روس کے دبائو کے بعد شامی حکومت کا وفد جنیوا مذاکرات میں شامل ہوگیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق شامی وزارت خارجہ کے ایک اعلان میں کہا گیا ہے کہ حکومتی وفد اقوام متحدہ کے زیراہتمام مذاکرات میں شرکت کے لیے اتوار کو جنیوا واپس آئے گا۔
جنیوا مذاکرات کے دوسرے مرحلے کا آٹھواں دور منگل کے روز دوبارہ شروع ہوا جس میں شامی اپوزیشن کے وفد اور شام کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی اسٹیفن ڈی میستورا نے شرکت کی۔
ڈی میستورا کے مطابق بات چیت کا حالیہ دور رواں ماہ کے وسط تک جاری رہ سکتا ہے، شامی حکومت کے وفد کی جنیوا واپسی روس کے دبائو اور اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی کی جانب سے خبردار کیے جانے کے بعد عمل میں آئی۔
اس کے مقابل اپوزیشن کے وفد کا کہنا ہے کہ بشار الاسد کے رخصت ہونے کے مطالبے کو منجمد کرنے اور بات چیت میں کرد ڈیموکریٹک یونین پارٹی کی نمائندگی کو قبول کرنے کے لیے وفد کے ارکان پر امریکا اور یورپ کی جانب سے دبا ڈالا گیا۔
جنیوا میں بات چیت کا آٹھواں دور نومبر کے اواخر میں شروع ہوا تھا۔ ڈی میستورا کے مطابق بات چیت میں اپوزیشن اور حکومت کے درمیان شام میں آئینی اور انتخابی اصلاحات کے حوالے سے براہ راست مذاکرات ہوں گے۔
تاہم شامی حکومت کے وفد کو جنیوا پہنچنے میں ایک روز کی تاخیر ہو گئی اور پھر دور روز بعد حکومتی وفد واپس دمشق چلا گیا۔ وفد نے اپوزیشن پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ اس مطالبے پر اصرار کے ذریعے بات چیت کا راستہ مسدود کر رہی ہے کہ شام میں اقتدار کی سیاسی منتقلی میں بشار الاسد کا کوئی کردار نہ ہو۔