کوئٹہ(نمائندہ جنگ) بلوچستان حکومت کی تین اتحادی جماعتوں کے رہنمائوں نے ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعلی بلوچستان کیخلاف اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد جمع کرادی ہے۔تحریک 14ارکان نے جمع کرائی۔ جبکہ وزیراعلیٰ بلوچستان نے صورتحال کے پیش نظر اتحادیوں کا اجلاس طلب کرلیا۔ دوسری جانب پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ نواب ثنا اللہ خان زہری کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کوہرصورت میں جمہوری انداز میں ناکام بنانے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔ نواز شریف اور پارٹی قیادت، پارلیمنٹ کی بالادستی ، آئین اور جمہوریت کا ساتھ دینے کی سزا دی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ لوگ جو غیر جمہوری قوتوں کاساتھ دے رہے ہیں میرا مشورہ ہے کہ وہ غیر جمہوری ہاتھوں میں نہ کھیلیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں بھی کینیڈا والے صاحب اور کچھ اور لوگ جمع ہوگئے ہیں کہ اب جمہوری نظام کو نہیں چلنے دیا جائے گا مگر ہم جمہوریت کیساتھ ہیں، اس میں کوئی شک نہیں کہ میاں نواز شریف اس وقت پاکستان کے مقبول ترین سیاسی رہنما ہیں۔ نواز شریف اور مریم نواز جمہوریت کا جس طرح دفاع کر رہے ہیں وہ بالکل ٹھیک ہے۔ نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر وفاقی وزیر پورٹ اینڈ شیپنگ میر حاصل خان بزنجو نے وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا حصہ نہ بننے کا اعلان کر تے ہوئے کہا ہے کہ آج کوئٹہ پہنچ کر پارٹی کا اجلاس طلب کر کے اس میں اپنا واضح موقف دینگے۔ تحریک عدم اعتماد مسلم لیگ ق کے رکن صوبائی اسمبلی اور سابق ڈپٹی اسپیکر میر عبدا لقدوس بزنجو اور متحدہ مجلس وحدت مسلمین کے رکن صوبائی اسمبلی آغا رضا نے جمع کرائی۔ عدم اعتماد کی تحریک پر مخلوط صوبائی حکومت میں شامل مسلم لیگ ق کے ارکان اسمبلی میر عبدالقدوس بزنجو ، میر عبدالکریم نوشیروانی، میر امان اللہ نوتیزئی ، ڈاکٹر رقیہ ہا شمی ، بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل ، میر حمل کلمتی، نیشنل پارٹی کے میر خالد خان لانگو ، متحدہ مجلس عمل کے آغا رضا ، ائے این پی کے انجینئر زمرک خان، جمعیت علما اسلام کے خلیل الرحمٰن دمڑ ، عبدا لمالک کاکڑ ، حسن بانو ، شاہدہ روف اور رکن اسمبلی نوابزادہ طارق مگسی نے دستخط کیے ہیں ، آئین پاکستان کے آرٹیکل 136 کے تحت جمع کرانے جانے والی عدم اعتماد کی تحریک میں اسپیکر بلوچستان اسمبلی سے استدعا کی گئی ہے کہ بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے لئے ایک دن مقرر کیا جائے۔ عوامی نیشنل پارٹی نے بلوچستان اسمبلی میں ان ہائوس تبدیلی میں حصہ ڈالنے کے باوجود حکومت کی ممکنہ تبدیلی کے بعد بھی بدستور اپوزیشن میں ہی رہے گی ۔اس بات کافیصلہ اے این پی کی صوبائی قیادت نے صوبائی اسمبلی میں وزیراعلیٰ کے خلاف جمع ہونے والی تحریک عدم اعتماد تحریک کے بعد کیاہے۔