اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے نیب ریفرنس کی سماعت کے دوران گواہ عبدالرحمان نے اسحاق ڈارکی 2005 سے2017 تک آمدن کاریکارڈ فراہم کر دیا۔
اثاثوں سے زیادہ آمدن کے نیب ریفرنس میں احتساب عدالت نے اسحاق ڈار کےضامن احمد علی قدوسی کی منقولہ جائیداد کی قرقی کا حکم دے دیا۔ عدالت نے جائیداد کی تفصیلات معلوم کرکے پیش کرنےکا حکم جاری کردیا ، آئندہ سماعت پر پانچ گواہوں کی طلبی کے سمن جاری کردیے ۔ آج سماعت کے دوران استغاثہ کے گواہ عظیم خان نے بیان مکمل کرایا۔
گواہ عظیم خان نے اسحاق ڈار اور فیملی کے3 بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات احتساب عدالت میں پیش کیں۔ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانےکے نیب ریفرنس کی سماعت 18دسمبر تک ملتوی کردی گئی۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت میں اسحاق ڈار کے خلاف نیب ریفرنس کی سماعت جج محمد بشیر نے کی۔
احتساب عدالت میں ضابطہ فوجداری کی شق 512 کے تحت شہادتیں ریکارڈ کی گئیں۔نجی بینک سے تعلق رکھنے والے استغاثہ کے گواہ عبدالرحمان نے اسحاق ڈارکی 2005 سے2017 تک آمدن کاریکارڈ فراہم کر دیا ۔
گواہ عظیم خان نے اسحاق ڈار اور فیملی کے3 بینک اکاؤنٹ کی تفصیل عدالت میں پیش کیں۔نیب نے اگست 2017 میں اسحاق ڈار کے اکاؤنٹ کی تفصیل مانگی تھی ۔
اسحاق ڈار کا پہلا اکاؤنٹ اکتوبر 2001 تا اکتوبر 2012 فعال رہا، دوسرا اکاؤنٹ اگست 2012 تا دسمبر 2016 فعال رہا، تیسرا اکاؤنٹ جنوری 2017 سے اگست 2017 کے درمیان فعال رہا ۔
تمام اکاؤنٹس کی کمپیوٹر سے نکالی گئی تفصیل عدالت میں پیش کی گئیں۔
ہجویری ہولڈنگ کمپنی کے اکاؤنٹ کی تفصیلات ، اسحاق ڈار اور ان کی اہلیہ کے نام پر لاکر کا ریکارڈ بھی پیش کردیا گیا ۔
استغاثہ کے دوسرے گواہ فیصل شہزاد بہن کی شادی کی وجہ سےپیش نہ ہو سکے۔
مسلسل عدم حاضری پر عدالت اسحاق ڈار کو اشتہار قرار دے چکی ہے،ان کیخلاف استغاثہ نے 28گواہان کی فہرست عدالت میں جمع کرائی، اب تک اسحاق ڈار کے خلاف پانچ گواہان بیان ریکارڈ کراچکے ہیں۔
گزشتہ سماعت پرعدالت نے اسحاق ڈار کے ضامن احمد علی قدوسی کوحتمی شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے ہدایت کی تھی کہ 3 روز کے اندرملزم کو پیش نہ کرنے کی صورت میں 50 لاکھ روپے کے زرضمانت مچلکے ضبط کرلئے جائیں گے اوراسحاق ڈار کی جائیداد قرقی کا آغاز کیاجائے گا،مزید برآں اسحاق ڈار کی عدم موجودگی میں ٹرائل شروع کیاجائےگا۔
عدالت نے 3 بار پیش کی جانے والی میڈیکل رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے وفاقی وزیر اسحاق ڈار کو اشتہاری قراردیاتھا ۔