کوئٹہ میں چرچ پر دہشت گرد حملےمیں کئی گھر اجڑ گئے۔9 افراد تو جان سے گئے جبکہ کئی افراد زخمی ہو کر اسپتال میں زیرعلاج ہیں۔
جان کی بازی ہارنے والوں میں کوئٹہ کی سونا ندب بھی شامل ہے، دہشت گرد حملے میں ان کی زندگی کی ڈور کٹ گئی جبکہ شوہراور ایک بچہ زخمی بھی ہوا۔
زندگی سےبھرپوریہ تصویر ہے ندب جیمز،اس کی اہلیہ سونا اور سات اور پانچ سالہ دو بچوں پر مشتمل چھوٹے سے خاندان کی۔خوشی اور اطمینان ان کےچہروں سے عیاں ہے۔کوئٹہ میں میتھوڈسٹ چرچ پر حملے کےوقت پیشے کےاعتبار سے زرعی انجینئر ندب جیمز اپنی اہلیہ اوردونوں بچوں کےہمراہ چرچ میں ہی موجود تھا۔
ندب کی اہلیہ سونااور اس کےدونوں بچوں نے اتوار کےروز چرچ جانے کی خوب تیاری کی تھی۔اچانک دھماکہ ہوا تو وہاں موجود مسیحی عبادت میں مصروف دیگر افراد کی طرح وہ خود، اہلیہ سونا اور اس کابڑا بیٹا علیجہ بھی زخمی ہوگیاتاہم چھوٹا زرک محفوظ رہا۔
ماضی میں تعلیم کےشعبے سے وابستہ رہنےوالی بتیس سالہ سونا کو لگنےوالے زخم گہرےتھے۔عینی شاہدین کےمطابق زخموں سے چور ہونےکےباوجود سونا اپنے شوہراوربچوں کےلئے پریشان رہی۔دیگرزخمیوں کی طرح سونا، اس کےشوہر اور زخمی بچے کو بھی سول اسپتال منتقل کیاگیاتاہم زیادہ خون بہہ جانے کی وجہ سے وہ جانبر نہ ہو سکی۔
چرچ پر دہشت گرد حملے میں ندب جیمز کے بڑے بھائی ہارون جیمز بھی زخمی ہوئے۔ایک طرف اپنی شریک حیات سےبچھڑنےکاغم تو دوسری جانب اپنے بچے، بھائی اور دیگر احباب کےجسم پرلگے زخم۔۔۔وہ یہ سوچ رہا ہے کہ جسموں پر لگے زخم تو وقت کےساتھ مندمل ہوہی جائیں گے۔۔مگر دہشت گردی کے اس واقعے سے اس کی روح پر لگے زخم کیسے اور کب ختم ہوں گے۔