• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مصنوعی ذہانت کا استعمال ایٹم بم کی طرح خطرناک، وارن بفے

کراچی (نیوز ڈیسک) دنیا کے امیر ترین افراد میں سے ایک وارن بفے نے حال ہی میں مصنوعی ذہانت کے ممکنہ اثرات پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے دنیا کو خبردار کیا ہے کہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی وجہ سے دنیا کو اُتنا ہی خطرہ لاحق ہے جتنا کہ جوہری ہتھیاروں سے۔

 برکشائر ہیتھ وے کی سالانہ شیئر ہولڈر میٹنگ کے دوران انہوں نے آرٹیفیشل انٹیلی جنس کا حوالہ دیتے ہوئے ایک ذاتی تجربہ شیئر کرتے ہوئے اس ٹیکنالوجی کی دھوکہ دہی کی صلاحیت پر تشویش کا اظہار کیا۔

 انہوں نے کہا کہ حال ہی میں انہوں نے اپنی ایک ایسی ویڈیو دیکھی جو انہوں نے کبھی ریکارڈ نہیں کرائی۔ 

انہوں نے کہا کہ جب ہم نے یہ ویڈیو دیکھی تو اس میں اس قدر پراعتماد انداز سے ایڈیٹنگ کی گئی تھی کہ خاندان کے لوگ بھی فرق سمجھ نہ پائے کہ یہ ویڈیو اصلی ہے کہ نقلی۔ 

انہوں نے کہا کہ یہ ویڈیو دیکھ کر میں پریشان ہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ ویڈیو میں ہو بہو مجھے ہی دکھایا گیا تھا، میرے جیسے کپڑے، میرے جیسا انداز، میری ہی آواز، اور میں ایک ایسا پیغام دے رہا ہوں جو میں کبھی دے ہی نہیں سکتا۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے فائدے ہیں تو یہ نقصان بھی پہنچا سکتی ہے، اور صرف وقت ہی بتا سکتا ہے کہ اس ٹیکنالوجی کی وجہ سے معاشرہ کس قدر تبدیل ہو سکتا ہے۔

 انہوں نے کہا کہ مجھے مصنوعی ذہانت کے متعلق کچھ علم نہیں لیکن یہ ایک حقیقت ہے جس سے میں انکار نہیں کرتا، گزشتہ سال میں نے کہا تھا کہ جس وقت ہم جوہری ہتھیار بنایا تھا اس وقت ہم نے بوتل سے جن کو آزاد کر دیا تھا، اب اس بوتل سے نکالے گئے جن کی وجہ سے دنیا کو درپیش خطرات کو ہی دیکھ لیں، میں تو اس کے خیال سے خوفزدہ ہو جاتا ہوں، ہم نہیں جانتے کہ اس جن کو دوبارہ بوتل میں کیسے قید کیا جائے۔ آرٹیفیشل انٹیلی جنس بھی کم و بیش ایسا ہی ایک جن ہے۔

 یہ بوتل سے ابھی آدھا باہر آیا ہے، کسی نہ کسی دن کوئی شخص اس آدھے جن کو بھی باہر نکال دے گا، اور پھر ہم خواہش کرتے ہی نظر آئیں گے کہ کاش یہ باہر نہ آتا، یا پھر یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اس جن کی وجہ سے کچھ اچھی چیزیں ہوں، یقیناً، میں وہ شخص نہیں کہ اس کا تجزیہ اس وقت کروں۔ جب اُن سے سوال کیا گیا کہ مصنوعی ذہانت کی وجہ سے ان کی کمپنی (برکشائر) کس طرح متاثر ہو سکتی ہے تو وارن بفے نے کہا کہ ہماری کمپنی میں ذہین لوگ ہیں، یہ معلوم کرنا اُن کا کام ہے، اگر یہ ٹیکنالوجی معاشرے کی فلاح کیلئے استعمال ہوئی تو زبردست فائدے پہنچائے گی.

لیکن اس بات کو یقینی بناکیسے بنایا جائے یہ ہمیں نہیں معلوم، جب دوسری جنگ عظیم میں ایٹم بم کا استعمال ہوا تو اس کے بعد لوگ خواہشات ہی کرتے رہ گئے کہ کاش یہ چیز ایجاد نہ ہوئی ہوتی۔

اہم خبریں سے مزید