• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کوئی یہ نہ کہے کہ ہم مداخلت اور تجاوز کر رہے ہیں، چیف جسٹس

Nobody Says We Are Interrupting Chief Justice

چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثارنے کہا ہے کہ عدالتی نظام میں اصلاحات لے کر آئیں گے، پھر کوئی یہ نہ کہے کہ ہم مداخلت اور تجاوز کر رہے ہیں۔

سپریم کورٹ میں سی ڈی اے قوانین میں عدم مطابقت سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی ۔ سماعت میں وزیر کیڈطارق فضل چوہدری عدالت میں پیش ہوئے۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سی ڈی اے قوانین میں عدم مطابقت ہے، بہت سے معاملات میں قواعد و ضوابط تک نہیں بنائے گئے، بتائیں یہ سارے معاملات ٹھیک کرنے میں کتنا وقت لگے گا؟

طارق فضل چوہدری نے عدالت سے استدعا کی کہ معاملات ٹھیک کرنے کیلئے تین ماہ کی مہلت دے دیں، اس پر چیف جسٹس نے وزیر مملکت کیڈ کو ہدایت کی کہ تین نہیں دو ماہ میں سارا کام مکمل کریں، دن رات مخلص انداز سے کام کریں۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا عدلیہ میں بھی ایک ہفتے میں اصلاحات آنا شروع ہوجائیں گی، ویسے اصلاحات لانا ہمارا کام نہیں ہے۔

چیف جسٹس نے وزیر کیڈ سے استفسار کیا کہ پوری دنیا میں قانون سازی کس کی ذمہ داری ہوتی ہے؟ اس پر طارق فضل چوہدری نے جواب دیا کہ قانون سازی پارلیمنٹ کا کام ہوتا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ نے کیا اصلاحات متعارف کرائی ہیں؟

سپریم کورٹ نے وزارت کیڈ کوسی ڈی اے قوانین میں یکسانیت سے متعلق قانون سازی کیلئے دو ماہ کی مہلت دے دی۔ کیس کی سماعت دو ماہ تک ملتوی کر دی گئی۔

تازہ ترین