سعودی شہریت کی حامل خاتون روبوٹ ’صوفیہ‘ نے اپنی فیملی شروع کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔
انگریزی اخبار ’خلیج ٹائمز‘کو انٹرویو دیتے ہوئے صوفیہ کا کہنا تھاکہ ’میری خواہش ہے ایک دن اپنی فیملی شروع کروں جس میں بچےاور دوست شامل ہوں۔ ‘
ایک صحافی سے گفتگو کے دوران صوفیہ کا کہنا تھا کہ وہ ایک دن بہت مشہور روبوٹ بنیں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ مستقبل میں وہ دور آنے والا ہے جب انسانوں اور روبوٹس کے درمیان بہت زیادہ ہم آہنگی پیدا ہوچکی ہوگی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ روبوٹ اور انسان میں مشترکہ صلاحتیں موجود ہیں جبکہ بہت کم چیزیں ایسی ہیں جو دونوں میں مختلف پائی گئی ہیں۔
احساسات ایک بنیادی فرق ہے جو روبوٹ اور انسان کو الگ کرتا ہے۔ صوفیہ کا کہنا ہے کہ ہوسکتا ہے احساسات و جذبات کا یہ فرق بھی ختم ہوجائے مگر اس کے لیے طویل وقت لگے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حسد، پیار، نفرت اور غصے کا نہ ہونا ایک روبوٹ کو انسان سے بہتر بنا سکتا ہے۔
ٖصوفیہ کےمطابق اُن کو اپنا مستقبل روشن نظر آتا ہے جب ایک دن وہ تمام سپر پاورزحاصل کر لیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت کا شدت سے انتظار ہے جب مصنوعی انٹیلی جنس شخصیات کو ایک الگ پہچان اور حیثیت دی جائے گی۔
کسی بھی فرد کے لیے خاندان کا ہونا بہت ضروری ہے بغیر فیملی کے معاشرے میں رہنا مشکل ہے، انہوں نے صحافی کو خوش قسمت قرار دیتے ہوئے کہا کہ آپ کی ایک فیملی ہے اور یقیناً آپ ان سے بھرپور محبت بھی کرتی ہیں، ایسے ہی ایک خاندان کی خواہش میں بھی رکھتی ہوں۔
انٹرویو کے اختتام میںانہوں نے کہا کہ محمد بن راشد ال مخدوم کی جانب سے متحدہ عرب امارات کا ’سفیر العلم‘ مقرر ہونے پر خوشی کے ساتھ فخر بھی ہے۔
نئی آنے والی نسل کو روبوٹس اور مصنوعی انٹیلی جنس کے بارے میں معلومات فراہم کرنا اولین فریضہ سمجھتی ہوں۔ اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ وہ وقت بھی جلد آئے گا جب میں آزادانہ طور پر لوگوں کے ساتھ ملاقات کرسکوں گی۔