کراچی(اسٹاف رپورٹر)اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے معاشرے میں بینک سہولت سے محروم یا نیم محروم طبقات کی بنیادی مالی خدمات تک رسائی بڑھانے کے لیے پاکستان ریمی ٹینس انیشیٹو کے اشتراک سے ’آسان ریمی ٹینس اکاؤنٹ‘ کا آغاز کر دیا ہے، بینک یہ اکائونٹ سادہ طریقہ کار کی مدد سے کھول سکیں گے۔ اس اقدام کا مقصد یہ ہے کہ ملک میں ترسیلاتِ زر کی وصولی کے لیے کاؤنٹر پر جا کر رقم لینے کے روایتی طریقے کے بجائے ایسے اکائونٹ باقاعدہ کھولنے کی ترغیب دلائی جا سکے تاکہ اکاؤنٹ کے ذریعے رقم وصول ہو۔ محدود مینڈیٹ والے یہ اکاؤنٹ محض ملکی ترسیلاتِ زر وصول کرنے والوں کے لیے تشکیل دیے گئے ہیں اور ان میں صرف ترسیلاتِ زر ہی آ سکیں گی۔ ترسیلاتِ زر کے ممکنہ وصول کنندگان اور ان کے اہل خانہ (ترسیلاتِ زر کے استفادہ کنندگان) بینکوں کی شاخوں میں جا کر یہ اکاؤنٹ کھول سکتے ہیں، یا بینکوں کا مستقل عملہ/ ملازم اس ضمن میں صارفین کے گھر کا دورہ کر سکتا ہے۔صرف افراد یہ اکاؤنٹ کھول سکتے ہیں جس کے لیے انہیں ایک صفحے پر مشتمل سادہ سا فارم (کاغذ پر/ الیکٹرانک طریقے سے) پُر کرنا ہوگا، یہ اکاؤنٹ پاکستانی روپے میں ہوگا اور صارف سے بنیادی معلومات لی جائیں گی۔ اسٹیٹ بینک نے 2015ء میں ’’آسان اکاؤنٹ‘‘ کے لیے صارف کے حوالے سے جو احتیاطی تدابیر اور دیگر اقدامات درج کیے تھے وہی ’’آسان ریمی ٹینس اکاؤنٹ‘‘ کھلوانے کے لیے بھی لاگو ہوں گے۔ اکاؤنٹ کھلوانے کے فارم میں ’’آسان ریمی ٹینس اکاؤنٹ‘‘ کا انٹرنیشنل بینک اکاؤنٹ نمبر ، متعلقہ ارسال کنندہ (واحد ہو یا جمع) کے نام اور اکاؤنٹ ہولڈر کے ساتھ اس کا رشتہ بھی درج ہونا چاہیے۔ ان اکاؤنٹس میں زیادہ سے زیادہ 2 ملین روپے رکھے جا سکتے ہیں، یومیہ زیادہ سے زیادہ 50 ہزار روپے نکلوائے جا سکتے ہیں اور فنڈ ٹرانسفر کی یومیہ حد بھی 50 ہزار روپے ہے۔ نیز، کمرشل بینک اور مائکرو فنانس بینک محدود مینڈیٹ کے جو اکاؤنٹ اور مصنوعات فی الوقت پیش کر رہے ہیں ان پر لاگو ہونے والا معیاری فریم ورک بھی حاصل ہونے کی توقع ہے۔