• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہر شکست کے بعد اگلا ایونٹ ہدف قرار دینےپر ہاکی حلقے حیران

کراچی( نصر اقبال/ اسٹاف رپورٹر) پاکستان ہاکی فیڈریشن کے موجودہ عہدے داروں نے دو سال قبل جب فیڈریشن کی باگ دوڑ سنبھالی تھی تو اس وقت پاکستان کی قومی ہاکی ٹیم عالمی درجہ بندی میں دسویں پوزیشن پر تھی، سابق صدر اختر رسول کے دور میں پاکستان نے چیمپئینز ٹرافی میں بھارت کی سر زمین پر سلور میڈل جیتا اور اسی ایونٹ میں روایتی حریف کو اس کے ہوم گرائونڈ پر شکست دی تھی جس کے کوچنگ اسٹاف میں شہناز شیخ، سمیر حسین، ناسر علی، شفت ملک شامل تھے، مگر فیڈریشن کے موجودہ حکام کے دور میں اس کی عالمی پوزیشن 14ویں ہوگئی اس کار کردگی کے باوجود پی ایچ ایف کے حکام قومی ٹیم کی خراب کار کردگی اور اپنی ناقص حکمت عملی پر میڈیا کی جانب سے ہونے والی تنقید پر آگ بگولا دکھائی دیتے ہیں، ایک روز قبل پی ایچ ایف کے سکریٹری شہباز احمد نےاس حوالے سے میڈیا کو آ ڑے ہاتھوں لیتے ہوئے شکوہ کیا ہے کہ میڈیا جب چاہتا ہے فیڈریشن پر حملہ کردیتا ہے اسے کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کرنا چاہئے،پاکستان ہاکی فیڈریشن کے سکریٹری ستمبر2015سے اس عہدے پر فائز ہیں مگرحیرت انگیز طور ان کے دور میں شکست کے خوف سے قومی ہاکی ٹیم کو چیمپئینز ٹرافی میں نہیں بھیجا گیا، جبکہ اس ڈر سے انہوں نے قومی جونیئر ہاکی ٹیم کو بھارت میں ہونے والے جونیئر ورلڈ کپ میںشرکت کے لئے نہیں بھیجا گیا، انہوں نے قومی ہاکی ٹیم کی انتظامیہ میں مسلسل تبدیلیاں کیں جو کسی بھی مقابلے میںسود مند ثابت نہیں ہوئی، ورڑلڈ کپ رسائی رائونڈ میں بھی قومی ہاکی ٹیم ساتویں پوزیشن پر رہی اور براہ راست اگلے ورلڈ کپ میں رسائی حاصل نہ کرسکی، مختلف بر اعظموں کے کولیفائنگ رائونڈ کی مہربانی سے پاکستان نے ورلڈ کپ میں جگہ حاصل کی مگر پی ایچ ایف کے حکام قوم کویہ نوید دیتے رہے کہ لندن کے رائونڈ سے پاکستان ورلڈ کپ میں پہنچ گیا ،ایف آئی ایچ میں موجود پاکستانی نژاد طیب اکرام کی موجودگی سے بھی پاکستان ہاکی فیڈریشن کو کوئی فائدہ نہیں پہنچ سکا، پاکستان ہاکی فیڈریشن نے ایشیا کپ کے لئے قومی ہاکی ٹیم سے سنیئر کھلاڑیوں کو ڈراپ کردیا، جبکہ ملبورن میں ہونے والے چار قومی ہاکی ٹور نامنٹ سے قبل سنیئر کھلاڑیوں کو لیگ ہاکی کھیلنے کی اجازت دے دی گئی جس کی وجہ سے پاکستان کو اس ایونٹ میں چار ٹیموں میں چوتھی پوزیشن ملی جاپان سے دومیچوں میں ناکامی اٹھانا پڑی اس کے باوجود اگر میڈیا اورقوم تنقید نہیں کریں گے کیا تو سکریٹری پی ایچ ایف کو چوتھی پوزیشن کی مبارک باد دی جائے گی۔قومی ہاکی ٹیم اب جاپان، ملائیشیا جیسی ٹیموں سے بھی ناکامی سے دوچار ہےمگر پی ایچ ایف کے حکام ہر شکست کے بعد اگلے ایونٹ کو اپنا ہدف قرارد دیتے ہیں،مگر ان کا ہدف جیت نہیں شکست ہی نظر آتاہے۔  
تازہ ترین