اسلام آباد کی احتساب عدالت میں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت جاری ہے۔ جج محمد بشیر نیب کی جانب سے اسحاق ڈار کے خلاف دائر آمد سے زائد اثاثے بنانے کے ریفرنس کی سماعت کر رہے ہیں۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار آج ساتویں مرتبہ احتساب عدالت میں پیش ہوئے ، ان کے ہمراہ بیرسٹر ظفر اللہ، طارق فضل چوہدری اور رانا افضل بھی تھے۔
نجی بینک سے تعلق رکھنے والے نیب کے گواہ عبدالرحمان گوندل نے اپنا بیان قلمبند کرادیا۔
استغاثہ کے گواہ نے اسحاق ڈار کی پارلیمنٹ ہاؤس کے اندر ایک نجی بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات عدالت کو فراہم کردیں۔
جس کے بعد اسحاق ڈار کے وکیل خواجہ حارث نے گواہ عبدالرحمان پر جرح شروع کردی ہے۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار آج ساتویں مرتبہ احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوئے، اس سے قبل وہ 25 ، 27 ستمبر، 4 ، 12، 16 اور 18 اکتوبر کو اثاثہ جات ریفرنس کا سامنا کرنے کے لئے پیش ہوچکے ہیں۔
اسحاق ڈار کے خلاف نیب ریفرنس پر پہلی سماعت 14 اور دوسری 20 ستمبر کو ہوئی اور ان دونوں سماعتوں پر وہ پیش نہیں ہوئے تھے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے 28 جولائی کے پاناما کیس فیصلے کی روشنی میں نیب نے وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا ریفرنس دائر کیا ہے۔
سپریم کورٹ کی آبزرویشن کے مطابق اسحاق ڈار اور ان کے اہل خانہ کے 831 ملین روپے کے اثاثے ہیں جو مختصر مدت میں 91 گنا بڑھے۔
27 ستمبر کو احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثوں کے نیب ریفرنس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار پر فرد جرم عائد کی تھی تاہم اسحاق ڈار نے صحت جرم سے انکار کیا تھا۔
نیب کی جانب سے پیش کیے گئے پہلے گواہ اشتیاق علی تھے جن کا تعلق نجی بینک سے ہے جب کہ شاہد عزیز قومی سرمایہ کاری ٹرسٹ اسلام آباد کے ملازم اور طارق جاوید لاہور کے نجی بینک میں افسر ہیں۔
نجی بینک سے تعلق رکھنے والے مسعود غنی اور عبدالرحمان گوندل بھی نیب کی جانب سے پیش ہونے والے گواہان ہیں۔