لاہور(نمائندہ جنگ) نیب کے نئے پراسیکیوٹر جنرل جسٹس( ر) سید اصغر حیدر سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف دور حکومت میں یکم مارچ 2006 کو لاہور ہائیکورٹ کے جج مقرر ہوئے انھوں نے 2007 میں پرویز مشرف کے جاری کردہ پی سی او کا حلف اٹھایا جس کے بعد وہ 2009 تک لاہور ہائیکورٹ کے جج کے عہدہ پر فائز رہے تاہم سابق چیف جسٹس پاکستان افتخار محمد چوہدری کی بحالی کے بعد پی سی او کے خلاف فیصلہ میں جسٹس سید اصغر حیدر بھی متاثر ہوئے اور انھیں جج کے عہدہ سے ہٹا دیا گیا جسٹس ر سید اصغر حیدر معروف فوجداری وکیل شیخ شوکت کے ایسوسی ایٹ تھے ان کا تعلق لاہور سے ہے تاہم ان کے خاندان کا تعلق دیپالپور سے ہے اور دیپالپور میں ان کی زمینیں ہیں سید اصغر حیدر کا کسی سیاسی جماعت سے کوئی تعلق نہیں جبکہ وہ بار کی سیاست میں بھی کبھی سرگرم نہیں رہے انھوں نے فوجداری اور دیوانی مقدمات میں وکالت کی اور لاہور ہائیکورٹ کا جج بننے تک پاکستان کرکٹ بورڈ کے لیگل ایڈوائزر رہے لاہور ہائیکورٹ کے جج کے عہدے سے سبکدوش ہونے کے بعد انھیں پاکستان کرکٹ کنٹرول بورڈ کے انٹی کرپشن ٹربیونل کا سربراہ مقرر کیا گیا اس حیثیت سے انھوں نے میچ فکسنگ کے الزامات پر تین کرکٹروں شرجیل خان،ناصر جمشید اور خالد لطیف کو سزائیں سنائیں جبکہ کرکٹر شاہزیب حسن کا کیس زیر التوا ہے۔