• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکا، 21 کھرب ڈالرز خر چ، کہاں گئے؟ حکومت لاعلم

Todays Print

کراچی (نیوز ڈیسک) امریکا میں ایک ریسرچ گروپ نے انکشاف کیا ہے کہ حکومت نے 21؍ کھرب ڈالرز اس انداز سے خرچ کر دیئے ہیں کہ اسے معلوم ہی نہیں کہ اتنی بڑی رقم کہاں خرچ ہوئی۔ ریاست مشی گن کی سرکاری یونیورسٹی کے پروفیسر کا کہنا ہے کہ جیسے ہی ان اخراجات کا آڈٹ کرانے کا اعلان کیا گیا تو اہم دستاویزات گم ہوگئیں۔ فوربز میگزین کے مطابق امریکی حکومت کے دو محکموں نے ممکنہ طور پر 1998ء سے لے کر 2015ء تک یہ رقم خرچ کی ہے اور ان کے پاس اس کا کوئی حساب کتاب موجود نہیں۔ مشی گن یونیورسٹی کے شعبہ اقتصادیات میں سرکاری اخراجات کے ماہر پروفیسر مارک اسکڈمور اور ان کی ٹیم نے اپنی ریسرچ کی تیاری میں امریکی محکم دفاع (ڈی او ڈی) اور محکمہ برائے ہائوسنگ اینڈ اربن ڈویلپمنٹ (ایچ یو ڈی) کے اعداد و شمار اور انسپکٹر جنرل آفس (او آئی جی) کی فراہم کردہ معلومات کا سہارا لیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 26؍ جولائی 2016ء کو او آئی جی کی جانب سے رپورٹ جاری کی گئی جس میں بتایا گیا تھا کہ فوج نے 2015ء میں خرچ کیے جانے والے 6.5؍ کھرب ڈالرز کا حساب فراہم نہیں کیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جیسے ہی پروفیسر اسکڈمور نے او آئی جی کی ویب سائٹ پر موجود معلومات پر سوالات اٹھانا شروع کیے تو پراسرار انداز سے ویب سائٹ پر موجود ’’اکائونٹنگ ایڈجسٹمنٹ‘‘ کے متعلق معلومات صاف کر دی گئیں لیکن خوش قسمتی سے پروفیسر اسکڈمور نے او آئی جی کی رپورٹس اور دیگر اہم دستاویزات کی کی نقول بنا لی تھیں۔ معلومات ہٹائے جانے کے بعد پروفیسر اسکڈمور نے کئی مرتبہ انسپکٹر جنرل آفس اور اسسٹنٹ انسپکٹر جنرل لورین وینابل سے رابطے کی کوشش کی لیکن انہوں نے جواباً کوئی رابطہ نہیں کیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2015ء میں فوجی بجٹ 120؍ ارب ڈالرز تھا لیکن غیر مجاز انداز سے کی جانے والی رقوم کانگریس کی جانب سے دی جانے والی اجازت کی حد سے 54؍ گنا زیادہ تھیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ محکمہ دفاع کے سسٹم میں خامیاں ہیں جنہیں محکمہ دور کرنے میں ناکام رہا ہے جس کی وجہ سے خرچ کی جانے والی رقوم کا کوئی حساب نہیں ہوتا۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ہزاروں ٹرانزیکشنز ایسی تھیں جنہیں فوج نے جان بوجھ کر سسٹم سے مٹا دیا۔ اس کے ساتھ ہی حکام نے یہ معلومات بھی فراہم نہیں کیں کہ ڈیفنس فنانس اینڈ اکائونٹنگ سروس کی جانب سے اخراجات کا دستاویزی ثبوت کیوں نہیں رکھا اور تیسری ششماہی کے دوران ڈیفنس ڈپارٹمنٹ رپورٹنگ سسٹم نے 1.3؍ ملین فائلوں میں سے 16؍ ہزار 513؍ حصے کیوں مٹائے۔ جولائی 2016ء کی رپورٹ سے معلوم ہوتا ہے کہ آرمی جنرل فنڈ میں 2؍ کھرب ڈالرز کی بیلنس شیٹ میں کئی غیر مجاز ایڈجسٹمنٹس کی گئیں، جبکہ اثاثوں کے خانے میں بتایا گیا ہے کہ فوج کے پاس اضافی 794؍ ارب ڈالرز موجود ہیں، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ رقم کہاں سے آئی؟ اخراجات اور رقم کے بہائو کے حوالے سے بھی کوئی معلومات دستیاب نہیں۔

تازہ ترین