راولپنڈی،اسلام آباد،فیروزوالہ،پھول نگر،پتو کی ، ساہیوال،گجرات،جہلم (سٹاف رپورٹر، خصوصی نامہ نگار، نمائندگان جنگ) فیض آبادانٹرچینج پر پانچویں روز بھی تحریک لبیک کاقبضہ برقرار رہا،ضلعی انتظامیہ پانچ ہزار اہلکاروں کی تعیناتی کے باوجودٹریفک بحال کرانے میں کامیاب نہیں ہوسکی،دونوں شہروں کے عوام کوشدیددقت کاسامناہے،اتوار کوبھی مختلف سڑکوں پر گاڑیوں کی لمبی لائنیں لگی رہیں،پانچ روز سے ٹریفک کی روانی متاثرہونے اوراسلام آبادکے مرکزی راستے کی بندش کےباعث راولپنڈی کے شہری ذہنی دباؤ کاشکارہیں اوران کے معمولات زندگی بری طرح متاثرہورہے ہیں،شہرکی تمام مارکیٹوں میں کارباری حالات بھی ٹھیک نہیں،ادھراسلام آبادکے تعلیمی اداروں میں زیرتعلیم بچوں اورسرکاری ونجی اداروں میں کام کرنیوالے شہریوں کوبھی آنے جانے میں شدیددشواری کاسامناکرناپڑرہاہے،ایک سینئر بیورو کریٹ کاکہناہے کہ انٹرچینج خالی کرواناصرف آدھے گھنٹے کاکام ہے مگر طاقت کا استعمال نہیں کرناچاہتے،دوسری طرف تحریک قائدین کیخلاف اغواء، ڈکیتی، کار سرکار میں مداخلت اور انسداد دہشتگردی ایکٹ کی دفعات کے تحت مقدمات کی تعداد گیارہ ہوچکی ہے تاہم ابھی تک کسی ایک کارکن کی بھی گرفتاری عمل میں نہیں آئی،موبائل سروس جام ہونے کیوجہ سے شہریوں کودشواری کا سامناہے، شہریوں کی خواہش ہے کہ حکومت ریاست کی طاقت استعمال کرتے ہوئے ان لوگوں کو راستہ کھولنے پر مجبور کرے جبک تحفظ ختم نبوت کے دعویدار حکومت کی کسی یقین دہانی پر اعتماد کرنے کیلئے تیار نہیں،ان کے سخت موقف کے باوجود حکومت ضلعی انتظامیہ کے توسط سے منت سماجت کی پالیسی پر عمل پیرا ہے اور طاقت کے استعمال سے گریزاں ہے۔ تحریک کے زیر اہتمام فیروزوالہ،پھول نگر،پتو کی، ساہیوال، گجرات ، جہلم میں احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں ،اس دوران مختلف شہروں سے 107 سے زائد مظاہرین کو پولیس نے گرفتار کرکے ایک ماہ کیلئے نظر بند کردیا ،،شاہدرہ میں 76ارکان کوگرفتارکرلیاگیا،ساہیوال میں 9کار کنوں کو گرفتار کر کے نا معلوم مقام پر منتقل کر دیا گیافتو والا موڑ اور ویو موڑ کے قریب 31کار کنوں کو گرفتارکرلیاگیا، گجرات میں حکومت مخالف تقاریرپر60 علماء کرام کیخلاف مقدمہ درج کرلیا گیا، پتو کی میں بھی کار کنو ں نے دوسرے روز بھی گر فتاریو ں کیخلاف احتجاج کیا،جہلم میں جی ٹی روڈ بند کرنے پر11 افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔