کی پالیسی اپنائی گئی روزانہ سٹیج پر کھڑے ہو کر عوام کو دھرنوں کی طرف لگا دیا گیا اور حکومت کے خلاف منفی پروپیگنڈہ کیا گیا۔ پاکستان کے اہم ادارے نادرا کے چیئرمین کو بلیک میل کرنے کے حربے استعمال کئے گئے۔ انہیں عدالتوں کورٹس میں گھسیٹا گیا۔ سوشل میڈیا پر بدنام کیا گیا تاکہ وہ نواز شریف حکومت اور انتخابات میں جعلی ووٹوں کا جعلی ریکارڈ دے دیں۔ نادرا چیئرمین ایک تعلیم یافتہ محب وطن اور امریکن گولڈ مڈلسٹ نے سر نہ جھکایا اور اپنے عہدے کے ساتھ انصاف کرتے ہوئے کسی قسم کا جعلی ریکارڈ دینے سے انکار کر دیا اور میاں محمد نواز شریف کی حکومت کو مشکلات سے بچالیا گیا لیکن ملکی ترقی کے دشمنوں نے پاناما کا آغاز ک دیا۔ اس پر بھی نہ صرف عوام کو بے وقوف بنایا گیا بلکہ پاکستان کا تماشا بنایا گیا۔ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کو پانامہ کے آغاز سے لے کر فیصلہ ہونے کے بعد بھی بدنامی کی دہلیز پر پہنچا دیا گیا۔ یورپین سیاسی پنڈتوں کا کہنا ہے کہ پانامہ کیس کا فیصلہ پانامہ پر کہا جاتا اقامہ پر نااہلی حیرت زدہ ہے بلکہ افسوسناک ہے۔پانامہ کا فیصلہ کرکے اقامہ پر دوسرا کیس شروع کیا جا سکتا تھا۔ کم از کم سب سے پہلے پانامہ پر سزا دی جاتی عوام کو پتہ چلتا کہ میاں محمد نواز شریف ایک لوٹ مار میں ملوث ہوئے اور انہوں نے ملک کو لوٹا اب اس فیصلے سے میاں محمد نواز شریف ایک مرتبہ پھر عوام کے ہیرو بن گئے اور ایک مرتبہ پھر ن لیگ آئندہ حکومت بنائے گی۔ نواز شریف کو برطرف کرکے جہاں ملک کی بدنامی ہوئی وہاں پاکستان کے اداروں کی ساکھ بھی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ سمندرپار پاکستانی جو پاکستان میں سیاحت کو فروغ دینے میں پیش پیش تھے۔ پی آئی اے کو مزید ترقی دینے کے خواہشمند تھے سخت مایوس ہوئے۔ ٹورازم کے منیجنگ ڈائریکٹر چوہدری غفور اور ہوا بازی کے مشیر سردار مہتاب نے نئ نئی پالیسیوں کے ذریعے سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لئے کام کا اغٓاز کر دیا تھا کہ اچانک پانامہ سے شوع ہونے والے کیس اقامہ پر ختم کرکے مایوسی کے دروازے کھول کر ترقی کے دروازوں پر تالا لگا دیا گیا جو ایک لمحہ فکریہ ہے۔ اداروں کو آپس میں اعتماد کی فضاء قائم کرکے ان شخصیات کو قومی دائرے میں شامل کیا جائے۔ سابق مشری خارجہ امور طارق فاطمی کی خدمات قابل قدر رہیں۔ جنہوں نے اپنی کامیاب اور تجربہ کاری سے پاکستان کا امیج بلند کیا۔ یورپین یونین میں پاکستان کا مقام بلند کرکے جی ایس پی پلس پر کام کیا۔ طارق فاطمی کو دوبارہ شامل کرکے پاکستان کے ترقی کے دروازے کھولے جائیں اور ان کے وسیع تجربے سے فائدہ اٹھایا جائے۔

تازہ ترین