اسلام آباد(صباح نیوز)حکومتی اتحادی پختونخواملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے صدر مملکت سے فوری طور پر فاٹاسے ایف سی آر کی منسوخی کا مطالبہ کردیا ۔ انہوں نے قبائلی علاقوں میں مقامی اسمبلیوں کے ذریعے فاٹا کے مستقبل کے بارے میں رائے لینے، پولیٹیکل ایجنٹس کو فاٹا کی مقامی اسمبلیوں کے سیکرٹریز بنانے ،گورنر کے براہ راست انتخاب کی تجاویز دی ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو اسلام آباد میں چھ ملکی سپیکرز کانفرنس کے بعد اس خبررساں ادارے سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ۔ محمود خان اچکزئی جس وقت صدر مملکت سے فاٹا سے ایف سی آر ختم کرنے کا مطالبہ کررہے تھے تھوڑا ہی فاصلے پر صدر مملکت ممنون حسین بھی موجود تھے ، حکومتی اتحادی جماعت کے سربراہ نے کہا کہ فاٹا کو قومی دھارے میں لانے کیلئے چار آپشنز ہیں ۔ ون مین ون ووٹ کی بنیاد پر فاٹا میں گورنر کے انتخاب کیلئے رائے شماری کروائی جائے اور منتخب گورنر قبائلی علاقوں کے معاملات کو وہاں کی عوام کی مرضی سے چلائے ، مرحلہ وار آگے بڑھنے کیلئے بلدیاتی انتخابات کروائے جائیں ، دوسرے آپشن کے تحت فاٹا کو الگ صوبہ بنایا جائے یا تیسرا آپشن کے تحت خیبر پختو نخوا میں انضمام کیلئے ریفرنڈم کروایا جائے اورقبائلی عوام سے وسیع رائے لی جائے ، چوتھا آپشن یہ ہے کہ فاٹا میں ہر قبائلی ایجنسی کی مقامی اسمبلی بنائی جائے ،ہر قبائلی ایجنسی میں یہ بلدیاتی ادارہ براہ راست منتخب کیا جائے اور پولیٹیکل ایجنٹس ان مقامی اسمبلیوں کے سیکرٹریز مقرر کئے جائیں ۔ نچلی سطح پر عوام کے منتخب نما ئندوں کے ذریعے ترقیاتی فنڈز استعمال نہ کئے گئے تو سالانہ 100ارب روپے رکھ دیں یا اس سے زیادہ بیشتر بیوروکریسی کی کرپشن کی نظر ہوجائیں گے۔