لاہور،قصور (نمائندگان جنگ) قصور پولیس ننھی پری زینب کے قاتلوں کو گرفتار نہ کر سکی، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے سانحہ قصور کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے آئی جی پولیس پنجاب کو 36 گھنٹوں میں ملزم گرفتار کرنے ٹارگٹ دے دیا۔افسوسناک واقعے کیخلاف لاہور،چشتیاں ،ننکانہ، شیخوپورہ، بورے والا،مانگا منڈی،چھانگا مانگا ،عارفوالا،دُلے والا،چیچہ وطنی،حافظ آباد،سرا ئے عا لمگیراورجہلم سمیت مختلف شہروں میں سیاسی و دینی تنظیموں نے احتجاجی مظاہرے کئے گئے اور ریلیاں نکالی گئیں ۔ ریلیوں کے شرکاء نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر زینب کو انصاف فراہم کرنے اور ملزمون کو سرعام پھانسی دینے کے مطالبات درج تھے ،تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے قصور میں بچی کو زیادتی کے بعد قتل کرنے کے واقعہ کو افسوس ناک قرار دیا اور آئی جی پولیس پنجاب کو 36 گھنٹوں میں ملزم گرفتار کرنے ٹارگٹ دے دیا. چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے قصور واقعے اور بچوں کیخلاف جرائم کے تدارک کیلئے درخواست پر سماعت کی. مقامی وکیل صفدر شاہین پیرزادہ کی درخواست پر عدالتی حکم آئی جی پنجاب عارف نواز پیش ہوئے. چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کہ افسوس ناک واقعہ پیش آیا ہے،ہر کوئی افسردہ ہے. چیف جسٹس لاہور جسٹس منصور علی شاہ نے آئی جی پولیس سے استفسار کیا کہ اس واقعہ سے پہلے معتدد واقعا ت ہوئے ہیں اور ان پر کیا پیش رفت ہوئی. چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ماضی میں ہونے والے مقدمات کی تفصیلات کے بارے میں پوچھا. آئی جی پولیس پنجاب عارف نواز نے بتایا کہ پولیس مکمل ایمانداری سے کام کر رہی ہے. پنجاب پولیس کے سربراہ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ اور یقین دلایا کہ ملزم کو گرفتار کرلیا جائے. عدالتی استفسار پر آئی جی پنجاب نے 227 افراد کو شک کی بنا پر حراست میں لیا اور 67 افراد کے ڈی این اے کرائے گئے. چیف جسٹس نے باور کرایا کہ اس معاملے پر سیشن جج قصور سے بھی رپورٹ مانگی جائے گی. چیف جسٹس لاہور نے حکم دیا ملزمان کو ہر صورت میں 36 گھنٹوں میں گرفتار کیا جائے،چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے قصور اور پنجاب میں بچوں کیخلاف جرائم کے واقعات کی تفصیلی رپورٹ مانگ لی . معاملے پر مزید کارروائی 15 جنوری کو ہوگی ۔