تربت میں دہشت گردی کا نشانہ بننے والے 15افراد کے دو ساتھی زندہ سلامت گھر پہنچ گئے۔
حیدر علی اور نبیل کا کہنا ہے کہ گاڑی کی خرابی نے جان بچالی، دو گاڑیوں میں 30افراد سوار تھے، آگے والی گاڑی پر فائرنگ ہوئی تو پچھلی گاڑی میں سوار تمام افراد بھاگ گئے۔
انہوں نے بتایا کہ دونوں شام سے رات تک گاڑی میں چھپے رہے، ویرانے میں بھٹکتے بھٹکتے ایک شخص اپنے گھر لے گیا، دو روز بعد وہاں سے کوئٹہ رشتے داروں کے پاس پہنچا دیا، جس کے بعد سیالکوٹ پہنچے۔
پندرہ نومبر کو ہونے والے تربت سانحہ میں ایک نیا موڑ سامنےآگیا، تربت میں دہشت گردی کا نشانہ بننے والے 15افراد کے علاوہ 15نوجوان اور بھی تھے جن میں سے دو نوجوان باحفاظت گھر پہنچ گئے۔
اٹھارہ سالہ حیدر علی کا تعلق سیالکوٹکی تحصیل سمبڑیال کے گاؤں جیٹھیکے سے ہےجبکہ 18 سالہ نبیل گوجرانوالہ کا رہائشی ہے۔
حیدر علی نے بتایا کہ دو گاڑیوں میں 30لوگ سوار تھے، مگر ان کی گاڑی خراب ہوگئی،اسی دوران اگلی گاڑی پر فائرنگ ہوئی تو پچھلی گاڑی میں موجود13افراد فرار ہوگئے،جبکہ وہ اور گوجرانوالہ کا رہائشی نبیل گاڑی میں ہی چھپے رہے۔
نبیل نے بتایا کہ وہ ایک دن تک جنگل میں بھٹکتے رہے، پھر ایک چائے والنے نے دو دن تک اپنے گھر میں ٹھہرایا، بعد میں رشتے داروں کے ہاں بھی رہے جنہوں نے کوئٹہ سے سیالکوٹ والی گاڑی میں بٹھادیا۔
یورپ جانے والے ان دو نوجوانوں کی قسمت اچھی تھی کہ واپس گھروں کو لوٹ آئے لیکن 15 نومبر کو ایک ساتھ 15 افراد اور اس کے دو دن بعد 5 نوجوانوں کو بے رحمی سے قتل کیا جا چکا ہے۔