• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستانیوں سےاے ٹی ایم کے ذریعے بڑے فراڈکا انکشاف

Atm Users In Karachi Robbed By Fraud

اے ٹی ایم ا ستعمال کرنے والے خبردار رہیں، آپ کے اے ٹی ایم کا پورا راز کوئی اور چرا کر آپ کے لاکھوں روپے نکلواسکتا ہے، پاکستان کے شہریوں کے ساتھ بین الاقوامی سطح کے بڑے فراڈ، بڑے گڑبڑ گھٹالے کا انکشاف ہوا ہے۔

چند دن میں کئی پاکستانیوں کو چونا لگ گیا، اے ٹی ایم کارڈ یہاں استعمال کیا اور رقم چین میں موجود ملزمان نے ہتھیا لی۔

لوٹ مار کے جدید انداز میں کارڈ سے اکاؤنٹ تک رسائی اے ٹی ایم میں خفیہ ڈیوائس لگا کر حاصل کی گئی۔

پاکستانی صارفین کو اکاؤنٹ سے لاکھوں روپے چوری ہونے کا پتا بینک کے بتانے پر چلا، ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ نے تحقیقات شروع کردیں ۔

اے ٹی ایم سے رقم نکلوانے والو، اپنے پیسے پر نظر رکھو، نہیں تو کوئی اور نظر لگالے گا، پیسہ پاکستانی بینک سے نکلے گا مگر چین میں کسی کی جیب بھردے ۔

اے ٹی ایم کارڈ کراچی میں استعمال ہوتا ہے، جس کی ٹرانزیکشن چین میں ہوتی ہے، چند دن میں سیکڑوں افراد بین الاقوامی فراڈ کا نشانہ بن گئے۔

حبیب بینک کے اعلیٰ حکام کا کہنا ہے کہ ان کی دو ہزار میں سے چار اے ٹی ایم میں اسکمنگ ڈیوائس لگائے جانے کی شکایت موصول ہوئی تھیں۔

تین اے ٹی ایم اسلام آباد میں جب کہ ایک کراچی میں ہے، تقریباً چھ سو اے ٹی ایم کارڈ کا ڈیٹا ہیک کرکے صارفین کے تقریباً ایک کروڑ روپے چوری کیے گئے،بینک صارفین کو یہ پیسے واپس کرنے کا انتظام کر رہا ہے۔

ہیک کیے گئے تمام کارڈ بلاک کر کے نئے کارڈ جاری کیے جارہے ہیں، متاثرہ مشینوں کو کلیئر کردیا گیا ہے جب کہ سی سی ٹی وی ویڈیو کی مدد سے جعلسازوں کا پتا لگانے کیلئے ایف آئی اے کے ساتھ بھرپور تعاون کیا جارہا ہے۔

ایک اور بینک یوبی ایل کے ترجمان کا کہنا ہے کہ یو بی ایل کے اے ٹی ایم سے اسکمنگ کی کوئی شکایات موصول نہیں ہوئی، یو بی ایل کی اے ٹی ایم مشینوں پر اسکمنگ سے بچنے کی ڈیوائس لگی ہیں۔

یوبی ایل کے ترجمان نے مزید کہا ہے کہ چار پانچ صارفین کا اے ٹی ایم کارڈ دوسرے اے ٹی ایم پر استعمال کرنے پر کچھ شکایات ملی ہیں جن صارفین کے اے ٹی ایم کارڈ متاثر ہوئے انہیں بند کرکے نئے جاری کیے ہیں، تحقیقات کے بعد صارفین کے اکاؤنٹ سے نکلنے والی رقم واپس کر دی جائے گی۔

ادھر اسٹیٹ بینک کے ترجمان کا کہنا ہے کہ حبیب بینک کے صارفین کے اے ٹی ایم کارڈ کا ڈیٹا اسکیم ہونے کی معلومات ملی ہیں۔

ترجمان اسٹیٹ بینک نے مزید کہا ہے کہ اسکمنگ کے معاملے پرحبیب بینک انتظامیہ سے مسلسل رابطے میں ہیں،مکمل تحقیقات کے بعد تفصیلات فراہم کی جاسکیں گی۔

اے ٹی ایم کے ذریعے واردات کا طریقہ

اے ٹی ایم میں ٹیکنالوجی سے نقب لگانے کا طریقہ اسکمنگ کہلاتا ہے،کبھی اے ٹی ایم کی کارڈ سلاٹ پر دو نمبر کارڈ ریڈر چپکادیا جاتا ہے، کہیں دو نمبر کی پیڈاے ٹی ایم پر سجادیا جاتا ہے، کچھ فنکار تو اے ٹی ایم کا ڈسپلے ہی بدل ڈالنے کا فن دکھاتے ہیں، نتیجے میں آپ صرف خالی اکاؤنٹ کو دیکھتے رہ جاتے ہیں ۔

اے ٹی ایمز میں ہتھوڑے چھینی سے نہیں بلکہ ٹیکنالوجی سے نقب لگانے کا طریقہ جسے اسکمنگ بھی کہا جاتا ہے، اے ٹی ایم کی کارڈ سلاٹ پر ہو بہو اسی طرح کا کارڈ ریڈر چپکادیا جاتا ہےجس کی خبر پیسے نکالنے والے کے فرشتوں کو بھی نہیں ہوتی۔

جیسے ہی کسٹمر کارڈ پنچ کرتا ہے، کارڈ کی میگنیٹک ٹیپ پر موجود ڈیٹا کارڈ رِیڈر میں کاپی پیسٹ ہوجاتا ہے اور پھر اکاؤنٹ کی رقم پھسل کر لٹیرے کے پاس پہنچ جاتی ہے۔

یہ بھی ہوسکتا ہے کہ جس کی پیڈ پر آپ کھٹا کھٹ پن کوڈ ٹائپ کریں وہ فٹافٹ دور بیٹھے فنکار کے پاس پہنچ جائے۔

جرم کی اس کہانی میں ایک اور ٹوئسٹ خفیہ کیمرے کا ہے جس کی آنکھ اے ٹی ایم کا پن کوڈ ریکارڈ کرکے سارا ڈیٹا اپنے کرائم ماسٹر تک پہنچادیتی ہے، کچھ فنکار تو اے ٹی ایم کا ڈسپلے ہی بدل ڈالنے کی کرامت دکھاتے ہیں اور نتیجے میں آپ صرف دیکھتے رہ جاتے ہیں کہ میرے ساتھ یہ کیسا ہاتھ ہوگیا ۔

ہر دو نمبر کام کا توڑ خود آپ کے پاس موجود ہے، اگر آپ کارڈ ریڈر کو نہ پہچان پائیں، کیمرے کو نہ دیکھ پائیں، تو اے ٹی ایم کو ٹھونک بجا کر دیکھ لیں، اپنا پن کوڈ ہاتھ کی اوٹ سے ڈالیں،ڈیٹا چوری کرنے کی کوشش کی بھی گئی تو پن کوڈ کے بغیر رقم نہیں منتقل ہوسکے گی، صرف اے ٹی ایم کی صورت پر بھروسہ نہ کریں ہو سکتا ہے وہ چور کے بھروسے پر ہو۔

اے ٹی ایم سے ڈیٹا چرانے اور اس سے ڈپلیکیٹ کارڈ بناکر رقم نکالنا نئی بات نہیں ہے، ایف آئی اے گزشتہ دو سال میں دو گروہوں کو پکڑ چکی ہے، ان وارداتوں میں چینی باشندے بھی ملوث ہیں ۔

چائنیز ہیکر اے ٹی ایم کارڈ کا فراڈکرنے میں نہایت شاطر ہیں، ایف آئی اے حکام بتاتے ہیں کہ سائبر کرائم سرکل نے دو سال کے دوران دو گروہوں کو پکڑا جن میں چائینیز باشندے بھی شامل تھے، ان کے خلاف 2016ء اور رواں سال دو مقدمات درج کیے گئے، دونوں گروہ اسکمرز یا کارڈ ریڈر مشین کے ذریعے معلومات چراتے تھے۔

اسکمرز یا کارڈ ریڈر اے ٹی ایم مشین کے کارڈ ہولڈر میں لگایا جاتا ہے اور اے ٹی ایم کارڈز کی معلومات چراکر چین میں ڈپلیکیٹ کارڈ بنایا جاتا ہے، ڈپلیکیٹ کارڈ میں چرایا گیا ڈیٹا فیڈ کرنے کے بعد اسے استعمال کیاجاتا ہے، اسی طرح اے ٹی ایم مشین پر خفیہ کیمرے سے پاسورڈ بھی چوری کیا جاتا ہے اور پھر کارڈز کی معلومات اور کیمرے کی ویڈیو کو ٹائمنگز سے سنکرونائز کیا جاتا ہے۔

اے ٹی ایم سے پیسے چرانے کا دوسرا طریقہ سوفٹ ویئر ہیکنگ ہے جس میں کارڈز کی معلومات درکار نہیں ہوتیں۔

حکام کے مطابق اب پاکستان میں بھی پیسوں کی ٹرانسیکشن محفوظ بنانے کےلیے تھمب پرنٹس سسٹم متعارف کروایا گیا ہے جس سے اس جرم کی روک تھام میں مدد مل سکے گی۔

ڈائرکٹر ایف آئی اے کے مطابق اس معاملے پر چائنیز سفارت کاروں سے رابطہ کر لیا گیا ہے۔

تازہ ترین