سکھر (بیورو رپورٹ) وفاقی حکومت کی جانب سے بجلی کی لوڈشیڈنگ کے بحران پر قابو پانے کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے اور سندھ کے عوام کو تاحال بجلی کی لوڈشیڈنگ کے حوالے سے کوئی ریلیف نہیں مل سکا ہے، سیپکو کے زیر انتظام چلنے والے 469 فیڈرز میں سے صرف85 فیڈرز کو لوڈشیڈنگ فری قرار دیا گیا ہے جبکہ 384 فیڈرز پر بدترین لوڈشیڈنگ کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ جس سے یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ سندھ کے عوام کو لوڈشیڈنگ کے خاتمے سے کوئی ریلیف نہیں ملا جبکہ شہری علاقوں میں 10سے 12گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کے ساتھ ساتھ مسلسل 6-6گھنٹے کی بجلی بندش سے نظام و کاروبار زندگی پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری کی جانب سے واضح طور پر یہ اعلان کیا گیا ہے کہ اس وقت بجلی کی پیداوار زیادہ اور بجلی کی کھپت کم ہے اور جن علاقوں میں لائن لاسز نہیں ہیں انہیں لوڈشیڈنگ فری کردیا گیا ہے مگر سندھ کے عوام تاحال وفاقی حکومت کے اعلانات کے ثمرات سے محروم ہیں، اگر سکھر الیکٹرک پاور کمپنی سیپکو کی مثال لی جائے تو سیپکو کے زیر انتظام، سکھر، لاڑکانہ اور دادو سرکل میں 10سے زائد اضلاع میں 469 فیڈرز ہیں، جن میں سے صرف 85فیڈرز کو لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے جبکہ باقی رہ جانیوالے تمام فیڈرز پر معمول کے تحت بدترین لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے اور موسم کی تبدیلی کے باوجود بھی لوڈشیڈنگ کے دورانیہ میں کسی بھی قسم کی کمی نہیں کی جاسکی ہے، جس سے واضح ہوتا ہے کہ وفاقی حکومت کے اعلانات کے باوجود سندھ کے عوام کو بجلی کی لوڈشیڈنگ کے حوالے سے کوئی ریلیف نہیں دیا جاسکا ہے۔