راولپنڈی (نمائندہ جنگ) راولپنڈی شہر میں تجاوزات وغیرقانونی تعمیرات کی بھرمار اور مقامی مسلم لیگی قیادت کی طرف سے کارپوریشن کے بدعنوان عملے کی بھرپور سرپرستی ہونے پر ہر گزرتے دن کے ساتھ شہر کا حلیہ بگڑتا جا رہا ہے اور کوئی اس طرف توجہ دینے کو تیار نہیں جبکہ کارپوریشن کے ایک ذمہ دار افسر کا کہنا ہے کہ حالات ایسے ہو چکے ہیں کہ ہم کچھ کرنے بھی چاہیں تو نہیں کر سکتے، رنگے ہاتھوں پکڑے جانے کے باوجود کسی ایک کلرک تک کیخلاف کارروائی کرنا ہمارے بس میں نہیں اگر کہیں ہمت کر بھی لیں تو سفارش کرنے کیلئے وزیر مشیر تک کود پڑتے ہیں لہذا ایسی صورتحال میں ہم نے بھی حالات سے سمجھوتہ کر لیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ حکومتی جماعت سے تعلق رکھنے والے بیشتر رہنما ایسے ہیں جو بظاہر تو تجاوزات اور غیرقانونی تعمیرات کیخلاف سخت کارروائی کے دعوے اور میرٹ کا رونا روتے ہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ یہی لوگ نہ صرف مافیا کے سرپرست ہیں بلکہ بیشتر مقامات پر سرکاری زمین پر ان کا قبضہ ہے،ان اف سر کا یہ بھی کہنا تھا کہ بالخصوص بلدیاتی انتخابات کے بعد تو صورتحال انتہائی بدتر ہوچکی ہے ہر گلی محلے میں بلدیاتی نمائندہ موجود ہے جو بیچ سڑک پر کھڑی ریڑھی کیخلاف بھی کارروائی کرنے پر میدان میں کود پڑتا ہے اور شہر کے بیشتر بازاروں میں ان نام نہاد عوامی نمائندوں نے خود تجاوزات کروا رکھی ہیں جس کے عوض لاکھوں روپے ماہانہ لیا جاتا ہے مگر ہم سب دیکھنے کے باوجود بھی کچھ نہیں کر سکتے، انہوںنے کہا کہ سرعام لاکھوں روپے لیکر غیرقانونی پلازے بنوانے پر رنگے ہاتھوں پکڑے جانے ایک انسپکٹر کیخلاف گزشتہ ماہ کارروائی کی گئی تھی تو وزیروں اور مشیروں تک نے نہ صرف اس بدعنوان اہلکار کو بحال کرنے بلکہ اسی جگہ دوبارہ تعینات کرنے کیلئے دبائو ڈالنا شروع کر دیا اگر ان کی بات نہ مانتے تو ان کا استحقاق مجروح ہوتا اور ہمیں صوبے کے کسی انتہائی پسماندہ علاقے میں ٹرانسفر کر دیا جاتا لہذا ایسی صورتحال میں ہم کیا کر سکتے ہیں جبکہ ہمارے اختیارات بھی محدود ہوں، افسر کا کہنا تھا کہ لوکل گورنمنٹ کے قانون میں بدعنوان ملازمین کو سزائیں اور دور دراز علاقوں میں تبادلوں کی شق نہ ہونے کی وجہ سے یہ لوگ دیدہ دلیری سے پیسے لیتے ہیں اس کے علاوہ ادارے سے سیاسی مداخلت ختم نہ ہونے کی وجہ سے بھی تجاوزات اور غیر قانونی تعمیرات کی روک تھام ممکن نہیں ہو رہی۔