• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی میں نلکے کا پانی قابل استعمال نہیں رہا

Water Is Unusable In Karachi

کراچی میں نلکے کا پانی قابل استعمال ہی نہیں رہا، زیر زمین پانی سیوریج اور صنعتی پانی کے رساؤ کے سبب خراب سے خراب تر ہو رہا ہے، کچھ ماہرین کے مطابق بوٹلڈ واٹر کے پلانٹ کیمائی امتزاج میں ایسی تبدیلی کرتے ہیں کہ وہ انسانی صحت کیلئے نقصان دہ اور مختلف بیماریوں کا کا سبب بھی بن سکتی ہے۔

کراچی یونیورسٹی جیولوجیکل ڈیپارٹمنٹ کے استاد ڈاکٹر شاہد نسیم کے مطابق کہاں صاف پانی کی ندی اور کہاں غلیظ صنعتی اور انسانی فضلے کی صورتحال اور اس کے ساتھ زیر زمین خراب پانی سپلائی کرنے کا سلسلہ، کئی دہائیوں میں بارشوں کی کمی کے سبب زیر زمین پانی نیچے جا رہا ہے اور یہ کھارا بھی ہو رہا ہے۔

ان کے مطابق بعض علاقوں میں یہ سطح 200 فٹ تک گر گئی ہے، کنویں کے پانی سے بچ کر نلکوں کے پانی کی بات ہو تو واٹر بورڈ کی بدتر کارکردگی کے سبب نلکوں کا پانی پینے کے قابل نہیں رہا،نلکے کے پانی میں انسانی فضلے کیساتھ صنعتی فضلہ بھی شامل ہونے کے شواہد سامنے آتے رہے ہیں۔

گھر میں پانی ابالنے سے کیمائی اجزاء ختم نہیں ہوتے اسی لیے شہر کراچی میں سالانہ دسیوں ارب روپے کا پانی بیچا جا رہا ہے، لیکن گلی گلی قائم بوٹلڈ واٹر پلانٹس کی ریگیولیشن، انسپیکشن اور فلٹریشن کے نظام پر سنجیدہ سوالات موجود ہیں۔

بعض ماہرین کے مطابق پانی ٹیسٹ کیے بغیر آر او پلانٹ میں کسی بھی قسم کی ممبرین لگانا صحیح نہیں، پانی صاف کرنے والی ممبرین اگر پانی میں کیمائی ملاوٹ سے مطابقت نہیں ہو گی اور انہیں مخصوص مدت کے بعد نہیں بدلا جائے گا تو پانی میں مضر صحت اجزاء شامل ہونے سے کوئی نہیں روک سکے گا اور اس طرح چھوٹے واٹر پلانٹس اور نلکے کے پانی میں بڑا فرق نہ رہے گا۔

کچھ ماہرین کے مطابق بعض واٹر پلانٹس صفائی کے نام پر پانی میں موجود ضروری کیمیکلز بھی نکال رہے ہیں اور آٹھ ضروری سالٹس نکال کر مقدار 350 پی پی ایم سے کم کی جارہی ہے جو جگر کی سوزش اور نظام ہضم سمیت گردوں پر اثر ڈال سکتے ہیں۔

 

تازہ ترین