• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خوشخبری، کرۂ ارض سے ملتا جلتا سیارہ دریافت

ماہرین فلکیات نے ایک ایسا سیارہ دریافت کر لیا ہے جو زمین سے بہت زیادہ قریب ہے اور انتہائی غالب امکان ہے کہ اس سیارے پر زندگی کے آثار موجود ہو سکتے ہیں۔

سائنس میگزین کی رپورٹ کے مطابق، صرف 11 نوری سال (ایک لاکھ 41 ہزار سال) کے فاصلے پر موجود یہ سیارہ (ایگزو پلانیٹ) دوسرا ایسا سیارہ ہے جو ہماری زمین سے قریب ترین ہے اور یہاں کا درجہ حرارت اتنا موافق ہے کہ یہاں زندگی کی بقاء ممکن ہو سکتی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ زمین جتنے اس سیارے کا نام Ross 128 b ہے اور یہ کہکشاں کے گولڈی لاک زون میں لال رنگ کے ایک غیر فعال بڑے سیارے Ross 128 کے گرد چکر لگا رہا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ یہاں غالب امکان ہے کہ زندگی کے آثار موجود ہوں،۔

اس سیارے پر چٹانیں ہیں اور زندگی کیلئے غیر موزوں سمجھے جانے والے دیگر سیاروں کے مقابلے میں یہاں کا ماحول گیسوں سے بھرپور نہیں ہے، یہ اپنے ستارے سے اتنے فاصلے پر ہے کہ یہاں کا درجہ حرارت موزوں ہے۔

یہ سیارہ یورپی دوربین High Accuracy Radial velocity Planet Searcher (HARPS) کی مدد سے تلاش کیا گیا جو لاطینی امریکی ملک چلّی میں قائم ہے۔ یہ اپنی نوعیت کی جدید ترین اور انتہائی حد تک درست معلومات فراہم کرنے والی دوربین ہے اور محققین کو یہ سیارہ تلاش کرنے میں بہت محنت کرنا پڑی۔

ایک ماہر فلکیات نکولا آستو دیلو دیفرو نے سائنس میگزین کو بتایا ہے کہ ہم نے اس سیارے کو 2005ء سے دیکھنا شروع کیا تھا اور اس وقت سے اب تک ہم اس کی نگرانی کر رہے ہیں۔ یہ سیارہ زمین سے 1.35گنا بڑا اور چٹانی ہے جبکہ گیسوں سے بھرے سیارے عموماً سائز میں بہت بڑے ہوتے ہیں۔

چونکہ یہ سیارہ اپنے ستارے سے زمین کے مقابلے میں 20 گنا قریب ہے اسلئے یہ اپنے ستارے کے گرد 9.9 دن میں چکر مکمل کر لیتا ہے تاہم یہ ستارہ اتنی زیادہ توانائی خارج نہیں کرتا جتنی کہ سورج کرتا ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ نئے دریافت ہونےو الے سیارے کا درجہ حرارت منفی 60 ڈگری سے 20 ڈگری سینٹی گریڈ کے درمیان ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ سیارہ ہر گزرتے دن کے ساتھ ہمارے قریب آتا جا رہا ہے اور آئندہ 79 ہزار سال کے دوران یہ زمین کے اتنے قریب آ جائے گا کہ اسے کھلی آنکھ سے دیکھا جا سکے گا۔

فرانس کی گرینوبل یونیورسٹی کے سرکرہ مصنف خاویئر بون فلی نے HARPS کی دریافت کو ’’زمین والوں کیلئے خوشخبری‘‘ قرار دیا ہے۔ نیشنل جیوگرافک سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگرچہ یہ دریافت اچانک نہیں ہوئی لیکن ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ اب ہمارے پاس رہنے کیلئے شاید ایک اور سیارہ مل گیا ہے۔ ہم نے کئی برسوں تک اعداد و شمار جمع کیے اور آہستہ آہستہ اپنی معلومات کے سہارے اس نتیجے تک پہنچے ہیں۔

تازہ ترین