گزشتہ ہفتے امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کا دورہ پاکستان اس اہمیت کی عکاسی کرتا ہے جو امریکہ پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات اور اُن ناگزیر کاموں کودیتا ہےجو ابھی ہماری توجہ کے منتظر ہیں۔ وزیر خارجہ ٹلرسن نے جاری باہمی تعاون، اشتراک کار، امریکہ اور پاکستان کے مابین پھلتے پھولتے اقتصادی تعلقات اور خطے میں پاکستان کے اہم کردار پر بات چیت کی۔
وزیر خارجہ ٹلرسن نے اِس بات پر زور دیا کہ جب ہم مل کرکام کرتے ہیں تو ہم بڑی کامیابیاں حاصل کرسکتے ہیں۔ میں نے پاکستان میں بحیثیت امریکی سفیر اپنی مدت کے دوران اِس بات کی صداقت کا مشاہدہ ذاتی طور پر کیا ہے۔ ہم مشترکہ جدوجہد کی بدولت بجلی کے قومی نظام (نیشنل گرِڈ) میں دو ہزار آٹھ سو سے زیادہ میگاواٹ شامل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں ، جس سے تقریباً تین کروڑ تیس لاکھ پاکستانیوں یعنی پاکستان میں ہر چھ میں سے ایک شخص کو بجلی میسر آئی ہے۔ کرم تنگی اور گومل زام ڈیم کے منصوبوں کے ساتھ ہم شمالی وزیرستان، ٹانک اور ڈیرہ اسمٰعیل خان کے اضلاع میں تقریباً دو لاکھ دس ہزار ایکڑ اراضی کو سیراب کرنے کے لئے سولہ ارب روپے کی سرمایہ کاری کررہے ہیں۔
امریکہ اور پاکستان نے گزشتہ ستر برسوں کے دوران انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن(آئی بی اے)، لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز (لمز)اور سندھ طاس معاہدے ایسے اہم اداروں اور منصوبوں میں اشتراک کیا ہے۔ ہم نے ایک ہزار سے زائد اسکولوں کی تعمیریا مرمت کی۔ ہم مشترکہ طورپر دنیا کے سب سے بڑے فلبرائٹ اسکالرشپ پروگراموں میں سے ایک پروگرام میں اعانت کررہے ہیں۔
ہم یہ سب کیوں کرتے ہیں؟ کیونکہ امریکی عوام اور پاکستانی لوگ اپنے اپنے ملکوں اور اپنے مستقبل کے بارے میں ایک جیسے خواب دیکھتے ہیں: ایک فعال اور مستحکم جمہوریت جہاں سب کو مواقع میسر ہوں اور سلامتی وتحفظ حاصل ہو۔
سلامتی سے متعلق ہماری جدوجہد کو تعلقات اور کئی مشترکہ مقاصد میں ستون کی حیثیت حاصل ہے۔ ہم باہم ملکر تذویراتی استحکام کو فروغ دے رہے ہیں اور دنیا بھر میں دہشت گردی کا قلع قمع کررہے ہیں۔ مثال کے طورپر اِس کی ایک جھلک ہمیں اس جدوجہد میں نظر آتی ہے جو پاکستان، امریکہ اور دیگر ملکوں نے مشرقی افریقہ کے ساحلوں پر بحری قزاقوں کا خاتمہ کرنے کے لئے کی ۔ پاکستان اور امریکہ دونوں ممالک اقوام متحدہ کے امن دستوں میں تعاون کے لئے بھی پیش پیش ہیں۔ امریکہ قیام امن کی کارروائیوں کے لئے سب سے زیادہ فنڈز فراہم کرنے والا ملک ہے ،جبکہ پاکستان کا شمار سب سے زیادہ فوجی اہلکار فراہم کرنے والوں میں ہوتا ہے۔ یہ اور اس طرح کی کئی مثالوں سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ جب ہم باہم ملکر جدوجہد کرنے کے لئے آمادہ ہوں تو ہم ایسے عظیم کارنامے سرانجام دے سکتے ہیں جو نہ صرف دونوں ملکوں ،بلکہ دنیا کے مفاد میں بھی ہوں ۔
وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے پاکستان کے کلیدی کردار پر زور دیا جو وہ امریکہ اور دوسروں کے ساتھ مل کر خطے میں امن وسلامتی کے فروغ کیلئے ادا کرسکتا ہے۔ محض دو ہفتے قبل ہم نے اس چیز کا بخوبی مشاہدہ کیا کہ ہم مل جل کر کیاکچھ کر سکتے ہیں، جب کیٹلن کولمین اور اس کے خاندان کو پانچ سالہ قیدسے رہا کروایا گیا۔ جیسا کہ وزیر خارجہ ٹلرسن نے اس موقع پر کہا تھا کہ ہم پُرامید ہیں کہ ہمارے تعلقات انسداد دہشتگردی کی کارروائیوں سے گہری وابستگی اور دیگر تمام شعبوں میں گہرےروابط کے حوالے سے فروغ پائیں گے۔
حکومت ِپاکستان نے گزشتہ چند برسوں کے دوران دہشت گردوں کی بیخ کنی کرنے اور پاکستان کوزیادہ محفوظ اور پُر امن بنانے کیلئے قابل ذکر قربانیاں دیں اور نمایاں پیشرفت کی ہے۔ امریکہ پاکستانی افواج اور سیکورٹی فورسز کی مسلسل کوششوں اور بے پناہ قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ انسدادِ دہشتگردی کے حوالے سے بھی ہم نےخفیہ معلومات کے تبادلے اور آلات وتربیت کی فراہمی کے ذریعے مشترکہ کامیابیاں حاصل کی ہیں ۔
تاہم اب بھی کام ادھورا ہے۔ ہمیں ابھی مل کر خطے میں حقیقی اور دیرپا استحکام اور سلامتی کے فروغ کیلئے بہت کچھ کرنا ہے۔ پاکستان افغانستان میں قابل عمل مصالحت اور امن کے قیام ایسےہمارے مشترکہ مفاد کے حصول میں تعاون کرکے بہت کچھ حاصل کرسکتا ہے۔ جیسا کہ وزیر خارجہ ٹلرسن نے کہا کہ "ہم بین الاقوامی برادری، بالخصوص افغانستان کے ہمسایہ ممالک کی جانب دیکھ رہے ہیں کہ وہ افغان امن عمل میں ہماری مدد کریں"۔اس مقصد کے لئے ، تمام دہشت گرد گروہوں کو ، بشمول اُن کے جو پاکستان میں سرگرم ہیں،سرحد پار کرکے دوسرے ملکوں پر حملے کرنے کی صلاحیت سے محروم کیا جائے۔ جنوبی ایشیا کی سلامتی امریکہ کے مفاد میں ہے،لیکن جب پاکستان سے دہشت گردی کے خطرہ کا خاتمہ ہوگا تو سب سے زیادہ فائدہ پاکستان کے مردوخواتین اور بچوں کو ہوگا۔
کیا آئندہ چیلنجز کا سامنا ہو گا؟ کسی بھی تعلق میں چیلنجز ہوتے ہیں۔ ہمیں ہر وقت پاکستانی اور امریکی عوام کے مشترکہ مفاد میں بہت سے معاملات پر آگے بڑھنے کیلئے بات چیت کرنے، بسا اوقات مشکل بات چیت کرنے کیلئے آمادہ رہنا چاہئے ۔ وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کا دورہ ،پاکستانی اور امریکی عوام کےبہترین مفادمیں ہمارے 70 سالہ اشتراک کو فروغ دینے کیلئے جاری ہماری کوششوں میں تازہ ترین پیش رفت ہے۔