وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے عائشہ گلالئی کی جانب سے لگائے گئے الزامات پر کمیشن بنانے کا مطالبہ کردیا۔
پنجاب اسمبلی کےباہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان نیا پاکستان نہیں، منشیات کا پاکستان بنانا چاہتے ہیں، اگر دھرنے کے دوران منشیات خیبرپختون خوا سے اسلام آباد لائی گئی تو اس کی تحقیقات ہونی چاہیے۔
رانا ثناءاللہ کا مزید کہنا ہے ک وزیر اعلیٰ کے پی آگے آئیں اور آغاز کریں، ہم بھی انکوائری شروع کر رہے ہیں، عمران خان کی سیاست ریحام خان کے ایک انٹرویو کی مار ہے۔
پنجاب کے وزیر قانون نے کہا کہ عمران خان کا الیکشن کمیشن کے فیصلے کو آئین کی خلاف ورزی قرار دینا بھی اداروں سے تصادم کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر نواز شریف اور مریم نواز کوئی بات کریں تو کہا جاتا ہے کہ اداروں میں تصادم کی راہ ہموار کی جا رہی ہے جبکہ الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے اور عمران خان کا عائشہ گلالئی کی رکنیت کی بحالی کے فیصلے کو نہ ماننے کا بیان بھی اداروں سے تصادم ہے ۔
صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ نوازشریف نے انتقام ،احتساب اور بغیر پڑھے دائر کیے جانے والے ریفرنس کا سامنا کرنے کا اصولی فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نون لیگ نے نہ پہلے کوئی این آر او کیا اور نہ اب کررہی ہے، اسٹیبلشمنٹ سے لڑنے کی پالیسی کسی کی نہیں، قومی اداروں کا احترام ہونا چاہئے۔
اُدھر پنجاب اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران پی ٹی آئی کے میاں اسلم اقبال نے کہا کہ ایک جوس کارنر سے تازہ جوس روزانہ جاتی امراء بھجوایا جاتا ہے، کارنر کے مالک کو نوازنے کیلئے کئی پارکوں میں اسے جگہ دی گئی ہے۔